امریکی اسٹاکس میں گراوٹ، بینکنگ اور مالیاتی بحران شدت اختیار کر گیا۔

امریکی اسٹاکس میں کاروباری دن کے اختتام پر شدید گراوٹ دیکھی گئی۔ بینکنگ اور مالیاتی بحران شدت اختیار کر جانے سے سرمایہ کار محتاط انداز اختیار کئے ہوئے ہیں۔

امریکی اسٹاکس پر بینکنگ بحران کے اثرات

عالمی بینکنگ بحران کا آغاز مارچ میں امریکی ریاست کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے تین ملٹی نیشنل بینکوں کے مبینہ طور پر لیکوئیڈیٹی اور مارجن لیولز کم ہونے سے ڈیفالٹ کر جانے کے بعد ہوا۔ ان میں کرپٹو فرینڈلی سلور گیٹ اور سگنیچر بینک کے بعد ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپس کو سرمایہ فراہم کرنیوالا کثیر الاقوامی سلیکون ویلی بینک (SVB) بھی شامل تھا۔

تاہم  اسوقت عالمی نظام زر بکھرنے کا خدشہ پیدا ہو گیا جب 1865ء سے قائم دنیا کا قدیم ترین معاشی اور تحقیقاتی ادارہ کریڈٹ سوئس بینک دیوالیہ ہو گیا۔ ان چاروں کے ڈیفالٹ میں مشترک قدر بانڈز میں سرمایہ کاری کرنا تھی۔ اور معاشی ماہرین کے مطابق فیڈرل ریزرو سمیت اہم سینٹرل بینکوں کی طرف سے پالیسی ریٹس میں کئے جانیوالے مسلسل اضافے سے یہ ادارے مالی مشکلات اورلیکوئیڈٹی کے مسائل سے دوچار ہوئے۔

ایک اور اہم فیکٹر جس نے انہیں آپریشنز منجمند کرنے پر مجبور کیا وہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہیں تھیں جس سے صارفین نے گھبراہٹ میں اپنے فنڈز کا اخراج شروع کر دیا۔ اس طرح دنیا کے کئی ممالک کو مالی امداد فراہم کرنیوالا بینک چند گھنٹوں میں اپنی معاشی طاقت کھو بیٹھا۔ کریڈٹ سوئس کے زوال کو عالمی نظام زر کیلئے جدید دنیا کی معاشی تاریخ کا سب سے بڑا جھٹکا قرار دیا جاتا ہے۔

ان معاشی اداروں کے بعد کئی اور بینکوں کے بارے میں بھی افواہیں منظر عام پر آئیں تاہم امریکی اور یورپی حکام کی طرف سے بروقت اقدامات نے انہیں ریسکیو کر لیا۔ رواں ماہ ایک بار پھر اس بحران نے فرسٹ ریپبلک بینک کے دیوالیہ ہونے کے بعد سر اٹھایا۔ اپنے قارئین کو یاد دلاتے چلیں کہ یہ وہی بینک ہے جس نے سلیکون ویلی اور کریڈٹ سوئس کو ایڈیشنل لیکوئیڈیٹی فراہم کی تھی۔ یہ کرائسز عالمی اسٹاکس میں مسلسل گراوٹ اور مارکیٹس سے سرمائے کے بڑے پیمانے پر انخلاء کا سبب بن رہا ہے۔

امریکی کریڈٹ سیلنگ اور ممکنہ ڈیفالٹ

دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ کی قرض حاصل کرنے کہ حد رواں ہفتے مکمل ہو چکی ہے۔ جس کے بعد نئے بیل آؤٹ پیکیج کیلئے بائیڈن انتظامیہ کو ریپبلیکن اکثریت کے حامل سینیٹ کی منظوری درکار ہے۔ ایسے میں واجبات اور قرض کی قسطیں ادا نہ ہونے پر دنیا کی سب سے بڑی سپر پاور کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ امریکی سیکرٹری خزانہ جینیٹ ییلین اس سلسلے میں سینیٹ کے اسپیکر کو دو بار خط لکھ چکی ہیں لیکن معاملے پر ڈیڈلاک برقرار ہے۔ جس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں میں شدید عدم تحفظ پیدا ہوا ہے۔

امریکی اسٹاکس کی صورتحال

مندرجہ بالا فیکٹرز کی وجہ سے آج بھی امریکی اسٹاکس میں مندی کا تسلسل جاری رہا۔ Dow Jones Industrial Average میں کاروباری سرگرمیاں 286 پوائنٹس کی کمی سے 33127 کی سطح پر بند ہوئیں۔ واضح رہے کہ گذشتہ 10 دنوں میں انڈیکس 1 ہزار سے زائد پوائنٹس نیچے آیا ہے۔ آج اسکی ٹریڈنگ رینج 32937 سے 33354 کے درمیان رہی جبکہ مارکیٹ میں 31 کروڑ 17 لاکھ شیئرز کا تبادلہ ہوا۔

 

دیگر مارکیٹس کا جائزہ لیں تو بہترین ٹیکنالوجی ارننگز کے باوجود Nadaq Composite انڈیکس 58 پوائنٹس کی کمی سے 11966 اور Nasdaq100 انڈیکس 47 پوائنٹس نیچے 12982 پر بند ہوا۔

S&P500 میں ملا جلا رجحان دیکھا گیا۔ تاہم اختتامی سیشن میں انڈیکس 28 پوائنٹس کی کمی سے 4061 کی سطح پر آ گیا۔

 

نیویارک اسٹاک ایکسچینج میں مندی ریکارڈ کی گئی ۔ NYSE Composite انڈیکس 116 پوائنٹس کی گراوٹ سے 15117 جبکہ Russel2000 بھی 20 پوائنٹس سکڑ کر 1718 پر بند ہوا۔

آج U.S Non Farm Payroll ریلیز کی جا رہی ہے جس کے انتظار میں اسٹاکس انویسٹرز سائیڈ لائن رہے اور مارکیٹ والیوم 20 سے 25 فیصد تک کم رہا۔ تاہم آج شام ڈیٹا ریلیز ہونے کے بعد واضح ڈائریکشن متعین ہونے کا امکان ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button