مانیٹری پالیسی کے پاکستانی معیشت پر متوقع اثرات۔

پاکستانی مرکزی بینک (State Bank of Pakistan) کی طرف سے Monetary Policy مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائے گا۔ اسوقت SBP کی طرف سے نافذ کردہ شرح سود (Interest rate) 15 فیصد ہے ۔ واضح رہے کہ پاکستان میں افراط زر (Inflation) اور پاکستانی روپے کی گرتی ہوئی قدر کی وجہ سے گذشتہ ماہ (10 اکتوبر 2022ء) کے دوران مرکزی بینک میٹنگ میں شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی تھی۔ جبکہ آج بھی ذرائع کے مطابق مانیٹری پالیسی میں کسی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

مانیٹری پالیسی کا اعلان اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ویب سائٹ پر ہی کیا جائے گا ہے جس کے شائع کئے جانے کے اوقات کار کا اعلان نہیں کیا گیا۔ Urdu Markets

معاشی اعشاریوں پر متوقع اثرات

آج کی Monetary Policy مانیٹری پالیسی پاکستانی معیشت پر دور رس اثرات مرتب کرے گی۔ پاکستان میں شرح سود اسوقت تاریخ کی بلند ترین سطح یعنی 15 فیصد پر ہے۔ جو کہ دنیا کے دیگر ممالک ممالک کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔ تاہم پاکستانی روپے (PKR) کی قدر میں شدید گراوٹ کو کنٹرول کرنے کے لئے رواں سال کے دوران 7 جولائی کو شرح سود 13.75 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد پر لانے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد سے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ تاہم اسے موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کی صورت میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ تاہم اسوقت غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج ملا جلا رجحان نظر آیا۔ لیکن گذشتہ روز ملک کے فوجی سربراہ کی تعیناتی کا معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا جانے کے بعد آج پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت آغاز نظر آیا تاہم اسٹیٹ بینک کی طرف سے پریس ریلیز میں اختتام ہفتہ ہے باعث مانیٹری پالیسی کے آج اعلان کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ جس کے بعد سے KSE100 اور KSE30 دونوں ہی ملے جلے رجحان کے ساتھ ٹریڈ کر رہے ہیں۔ مانیٹری پالیسی Monetary Policy کو مزید سخت کئے جانے کی صورت میں پاکستانی کرنسی کی قدر میں بہتری کا امکان ہے تاہم اسٹاکس می طلب Demand) میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ دوسری طرف مانیٹری پالیسی میں نرمی کے نتیجے میں افراط زر کا جن بوتل سے باہر آنے کی توقع ہے۔ اس سے کرنسی کی قدر میں مزید گراوٹ دیکھنے میں آ سکتی ہے۔ لیکن اسٹاکس کی طلب میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ تاہم عالمی منظر نامے پر دیگر ممالک کے مرکزی بینکوں کی طرف سے شرح سود میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہا کیونکہ عالمی سطح پر افراط زر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس لیے ان حالات میں شرح سود میں کمی یا مانیٹری پالیسی میں نرمی معاشی خودکشی کے مترادف ہو گا۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button