یورو بانڈز کی ادائیگی اور پاکستان کا سنگین مالیاتی بحران۔
آج پاکستانی مرکزی بینک (State Bank of Pakistan) نے مقررہ تاریخ سے دو روز قبل ہی 1 ارب ڈالر کے یورو بانڈز کی ادائیگی کر دی ہے جو کہ پانچ سال قبل بین الاقوامی مارکیٹ سے قرض اٹھانے کے لئے جاری کیا گیا تھا ۔ اس ادائیگی کے ساتھ پاکستان کا مالیاتی بحران شدت اختیار کر گیا ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر (Currency Exchange Reserves) تاریخ میں پہلی بار 7 ارب ڈالر سے کم سطح پر آ گئے ہیں جو کہ ڈیڑھ ماہ کے درآمدی بل (Import bill) کی مجموعی قیمت سے بھی کم ہیں۔ اگرچہ یورو بانڈ کی میچورٹی کی متعینہ تاریخ سے پہلے ادائیگی ایک بڑا سنگ میل ہے تاہم اس کے بعد پاکستان کا معاشی منظرنامہ سنگین رخ اختیار کرنے کی پیشگوئی کی جا رہی ہے اور بین الاقوامی اداروں نے ملک کے دیوالیہ ہونے کی قیاس آرائیاں شروع کر دی ہیں۔
ان خبروں کو بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کے Credit Debit Swap (سی۔ڈی۔ایس) کے بہت زیادہ بڑھنے سے تقویت ملی ہے۔
پاکستان کے بارے میں کافی عرصے سے سری لنکا کی طرح ڈیفالٹ کرنے کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ پاکستانی حکومت کی طرف سے ان افواہوں کی تردید کی جا رہی ہے لیکن رواں ہفتے کے دوران موجودہ اور سابق وزرائے خزانہ اسحاق ڈار اور مفتاح اسماعیل کے متضاد بیانات نے صورتحال کی پیچیدگی میں اضافہ کر دیا ہے۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ تاحال پاکستان کو باضابطہ طور پر کسی عالمی معاشی ادارے نے کوئی ڈیفالٹ وارننگ جاری نہیں کی تاہم پاکستان کے بارے میں IMF اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی پالیسیاں نہ صرف تبدیل ہو رہی ہیں بلکہ سیاسی عدم استحکام کے باعث سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا اہم ترین دورہ منسوخ ہونے کے بعد سعودی عرب کی طرف سے پاکستان کی 16 ارب ڈالر کی غیر ملکی قسطوں کی ادائیگیوں کا معاملہ بھی کھٹائی میں پڑتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ حالانکہ سعودی شاہی خاندان کی طرف سے کہا گیا تھا برادر ملک پاکستان کی سیاسی صورتحال مستحکم ہونے کے بعد ولی عہد کے دورہ پاکستان کے شیڈول کا اعلان کر دیا جائے گا۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے دھرنے اور لانگ مارچ کو راولپنڈی تک محدود کئے جانے اور بعد ازاں صرف ایک جلسے پر اکتفا کرنے کی سب سے بڑی وجہ بھی محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کیلئے محفوظ راستہ فراہم کرنا تھا لیکن اس کے باوجود سعودی ولی عہد جنوبی کوریا کا دورہ کر کے واپس چلے گئے اور پاکستان کے ساتھ اپنی بات چیت کو فی الحال ملتوی کر دیا ہے جس سے سنگین مالی مشکلات کے شکار پاکستان کے بارے میں عالمی ماہرین معاشیات کی طرف سے دیوالیہ ہونے کی پیشگوئیاں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔
گذشتہ ہفتے کے دوران پاکستانی بانڈز کی CDS میں بے تحاشہ اضافے کے بعد جاپانی بینک نومارا کی طرف سے پاکستان کو درپیش سنگین مالی بحران کے بارے میں تفصیلی رپورٹ جاری کی گئی ہے اور غیر ملکی زرمبادلہ کو ملکی گولڈ ریزروز کے ذریعے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ ایکسچینج کرنے کی کوششوں کا بھی تفصیلی زکر کیا گیا ہے۔ جاپانی بینک نومارا کی طرف سے پاکستان کے بارے خصوصی رپورٹ میں اگرچہ پاکستان کے فوری دیوالیہ ہونے کی تردید کی گئی ہے لیکن پاکستان معیشت اور معاشی اہداف کو "کسی سمت کے بغیر” قرار دیا گیا ہے ۔ جس کی بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ منفی ہو رہی ہے اور غیر ملکی زرمبادلہ کا حصول ایک بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ جاپانی بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ سال کے آغاز سے پاکستان کے یورو بانڈز کے انشورنس پریمیئم کی ادائیگی کے لئے کوئی کوششیں نہیں کی گئیں جس سے پاکستان کے Credit-Debit Swap میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے اور ادائیگیوں کا توازن بری طرح سے بگڑ گیا ہے۔
پاکستانی معیشت کے ماہرین کے خیال میں اگرچہ پاکستان اپنے یورو بانڈز کی ادائیگی تو کر رہا ہے تاہم اس سے بعد کا معاشی منظر نامہ انتہائی سنگین ہے اور پاکستان کا معاشی نظام Collapse بھی کر سکتا ہے۔ سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے خیال میں ملک شائد ڈیفالٹ تو نہ کرے تاہم گذشتہ دو سالوں سے اسکے بالکل قریب جا رہا ہے۔ کیونکہ پاکستان کی نہ صرف کریڈٹ ریٹنگ کم ہوئی ہے بلکہ اسے غیر ملکی زرمبادلہ کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم ان کے خیال میں یورو بانڈز کی ادائیگی کے بعد ڈیفالٹ ہونیکا خطرہ ٹل جائیگا کیونکہ اسکے بعد اگلی ادائیگی میں خاصا وقفہ ہے لیکن درآمدی بلز (Import Bills) کی ادائیگیاں نہ ہونے سے ذرائع توانائی اور دیگر اہم خام مال کی رسد (Supply) معطل ہونیکا خطرہ موجود ہے۔
یہ CDS (کریڈٹ ڈیبٹ سویپ) کیا ہے اور معاشی صورتحال پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے؟
حالیہ دنوں میں پاکستان کے CDS کے بہت زیادہ بڑھنے سے ملک کو درپیش معاشی چیلنجز میں اضافہ ہوا ہے۔ CDS (کریڈٹ۔ڈیبٹ سویپ) دراصل بین الاقوامی مارکیٹ سے قرض اٹھانے کے لئے جاری کئے گئے غیر ملک کرنسی (یورو یا ڈالر) بانڈز کا انشورنس پریمیئم ہوتا ہے اور یہ اس لئے ضروری ہوتا ہے کہ ان بانڈز میں سرمایہ کاری کرنیوالوں کی رقوم کو تحفظ حاصل ہو جائے۔ جب کسی بھی ملک کو زرمبادلہ کے ذخائر (Foreign Exchange Reserves) میں کمی کا سامنا ہو تو وہ بین الاقوامی مارکیٹ میں غیر ملکی کرنسی کے ساتھ منسلک بانڈز جاری کر کے اسے اپنے قرضے کے ساتھ Swap کرتا ہے جس سے نہ صرف اسے ڈالرز اور یورو کا زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے بلکہ عالمی اداروں کے ساتھ ادائیگیوں کی گارنٹی بھی حاصل ہو جاتی ہے۔ ان بانڈز میں سرمایہ کاروں کی رقوم کو عالمی انشورنس کمپنیاں پوری طرح کور کرتی ہیں جس کے انشورنس پریمیئم کو کریڈیٹ۔ڈیبٹ سویپ یعنی CDS کہا جاتا ہے۔ پاکستانی یورو بانڈز کی CDS گذشتہ سال 5 فیصد سے بڑھ گئی تھی یعنی انشورنس پریمیئم کی قابل ادا رقم بہت زیادہ ہو گئی تھی جس کی ادائیگی 1 ارب ڈالر کے قریب بنتی تھی۔ پاکستان نے ان بانڈز کو 2017ء کے آخر میں جاری کیا تھا جس سے گذشتہ پانچ سال سے غیر ملکی زرمبادلہ کا بڑا حصہ حاصل کیا جاتا رہا ہے۔ تاہم ان بانڈز کی انشورنس کی ادائیگی میچورٹی کی تاریخ پر کی جانی ضروری ہے۔
پاکستان کے مالیاتی بحران کی گہرائی۔
گذشتہ چند ہفتوں سے پاکستان کے ڈیفالٹ کرنے کی بحث میں اضافہ ہوا ہے۔ عام طور پر سیاسی محاذ پر پوائنٹ اسکورنگ کے لئے ایسے بیانات دیئے جاتے ہیں۔ جیسے موجودہ صورتحال میں یہ تواتر سے کہا جا رہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے IMF نے پاکستان کی ڈیفالٹ ریٹنگ یعنی دیوالیہ ہونے کے پوائنٹس میں اضافہ کر دیا ہے۔ تاہم ایسا نہیں ہے۔
درحقیقت جاپانی بینک نومارا کی طرف سے پاکستان کو دنیا کے ان سات ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جن کا مالیاتی نظام بکھر رہا ہے۔ ان میں رومانیہ، مصر، سری لنکا،ہنگری اور چیک ریپبلک بھی شامل ہیں۔ جاپانی بینک نے فہرست میں شامل ہر ملک کو انکے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی بنیاد پر پوائنٹس جاری کئے ہیں سو پوائنٹس کا مطلب 64 فیصد مالیاتی خطرات ہیں۔ پاکستان کو 120 پوائنٹس دیئے گئے ہیں یعنی اسکا مالیاتی نظام 70 فیصد سے زائد خطرات سے دوچار ہے۔ جابانی بینک کے معاشی تحقیقی ونگ کے مطابق پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کم ہو چکی ہے اور باہر سے ڈالر بھی نہیں مل رہے تو اسکا اثر لازمی طور پر غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر پر پڑے گا اور ملکی گولڈ کے اسٹاک کو ڈالر حاصل کرنے کے لئے ایکسچینج کرنے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے جس کا ایک بڑا منفی پہلو مہنگائی میں اضافے کی شکل میں سامنے آ سکتا ہے جس سے پاکستان کے معاشی اعشاریے (Financial Indicators) بالخصوص اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاروں کے اعتماد اور غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری میں کمی آ سکتی ہے۔ ایسی صورتحال میں کوئی ملک دیوالیہ نہ بھی ہو تب بھی اسے شدید معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔