چین۔امریکہ مذاکرات، بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق

چین۔امریکہ مذاکرات کا مثبت آغاز اور بات چیت کا عمل جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔ U.S Secretary Of State اینٹونی بلنکن نے دورہ بیجنگ کے دوران اپنے چینی ہم منصب چن گانگ سے پانچ گھنٹے طویل ملاقات کی ۔ آج امریکی سیکرٹری خارجہ چینی صدر ژی جن پنگ سے بھی ملاقات کریں گے۔

چین۔امریکہ مذاکرات کا پس منظر

دونوں عالمی طاقتوں کے درمیان 2018ء کے بعد یہ پہلا اعلی سطحی رابطہ ہے۔ اس دوران ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کے متنازعہ دورہ تائیوان سے باہمی تعلقات اس حد تک کشیدہ ہو گئے تھے کہ بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین اسے ایک نئی Cold War سے تعبیر کر رہے تھے۔

پلوسی کی تائے۔پے آمد سے بیجنگ میں امریکی کی روائتی ون چائنا پالیسی میں تبدیلی کا تاثر پیدا ہوا اور چینی قیادت نے سنگین نتائج کی بھی دھمکیاں دیں۔ جس کے جواب میں امریکہ نے 95 بڑی چینی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا کی دوسری بڑی معیشت کو Processing Chips کی برآمدات (Exports) بند کر دی تھیں تا کہ وہ جدید الیکٹرانک ٹیکنالوجی پر  اپنی اجارہ داری برقرار رکھ سکے۔

اسکے جواب میں چین نے مکرون کی Chipset ٹیکنالوجی پر کڑی پابندیاں عائد کر دی تھیں ۔ امریکی فضائی حدود میں چین کے طرف سے مبینہ طور پر جاسوس غبارہ بھجوائے جانے سے تناؤ میں اضافہ ہوا۔ واشنگٹن کے لیے ان تمام ایشوز سے زیادہ اہمیت کا حامل بیجنگ کا اثر و رسوخ ہے جس کے ذریعے وہ ولادی میر پیوٹن کو یوکرائن میں جنگ بندی پر آمادہ کر سکتا ہے۔

مغربی راہنما یہ سمجھتے ہیں کہ کیف پر حملے کے بعد اقتصادی پابندیوں کے ذریعے الگ تھلگ کر دیا جانیوالا روس پس پردہ چینی امداد کے ذریعے اپنے قدموں پر قائم ہے۔ یہ وہ پہلو ہے جو اس وقت بائیڈن انتظامیہ کو چین کے ساتھ روابط بحال کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔

عالمی معاشی بحران میں چینی کردار

معاشی نقطہ نظر سے چین کے متحرک ہوئے بغیر عالمی معاشی بحران (Global Financial Crisis) پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ چین عالمی رسد کا 60 فیصد مہیا کرتا ہے اور اس طرح اس کے استحکام کی ضمانت ہے۔ جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ چین ہی تھا جس نے 2008ء میں آنیوالی کساد بازاری (Recession) کو یورپ میں اضافی سرمایہ کاری کے ذریعے کنٹرول کیا تھا۔ جبکہ حالیہ عرصے میں یہ متحرک کردار دکھائی نہیں دے رہا۔ جس کی وجہ سے مارکیٹس اپنا توازن کھو رہی ہیں۔

تاہم دونوں ممالک کئی اہم امور پر یکساں رائے بھی رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر خلائی سائنس میں تعاون، منشیات، انسانی اسمگلنگ کی روک تھام اور فوڈ سیکورٹی۔ امریکی وال اسٹریٹ کے فلور پر ٹریڈ کرنیوالی کمپنیوں میں سے نصف تعداد Chinese Technology Giants کی ہے۔ ان کے ٹریڈ بند کرنے سے عالمی مارکیٹس اپنی سمت کھو بیٹھتی ہیں۔

یہ وہ مسائل ہیں جن کے حل میں باہمی تعاون کیا جا سکتا ہے۔ خاص طور پر استحکام رسد اور ترسیل زر واشنگٹن کے لئے طویل عرصے سے درد سر بنا ہوا ہے جس سے چھٹکارا اپنے سب سے بڑے معاشی حریف کے تعاون سے ہی ممکن ہے۔

بات چیت کا مثبت آغاز اور مستقبل کی توقعات۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق سیکرٹری خارجہ اینٹونی بلنکن نے اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ واضح ٹھوس اور بامقصد مذاکرات کئے اور دونوں راہنماؤں نے کمیونیکیشن چینلز کھلے رکھنے پر اتفاق کیا اور بلنکن نے انہیں دورہ امریکہ کی دعوت دی۔ چینی وزیر خارجہ نے اسے قبول کرتے ہوئے عالمی مسائل کے حل کیلئے مشترکہ کوششوں پر ذور دیا۔

مارکیٹس کا ردعمل

مذاکرات میں مثبت پیشرفت کی خبریں سامنے آنے پر ایشیائی مارکیٹس میں مثبت انداز کے ساتھ ٹریڈ جاری ہے اور ٹریڈنگ والیوم میں اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ آسٹریلیئن ڈالر کی طلب (Demand) بھی مستحکم ہوئی ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button