Gwadar Power Plant پر کام کرنے کیلئے Chinese Company کی مشروط آمادگی

PPIB has cited reference of progress a review meeting regarding 300-MW Gwadar coal power plant

CPEC کے 300 میگاواٹ کے گوادر کول پاور پلانٹ کے حوالے سے حالیہ پیش رفت نے امید کی کرنیں پیدا کی ہیں۔ پی پی آئی بی کے مطابق، Chinese Company یعنی  C.I.H.C. Pak Power Company (Private) Limited  نے بتایا ہے. کہ اگر imported coal سے چلنے والے منصوبے کو ختم کر دیا گیا. تو وہ Gwadar Power Plant کام کرنے کے لیے آمادہ ہیں۔

اجلاس کی تفصیلات

یہ پیش رفت 11 ستمبر 2024 کو وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات (PD&SI) کی صدارت میں ہونے والے جائزہ اجلاس میں بیان کی گئی۔ اجلاس میں بتایا گیا. کہ CPCL کو 23 اگست 2019 کو Letter of Support (LOS) جاری کیا گیا تھا. جس کی Financial Closing  کی ڈیڈ لائن 23 اپریل 2020 تھی۔

تاہم، NEPRA سے قابل قبول ٹیرف کے حصول میں تاخیر اور دیگر مسائل. جیسے land lease agreement (LLA) پر عملدرآمد اور بلوچستان ای پی اے سے NOC کی کمی، کی وجہ سے CPCL اپنی FC حاصل نہیں کر سکی۔ پی پی آئی بی نے CPCL کو FC میں توسیع فراہم کرتے ہوئے اس کی تاریخ کو 31 دسمبر 2024 تک بڑھا دیا ہے.

پروجیکٹ کا سنگ بنیاد نومبر 2019 میں رکھا گیا تھا. اور پی پی آئی بی نے سیکیورٹی پیکیج معاہدوں کو حتمی شکل دینے میں CPCL کی مدد کی۔ متوقع تھا کہ CPCL 30 جون 2023 تک تجارتی آپریشن شروع کرے گی. مگر بڑی تعمیراتی سرگرمیاں شروع نہیں ہو سکیں۔ جنوری 2023 میں ایک اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پروجیکٹ کا کام فوری طور پر شروع ہونا چاہیے. مگر ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔

ٹیرف کے مسائل

Nepra نے ابتدائی طور پر 2018 میں اس منصوبے کے لیے 6.6337 سینٹ فی کلو واٹ آور کا ٹیرف مقرر کیا تھا۔ حالیہ ٹیرف 9.0818 سینٹ فی کلو واٹ ہے. جو CPCL کی توقعات پر پورا نہیں اترتا۔ CPCL نے ابھی تک نیپرا کے اپیلٹ ٹریبونل سے رجوع نہیں کیا. اور نہ ہی کوئی بڑی تعمیراتی سرگرمیاں شروع کی ہیں

Pakistani Government  نے اس منصوبے کے نفاذ کے لیے مکمل حمایت فراہم کی ہے۔ وزیر برائے منصوبہ بندی نے جولائی 2024 میں چین کے دورے کے دوران منصوبے کی تعمیر میں تاخیر پر بات چیت کی. اور واضح کیا کہ مزید کسی  ٹیرف پر نظرثانی نہیں کی جا سکتی۔

Chinese Company نے گوادر میں اسٹریٹجک اہمیت کے حامل CPEC کول پاور پلانٹ کی ترقی کے لیے اپنے عزم اور دلچسپی کا بھی اظہار کیا ہے. مگر اس کی عملی پیشرفت میں رکاوٹیں ابھی بھی برقرار ہیں۔ اگر ان مسائل کو حل نہ کیا گیا تو یہ منصوبہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں ایک اہم موقع کھو سکتا ہے۔

 

 

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button