PSX میں مندی، منفی FDI Report جاری

PSX  میں مندی کا رجحان نظر آ رہا ہے۔ دن کے مثبت آغاز کے بعد وسطی سیشن میں FDI Report کے اجراء سے سرمایہ کاروں کی طرف سے فروخت کا سلسلہ جاری ہے۔

FDI Report اور PSX پر اسکے اثرات کا جائزہ

غیر ملکی سرمایہ کاری کی رپورٹ (Foreign Direct Investment Report) جسے FDI Data بھی کہا جاتا ہے۔ ملک میں کسی معاشی دورانئے کے دوران ہونیوالی براہ راست غیر ملکی کاری کو ظاہر کرتی ہے۔ واضح رہے کہ یہ انویسٹمنٹ عام طور پر اسٹاک مارکیٹ میں کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سے کیپیٹل مارکیٹ کی اسٹرینتھ کا تعین کیا جاتا ہے۔

پاکستانی ادارہ برائے شماریات کے مطابق اپریل 2023ء میں 12 کروڑ 13 لاکھ ڈالرز رہی۔ اگر اس کا تقابلہ گذشتہ سال کے اسی معاشی دورانئے کے ساتھ کیا جائے تو اپریل 2022ء میں یہ سرمایہ کاری 17 کروڑ 6 لاکھ ڈالرز تھی۔ اس طرح اس میں 23 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

یہ رپورٹ ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب ملک کو غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کم ہونے اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی پر ڈیفالٹ کے خطرے کا سامنا ہے۔ تین ماہ سے جاری مذاکرات اور عالمی مالیاتی ادارے کی تمام شرائط پوری کرنے کیلئے پارلیمنٹ سے قانون سازی کے باوجود ابھی تک معاشی امداد کے پروگرام پر دستخط نہیں کئے جا سکے۔

اس صورتحال میں پاکستانی مارکیٹ سے سرمایہ کاری کا اخراج جاری ہے۔ کئی غیر ملکی کمپنیاں جن میں ٹیلی نار بھی شامل ہے خطے کے دیگر ممالک میں منتقل ہو چکی ہیں ان کے علاوہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھجوائے جانے والی ترسیلات زر میں بھی 13 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے گذشتہ روز جاری ہونیوالی کرنٹ اکاؤنٹ رپورٹ میں بھی مختلف شعبوں میں فارن انویسٹمنٹ کی سطح میں 28.8 فیصد کمی کا انکشاف کیا تھا۔ اگر سالانہ اعداد و شمار کا جائزہ لیں تو ایک سال کے دوران اسکا مجموعی حجم 1 ارب 17 کروڑ ڈالرز رہ گیا ہے جو کہ گذشتہ سال 1 ارب 52 کروڑ ڈالرز تھی۔ معاشی ماہرین کے خیال میں مسلسل سیاسی عدم استحکام نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مجروح کیا ہے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج بیرونی سرمایہ کاروں کے لئے اپنی کشش کھو رہی ہے۔

AKD Securities کے فائنانشل ایڈوائزر وقار احمد کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال تک غیر ملکی سرمایہ کاروں کی طرف سے کیپیٹل مارکیٹ میں نمایاں خریداری کی جاتی تھی۔ تاہم سنگین مالیاتی بحران کی وجہ سے انہوں نے دیگر ایشیائی مارکیٹس کا رخ کر لیا ہے اور  کیپیٹلائزیشن اپنا ایک چوتھائی والیوم کھو چکی ہے۔ انکے مطابق اسٹاک ایکسچینج میں مسلسل گراوٹ معاشی بحران کی سنگینی کو ظاہر کر رہی ہے جس کا گہرا تعلق سیاسی صورتحال سے ہے. کیونکہ غیر ملکی ٹریڈرز  پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر نظر رکھے ہوے ہیں.

مارکیٹ کی صورتحال

دن کے آغاز پر 1 سو سے زائد پوائنٹس کی تیزی کے بعد FDI Report پبلش ہونے کے بعد KSE100 میں گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے۔ انڈیکس اسوقت 187 پوائنٹس کی کمی سے 41646 پر آ گیا ہے۔ اسکی ٹریڈنگ رینج 41584 سے 41964 کے درمیان ہے۔

دوسری طرف KSE30 بھی 96 پوائنٹس نیچے 14846 پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ اسکی بلند ترین سطح 14994 اور کم ترین 14818 ہے۔

 

اسوقت تک اسٹاک مارکیٹ میں 5 کروڑ 40 لاکھ شیئرز کا لین دین ہو چکا ہے۔ جن کی مجموعی مالیت 1 ارب 52 کروڑ روپے سے زائد ہے۔ شیئر بازار میں 253 کمپنیاں ٹریڈ میں حصہ لے رہی ہیں۔ جو کہ مجموعی تعداد کا 70 فیصد بنتی ہیں۔ ان میں سے 71 کی اسٹاک ویلیو میں تیزی، 155 میں مندی جبکہ 27 میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button