روس اور پاکستان کے درمیان کروڈ آئل کی تجارت کا معاہدہ

روس اور پاکستان کے درمیان خام تیل (Crude Oil) کی ٹریڈ کے لئے تین معاہدے طے پا گئے ہیں اور باضابطہ طور پر ان پر عمل درآمد کا آغاز مارچ 2023ء کے آخر تک کر دیا جائے گا۔ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے میں کا سب سے اہم ترین نقطہ امریکی ڈالر (USD) کی بجائے ادائیگی دونوں ممالک کی اپنی کرنسیز یا پھر چینی یوان، آذربائیجانی منات اور ٹرکش لیرا میں کیا جانا ہے۔ معاہدے کے مطابق ادائیگی کے لئے امریکی ڈالر پر انحصار ختم ہونے سے پاکستان کو سالانہ 30 سے 35 ارب ڈالرز کے زرمبادلہ (Foreign Exchange Reserves) کی بچت ہو گی۔ پاکستان کی بائیکو پیٹرولیئم پاکستان لیمیٹڈ (BYCO) اور اٹک ریفائنری لیمیٹڈ (ATRL) کا روسی آئل کی پروسیسنگ میں اہم ترین کردار ہو گا۔ عالمی بینکاری نظام میں روس کے لئے Letter Of Credit میں مشکلات کے حل کے لئے چائینیز یونین یا آذربائیجان کے بارٹر نظام کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی پابندیوں کے بعد کئی ممالک روس سے کروڈ آئل کو انہیں طریقوں سے درآمد (Import) کر رہے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز نے یہ بھی بتایا ہے کہ دونوں ممالک نے قیمتوں کے تعین کے میکانزم کو انتہائی خفیہ رکھا ہے جس کی بنیادی وجہ امریکہ اور مغربی ممالک کی طرف سے روسی کروڈ آئل کی قیمتوں کو 60 ڈالرز فی بیرل تک محدود کرنے کے منصوبے Price Cap Plan کا اطلاق ہے۔ اس کے علاوہ یوکرائن پر حملے کے بعد روس کو عالمی ترسیل زر کے نظام Swift Banking سے نکالا جا چکا ہے۔ اس لئے روسی مذاکراتی وفد کی سب سے بڑی شرط روسی تیل کی پاکستان کیلیے قیمتوں کو خفیہ رکھنا ہے۔ حتمی فیصلہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان رابطے کے بعد کیا جائے گا تاہم ذرائع کے مطابق روس پاکستان کو خام تیل ترجیحی بنیادوں پر دیگر ممالک سے کم قیمت پر سپلائی کرے گا۔ روس پاکستان گیس پائپ لائن کے منصوبے پر بھی تیز رفتاری سے کام شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ جبکہ روسی وفد کے مطابق پاکستان کے ساتھ اسکے تعلقات کا یہ باب آنیوالے وقت میں تعاون کے نئے دروازے کھولے گا۔ اس معاہدے کے سلسلے میں چین نے انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے اور گوادر میں اس کی جانب سے قائم کی جانیوالی نئی ریفائنری میں روسی خام تیل کی پروسیسنگ کے لئے ڈیزائن میں بھی تبدیلی کی جائے گی۔

غیر ملکی زرمبادلہ (Foreign Exchange Reserves) کی کمی کے باعث سنگین مالیاتی بحران کے شکار پاکستان کے لئے یہ بلاشبہ بہت بڑا ریلیف ہے کیونکہ پاکستان کے درآمدی بل (Import Bill) کا 50 فیصد سے زائد ذرائع توانائی کی ادائیگیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اور اسوقت ملک میں ڈالر نہ ہونے سے آئندہ چند روز میں خام تیل کی سپلائی بند ہونے کا خدشہ ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button