ایشیئن اسٹاکس میں ملا جلا رجحان۔ امریکی مانیٹری پالیسی اور جینیٹ ییلین کا بیان
ایشیئن اسٹاکس میں آج ملا جلا رجحان ہے۔ امریکہ مانیٹری پالیسی فیصلے کے بعد مارکیٹ سیکٹرز مختلف طرزعمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ کیش ریٹس میں اضافے کے بعد امریکی ڈالر انڈیکس میں گراوٹ واقع ہوئی۔ جس کا ایڈوانٹیج ابتدائی طور پر عالمی اسٹاکس (Global Stocks) نے حاصل کیا۔
امریکی سیکرٹری خزانہ جینیٹ ییلین کے بینک ڈیپازٹ انشورنس کی تردید کے بیان سے بینکنگ اسٹاکس میں شدید فروخت اور سرمائے کا انخلاء شروع ہو گیا جس سے مارکیٹس کا مجموعی منظرنامہ منفی ہو گیا۔ جینیٹ ییلین کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب تین امریکی اور ایک یورپی بینک دیوالیہ ہو چکے ہیں جبکہ فرسٹ ریپبلک بینک سے بڑے پیمانے پر سرمائے کا انخلاء جاری ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جینیٹ ییلین نے فیڈرل ڈیپازٹس انشورنس کارپوریشن کی طرف سے کسی بھی ڈیپازٹس انشورنس منصوبے کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔
امریکی مانیٹری پالیسی کا اعلان
گذشتہ رات امریکی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ FOMC نے شرح سود میں 25 بنیادی پوائنٹس اضافہ کر دیا۔ جس کے بعد مجموعی پالیسی ریٹس 5 فیصد سالانہ پر پہنچ گئے ہیں۔ دو روز سے جاری اجلاس کے بعد ملک میں افراط زر کی صورتحال اور عالمی بینکاری بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا۔
فیڈ کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ امریکی کریڈٹ سسٹم اپنی مضبوط بنیادوں ہر قائم ہے۔ تاہم حالیہ کرائسز اور لیکوئیڈیٹی مسائل کیش ریٹ میں بڑے اضافے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ کیونکہ خود معاشی اداروں کو ہنگامی طور پر کریڈٹ لائن کی ضرورت ہے۔ تاہم مستقبل میں مارکیٹ اور افراط زر کی رپورٹس کے مطابق فیصلے کئے جائیں گے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پالیسی ساز اراکین نے افراط زر 2 فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
جیروم پاول کی پریس کانفرنس
اعلان کے آدھے گھنٹے بعد چیئرمین فیڈرل ریزرو جیروم پاول نے اپنے بیان میں فیصلے کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے اسے حالات کے مطابق قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسوقت اگرچہ افراط زر اہداف سے بہت زیادہ ہے۔ لیکن مختلف عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے شرح سود میں یہ اضافہ کیا گیا۔ امریکی بینکس اسوقت لیکوئیڈیٹی کے مسائل سے دوچار ہیں۔ جنہیں سپورٹ کی ضرورت ہے۔
نکا کہنا تھا کہ مستقبل میں اپنے معاشی اہداف، افراط زر کی صورتحال اور لیبر مارکیٹ کنڈیشنز کے مطابق فیصلے کئے جائیں گے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ اگر بینکنگ بحران نہ وقوع پذیر ہوتا تو شرح سود میں زیادہ اضافہ کیا جاتا لیکن دو ہفتوں کے دوران پیدا ہونیوالی صورتحال سے انہیں اور دیگر اراکین کو اپنا ذہن تبدیل کرنا پڑا۔
ایشیائی اسٹاکس پر اثرات
جینیٹ ییلین کے بیان اور امریکی سیکرٹری خزانہ کے بیان کے بعد Nikkei225. انڈیکس 0.21 فیصد کمی کا شکار ہوا۔ جنکہ Topix کے بینکنگ انڈیکس میں 0.37 فیصد گراوٹ دیکھی گی تاہم Hang Seng میں 3 سو سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔ ٹیکنالوجی کمپنی Tencent کے شاندار سالانہ نتائج نے انڈیکس کو قدر بحال کرنے میں مدد دی اور اسکی کیپیٹلائزیشن میں 1.96 فیصد اضافہ ہوا۔ ادھر Shanghai Composite اور Shenzhen میں ملا جلا رجحان اور اتار چڑھاؤ جاری ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔