Dow Jones میں تیزی، Nasdaq میں مندی، امریکی اسٹاکس میں ملا جلا اختتام
Dow Jones میں تیزی، Nasdaq میں مندی جبکہ S&P میں ملا جلا رجحان کے ساتھ دن کا اختتام ہوا۔ امریکی اسٹاکس میں یہ اتار چڑھاؤ مارکیٹ کے محتاط رویے کے باعث جاری رہا۔ جس کی بنیادی وجہ سعودی عرب کی زیر قیادت اوپیک ممالک کی طرف سے کروڈ آئل کی پیداور میں 1.6 ملیئن بیرل کی کمی اور توقعات سے زیادہ لچکدار ISM PMI Data کا اجراء ہے۔ غیر متوقع طور پر سعودی عرب نے تیل کی پیداوار میں کمی کر دی ہے۔ جس کے بعد Oil Companies کی اسٹاک ویلیو میں تیزی اور طلب (Demand) میں نمایاں اضافہ ہوا۔
اسی وجہ سے بینکنگ اسٹاکس میں گراوٹ کے باوجود Dow Jones میں مثبت اختتامیہ دیکھنے کو ملا – واضح رہے کہ خلیجی ممالک نے تیل کی پیداوار میں کمی ایسے وقت میں کی ہے جب امریکہ رسد کا نظام بہتر بنانے کی غرض سے پیداوار بڑھانے کیلئے ان ممالک ہر دباؤ ڈال رہا تھا تا کہ روس پر عائد پابندیوں کو موثر بنا کر اس کی ٹیل سے حاصل ہونیوالی آمدنی محدود کی جا سکے۔ ۔ دوسری برف بینکنگ اور ٹیکنالوجی کمپنیز میں گراوٹ کے باعث Nasdaq میں منفی اور S&P میں ملا جلا موڈ دیکھا گیا ہے۔
امریکی ISM PMI رپورٹ اور اسکے اسٹاکس پر اثرات
گولڈ کی قدر میں اضافہ واقع ہوا ہے جس کی بنیادی وجہ امریکی ڈالر انڈیکس میں گراوٹ ہے۔ US ISM PMI Data کے توقعات سے منفی اعداد و شمار کے بعد ڈالر میں زبردست فروخت دیکھنے میں آئی۔ 10 سالہ مدت کی US Bonds Yields میں کمی آئی ہے جبکہ سنہری دھات کو 2 ہزار ڈالرز کے قریب بیئرش پریشر کا سامنا کرنا پڑا تاہم اس کے باوجود یہ اسی سطح کے قریب 1985 ڈالرز فی اونس پر اپنی اسٹرینتھ جمع کر رہا ہے۔
امریکی ISM PMI Report مارکیٹ موڈ پر کیسے اثر انداز ہوئی ؟
یورو کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔ US ISM Manufacturing PMI کے توقعات سے منفی ڈیٹا ریلیز ہونے سے مارکیٹ رسک فیکٹر میں کمی واقع ہوئی ہے۔
انسٹیٹوٹ آف سپلائی مینیجمنٹ (ISM) کے جاری کردہ سروے میں صنعتی پیداواری انڈیکس 46.3 فیصد رہا۔ جبکہ ابتدائی رپورٹ میں یہ سطح 47.3 فیصد تھی۔ تفصیلات کے مطابق نئے آرڈرز کا انڈیکس 44.3 فیصد رہا۔ جبکہ 47.0 کی پیشگوئی کی جا رہی تھی۔ روزگار کا انڈیکس (Employment Index) 49.1 سے کم ہو کر 46.9 پر آ گیا۔ حتمی اعداد و شمار میں قیمتوں کا انڈیکس (Prices Paid Index) 49.2 پر آ گیا۔ جسکا تخمینہ 53.8 تھا۔
سروے جاری کرنیوالی کمیٹی نے اپنے تاثرات میں لکھا ہے کہ 2023ء کے پہلے کوارٹر میں معاشی سرگرمیاں گذشتہ سال کے آخری کوارٹر کی نسبت بتدریج بحال ہو رہی ہیں۔ لیکن Prices Paid Index اور Employment Index میں موجود تضاد ابھی بھی افراط زر کے غیر معمولی دباؤ اور عدم استحکام کو ظاہر کر رہا ہے۔ کہا جا سکتا ہے کہ رواں سال یہ معاشی اتار چڑھاؤ جاری رہ سکتا ہے اور فیڈرل ریزرو کے لیے رسد کے عدم توازن کو معمول پر رکھنے کیلئے ٹرمینل ریٹس بارے فیصلہ خاصا مشکل ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے اعداد و شمار سے FOMC کی آئندہ میٹنگ میں پالیسی ریٹس کے جارحانہ اضافے کا امکان کم ہوا ہے۔ تاہم بینکنگ کرائسز کے باعث امریکی اسٹاکس اس موقعے سے بھرپور فائدہ نہ اٹھا سکے اور۔ان میں ملا جلا رجحان دیکھنے میں آیا۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔