Pakistan Stock Exchange 2022 کا تجزیہ: نقصانات، وجوہات اور 2023 کی پیش گوئی
PSX 2022: Market Losses, Defaults, and What Lies Ahead

Pakistan Stock Exchange 2022: ایک مالیاتی بحران کی مکمل کہانی
Pakistan Stock Exchange 2022 کا سال مکمل ہونے کے ساتھ ہی مارکیٹ نے کچھ مثبت اشارے دکھائے۔ سال 2022ء کے اختتامی کاروباری سیشن میں تیزی کا رجحان رہا۔ لیکن پورے سال کے اعداد و شمار PSX کی مالیاتی بدحالی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے دیوالیہ ہونے کی خبروں کی تردید اور مارکیٹ سپورٹ کے لئے خصوصی امداد کے اعلان کے بعد 2022 کے آخری روز تھوڑی سی بہتری آئی۔ PSX کے رول اوور ویک کے بعد سرمایہ کار نئی پوزیشنز لیتے ہوئے نظر آئے۔ معاشی ماہرین کے مطابق کئی روز کی مندی کے بعد ٹیکنیکی بنیادوں پر بھی مارکیٹ کی بحالی کی توقع تھی۔ لیکن اس سے سال بھر کی گراوٹ کو کم نہیں کیا جا سکا۔
KSE100 اور KSE30 انڈیکس کی سالانہ کارکردگی
KSE100 انڈیکس نے سال کا اختتام 40420 پوائنٹس پر ہوا۔ گذشتہ سال کے مقابلے میں 5600 پوائنٹس کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ گذشتہ سال اسی دن یعنی 30 دسمبر 2021ء کو كس١٠٠ انڈیکس 46 ہزار کی سطح پر تھا یہ تقریباً 9 فیصد گراوٹ ہے۔ اسی طرح، KSE30 انڈیکس نے 14832 پر بند ہو کر 15 ہزار کی نفسیاتی حد کو چھو نہیں سکا۔ گذشتہ سال 30 دسمبر 2021ء کو KSE30 انڈیکس 18190 کی سطح پر تھا۔ سالانہ بنیاد پر اس میں 3291 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی، جو 15 فیصد گراوٹ بنتی ہے۔ سال کے آخری کاروباری سیشن میں KSE30 انڈیکس 15 ہزار کا نفسیاتی ہدف عبور کرنے میں ناکام رہا ہے۔
سیاسی عدم استحکام اور سرمایہ کاری کا بحران
2022 میں سیاسی عدم استحکام اور معاشی غیر یقینی کی صورت حال نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں۔ اپریل میں حکومت کی تبدیلی کے بعد مارکیٹ بدترین گراوٹ کا شکار ہوئی، جس کا اثر صرف انڈیکسز تک محدود نہیں رہا بلکہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی شدید دھچکا پہنچا۔ سال بھر کے دوران 12 بڑی کمپنیاں اپنے سرمائے کو بیرون ملک منتقل کر گئیں، جبکہ صرف 3 نئی کمپنیاں شامل ہو سکیں۔ یہی نہیں، 2022 کے اختتام پر PSX کی 105 کمپنیاں دیوالیہ ہو چکی تھیں، جن میں باوانی ایئر پروڈکٹس (BAPL)، بلال فائبرز (BILF)، اور دیوان فاروق موٹرز لمیٹڈ (DFML) جیسے معروف نام شامل تھے۔ ان حقائق سے واضح ہے کہ 2022 پاکستان کے معاشی اعشاریوں کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوا۔
انفرادی اسٹاکس کی گراوٹ: ایک تشویشناک اشارہ
سال 2022 میں Pakistan Stock Exchange میں نہ صرف مجموعی انڈیکس میں کمی دیکھی گئی۔ بلکہ اس کے ساتھ ساتھ انفرادی اسٹاکس نے بھی سرمایہ کاروں کو شدید مایوس کیا۔ پراپرٹی سیکٹر کے معروف اسٹاک TPL Properties (TPLP) کی قیمت ایک سال میں 33 روپے سے گر کر صرف 17 روپے فی شیئر رہ گئی۔ جو کہ تقریباً 48 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ اسی طرح الیکٹرونکس سیکٹر کی نمائندگی کرنے والا اسٹاک WAVES، جو 24 روپے پر سال 2021 کے اختتام پر ٹریڈ ہو رہا تھا۔ 2022 کے اختتام تک 8.63 روپے پر آ گیا، یعنی تقریباً 64 فیصد کمی۔ یہ تنزلی مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کے فقدان کی نشاندہی کرتی ہے۔
ایک اور اہم مثال نشاط ملز لیمیٹڈ (NML) کی ہے۔ جو گزشتہ سال 124 روپے فی شیئر پر موجود تھی اور اب صرف 54.99 روپے پر بند ہوئی ہے۔ ایک وقت میں یہ کمپنی ہائی پروفائل اسٹاکس میں شمار ہوتی تھی۔ مگر 2022 کے اختتام پر یہ مڈ لیول کی کمپنیوں میں شامل ہو چکی ہے۔ یہ اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج 2022 نے نہ صرف انڈیکس کو متاثر کیا بلکہ انفرادی کمپنیوں کے مالیاتی پروفائلز کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔
2023 میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے لئے کیا متوقع ہے؟
Pakistan Stock Exchange 2023 کا آغاز شدید مالی اور سیاسی غیر یقینی صورتحال میں ہو رہا ہے۔ مارکیٹ میں شامل تقریباً 25 فیصد کمپنیاں ڈیفالٹر لسٹ کا حصہ بن چکی ہیں۔ یہ چیزسرمایہ کاری کے ماحول پر براہ راست منفی اثر ڈال رہی ہیں۔ گزشتہ سال کے دوران PSX کا کوئی بھی سیکٹر اپنی شیئر ویلیو میں کمی سے محفوظ نہ رہ سکا۔ جس سے اسٹاک مارکیٹ کی مجموعی ناتوانی عیاں ہوتی ہے۔
2023 کے پہلے کوارٹر میں بھی کوئی بڑی بہتری متوقع نہیں، کیونکہ سال کے دوران عام انتخابات منعقد ہونے ہیں۔ ماہرین کے مطابق سیاسی بے یقینی، حکومتی پالیسیوں میں تسلسل کی کمی، اور مالیاتی اصلاحات کے فقدان جیسے عوامل 2023 میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔ اگر یہی رجحان جاری رہا، تو سرمایہ کاروں کا اعتماد مزید متاثر ہو سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے مارکیٹ کی بحالی مزید تاخیر کا شکار ہو گی۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔