توقعات سے منفی Pakistani CPI Report کا اجراء۔ PSX میں مندی
توقعات سے منفی Pakistani CPI Report کا اجراء کر دیا گیا۔ جس کے بعد PSX میں مندی ریکارڈ کی گئی۔ پاکستانی محکمہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ ماہ افراط زر کی شرح 31.2 فیصد رہی۔ جبکہ اس سے قبل 25 فیصد کی پیشگوئی کی جا رہی تھی۔
کنزیومر پرائس انڈیکس کا جائزہ
رپورٹ کے مطابق عمومی افراط زر (General Inflation) کی شرح ملکی تاریخ میں پہلی بار 31.2 فیصد رہی ہے۔ واضح رہے کہ 1971ء میں سانحہ پاکستان کے وقت بھی افراط زر 30 فیصد تک رہی تھی۔
(1) محکمہ شماریات کی ویب سائٹ پر پبلش کی جانیوالی رپورٹ میں شہری علاقوں کی انفلیشن (Urban Inflation) 28.8 فیصد رہی۔ سب سے زیادہ پرائس انڈیکس اشیائے خورد و نوش اور میں رہا۔ آٹے، گھی، پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں سالانہ 45 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ماہانہ بنیادوں پر قیمتوں میں 5 فیصد اضافہ ہوا۔
(2) دیہاتی علاقوں میں افراط زر پہلی بار شہروں سے زیادہ رہا ہے۔ جہاں سالانہ کنزیومر پرائس انڈیکس 35.6 فیصد پر آ گیا۔ جبکہ ماہانہ بنیادوں پر 13.3 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ دیہاتی علاقوں میں ذرائع آمد و رفت اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں سالانہ 45 فیصد تک اضافہ ہوا۔ جو کہ گذشتہ سال اسی مہینے میں 35 فیصد تھا۔
(3) حقیقی افراط زر (Core Inflation) بھی تاریخ کی بلند ترین سطح 17.1 فیصد سالانہ پر آ گیا۔ جبکہ ماہانہ حقیقی افراط زر 7.8 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔
(4) نان انرجی سیکٹر میں دیہاتی علاقوں میں حقیقی افراط زر 21.5 فیصد رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق موثر پرائس میکانزم کے نہ ہونے سے دیہاتی علاقوں میں اشیائے خورد و نوش اور مواصلات کے شعبے میں پرائس کنٹرول نہ ہونے کے برابر ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا ردعمل
رپورٹ ریلیز ہونے کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری دن کا اختتام مندی کے رجحان پر ہوا۔ KSE100 انڈیکس 97 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 40412 پر بند ہوا۔ اسکی ٹریڈنگ رینج 40029 سے 40539 کے درمیان رہی۔ جبکہ مارکیٹ کیپیٹلائزیشن میں 0.24 فیصد کمی واقع ہوئی۔ دوسری طرف KSE30 انڈیکس 33 پوائنٹس کی مندی کے ساتھ 15153 پر اختتام پذیر ہوا۔ اسکی بلند ترین سطح 15215 اور کم ترین 14968 رہی۔
مارکیٹ میں 16 کروڑ 73 لاکھ شیئرز کا لین دین ہوا۔ جن کی مجموعی قدر 9 ارب روپے سے زائد رہی۔ آج کا والیوم لیڈر 2 کروڑ 2 لاکھ شیئرز کے ساتھ ورلڈ کال ٹیلی کام لیمیٹڈ (WTL) رہا۔ جبکہ 79 لاکھ شیئرز کے ساتھ حب پاور جنریشن کمپنی (HUBC) دوسرے اور 75 لاکھ سے زائد شیئرز کا والیوم سمیٹ کر میپل لیف سیمنٹ فیکٹری (MLCF) تیسرے نمبر پر رہی۔ ان کے علاوہ سنرجیکو پاکستان لیمیٹڈ (CNERGY), مسلم کمرشل بینک (MCB), ٹی۔آر۔جی پاکستان (TRG), آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کارپوریشن (OGDC) بینک اسلامی پاکستان لیمیٹڈ (BIPL) اور میزان بینک لیمیٹڈ (MEBL) بھی سرمایہ کاری کے حجم اور شیئر والیوم کے اعتبار سے بہترین اسٹاکس ریے۔
سیکٹر پرفارمنس کے لحاظ سے کمرشل بینکس سب سے بہترین رہے۔ جبکہ ٹیکنالوجی اینڈ کمیونیکیشن سیکٹر بھی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔ آج کیپیٹل مارکیٹ میں 332 کمپنیوں نے ٹریڈ میں حصہ لیا۔ جن میں سے 114 کی قدر میں تیزی، 186 میں مندی جبکہ 32 میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔