IMF ساتھ مذاکرات حتمی مرحلے میں ۔ اسٹاف لیول معاہدے کی توقع

پاکستانی حکومت کے عالمی مالیاتی ادارے IMF کے ساتھ مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں جس کے بعد اسٹاف لیول معاہدے کی توقع ہے۔ آج وفود کی سطح پر بات چیت کا آخری دن ہے۔ گذشتہ روز زیادہ تر پوائنٹس پر اتفاق ہو گیا۔ تاہم بجلی کے شعبے اور ملک کی بیرونی فائنانسنگ کے طریقہ کار پر اب بھی اختلافات موجود ہیں۔ وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پاکستان اور عالمی ادارے کے درمیان معاشی اصلاحات اور انکے میکانزم پر مکمل اتفاق رائے ہو گیا۔ گیس کے شعبے میں گردشی قرضے ختم کرنے پر بھی اصولی اتفاق ہوا۔ آج مذاکراتی عمل مکمل ہونے پر پاکستان کو Memorandum of Economic and Financial policy جاری کیا جائے گا۔ جو کہ پروگرام شروع کئے جانے مذاکرات کی کامیابی کا اعلان تصور کیا جاتا ہے۔

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر عالمی ادارہ پاکستان سے کیا چاہتا ہے ؟۔ معاشی ماہرین کے مطابق سب سے بڑا مطالبہ ملک کے گردشی قرضوں کو ختم کرنا اور مالی خسارے میں کمی لانا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف شعبوں میں دی جانیوالی سبسڈی کا خاتمہ اور حقیقی نرخوں کی وصولی بھی چارٹر آف ڈیمانڈز میں شامل ہیں۔ عالمی ادارہ کرنسی کی قدر کو مصنوعی طریقوں سے روکنے کیخلاف ہے اور شفاف طریقے سے اوپن مارکیٹ طریقہ کار کے مطابق تعین کا خواہاں ہے۔

ان میں سے زیادہ تر شرائط پر نہ صرف اتفاق ہوا بلکہ عمل درآمد کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔ معاشی ماہرین کے خیال میں ملک اسوقت بند گلی میں کھڑا ہے۔ اس لئے اس کے پاس IMF کی شرائط کو تسلیم کرنے یا دیوالیہ ہونے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنی کی آپشنز ہیں کیونکہ سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات جیسے دوست ممالک بھی اپنی امداد کو عالمی ادارے کے پروگرام کے ساتھ منسلک کر چکے ہیں کیونکہ وہ پاکستان کی معاشی اصلاحات اور ادائیگیوں کے عمل کی شفافیت سے مطمئن نہیں۔ پروگرام بحال ہونے کی صورت میں پاکستان کو ان ممالک کی طرف سے 12 ارب ڈالر کے فنڈز مل جائیں گے۔ جس سے دیوالیہ ہونیکا خطرہ ختم اور معاشی منظر نامہ مثبت ہو جائے گا۔ پروگرام بحال ہونے کی خبریں سامنے آنے کے بعد رواں ہفتے کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 2 ہزار سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور مارکیٹ کیپیٹلائزیشن 18 ارب روپے مستحکم ہوئی۔ جبکہ گردشی قرضے ختم کرنے کے ااعلان سے آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن اور مارکیٹنگ سیکٹرز کے اسٹاکس کی طلب (Demand) میں اضافہ ہوا ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button