PSX میں تیزی۔ IMF معاہدہ اور موخر ادائیگیوں پر تیل

PSX میں تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ جس کی بنیادی وجوہات IMF کے ساتھ رواں ہفتے کے دوران اسٹاف لیول معاہدے کی توقع ہے۔ اسکے علاوہ سعودی عرب کی طرف سے موخر ادائیگیوں پر کروڈ آئل کے معاہدے میں توسیع کی خبروں کے بھی ملک کے معاشی اعشاریوں (Financial Indicators) پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گذشتہ روز عالمی نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران بتایا کہ انہیں رواں ہفتے کے اختتام تک IMF کے ساتھ معاہدہ طے پا جانے کی توقع ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے کی تمام شرائط پوری کرنے کے لئے قانون سازی کا عمل بھی مکمل کر لیا ہے۔ تاہم اسوقت ادارے کے مرکزی بورڈ کی منظوری کا انتظار ہے

۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے بعض اقدامات کی تعمیل میں تاخیر سے گذشتہ ہفتے اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط نہیں کئے جا سکے۔ جس کے تحت عالمی ادارہ پاکستان کو 1 ارب 10 کروڑ ڈالرز کا قرض جاری کرے گا۔ جو کہ 2019 میں شروع کئے گئے 6 ارب ڈالر پروگرام کا حصہ ہیں۔ بعد ازاں 2021ء کے آخر میں پاکستان کی طرف سے بعض شرائط پوری نہ کرنے پر نویں جائزے کے تحت امداد کو معطل کر دیا گیا تھا۔

موخر ادائیگیوں پر تیل کی درآمدات

سعودی عرب ساتھ موخر ادائیگیوں پر تیل کی فراہمی کے معاہدے میں ایک سال کی توسیع کا اعلان بھی آئندہ چند روز میں ہونے کی توقع ہے۔ گذشتہ ماہ سعودی وزارت تیل نے آرامکو کے سالانہ نتائج جاری ہونے کے بعد معاہدے کی توسیع کا وعدہ کیا تھا۔ آج آرامکو نے 2022ء کی معاشی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ جس کے بعد رواں ہفتے موخر ادائیگیوں پر تیل کے حوالے سے اہم پیشرفت متوقع ہے۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا ردعمل

دونوں خبروں کے کیپیٹل مارکیٹ پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے۔ سرمایہ کاری کے رجحان اور شیئر والیوم میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ KSE100 انڈیکس 230 پوائنٹس اضافے سے 42024 کی سطح پر آ گیا۔ واضح رہے کہ یہ نفسیاتی سطح (Psychological Level) دو ہفتوں کے بعد عبور ہوئی ہے۔ اسکی بلند ترین سطح 42291 رہی۔ دوسری طرف KSE30 بھی 161 پوائنٹس مستحکم ہو کر 15713 پر پہنچ گیا ہے۔ اسکی ٹریڈنگ رینج 15551 سے 15772 کے درمیان ہے۔

مارکیٹ میں اسوقت تک 19 کروڑ شیئرز کا لیں دین ہو چکا ہے۔ جن کی مجموعی مالیت 6 ارب روپے سے زائد ہے۔ آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن سیکٹر کے اسٹاکس موخر ادائیگیوں پر تیل کے معاہدے کی وجہ سے سرمایہ کاروں کی توجہ کے مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ان کے علاوہ پراپرٹی اور فوڈز اینڈ پرسنل کیئر سیکٹرز بھی نمایاں ہیں۔ شیئر مارکیٹ میں 314 کمپنیاں ٹریڈ میں حصہ لے رہی ہیں۔ جن میں سے 183 کی قدر میں تیزی، 109 میں مندی جبکہ 22 میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button