Pakistani CPI Report ریلیز کر دی گئی۔ افراط زر میں ریکارڈ اضافہ

Pakistani CPI Report ریلیز کر دی گئی ہے۔ جس کے مطابق افراط زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی محکمہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق Headline Inflation کی سالانہ شرح 36.4 فیصد پر آ گئی ہے۔ رواں ماہ پاکستان ایشیاء کا مہنگا ترین ملک بن گیا ہے۔ جبکہ عالمی سطح پر ترکی کے بعد افراط زر کے لحاظ سے پہلے نمبر پر آ گیا ہے۔

Pakistani CPI Report کی تفصیلات

محکمہ شماریات کے مطابق ملک میں کنزیومر پرائس انڈیکس 1964ء کے بعد 59 سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔ اس لحاظ سے اپریل 2023ء میں پاکستان نے دیوالیہ ہو جانے والے جنوبی ایشیائی ملک سری لنکا کا بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

 

امریکی نشریاتی ادارے بلوم برگ کے مطابق پاکستان میں کمزور کرنسی، فوڈ آئٹمز اور ذرائع توانائی کی قیمتوں میں اضافے کی شرح دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے جبکہ از سے اوپر حالیہ عرصے میں شدید معاشی بحران کا شکار ترکی آتا ہے۔ جبکہ سری لنکا کی دیوالیہ معیشت اسوقت بحالی کے عمل سے گزر رہی ہے اور اسکی ہیڈ لائن انفلیشن 35 فیصد پر آ گئی ہے۔

 

اعداد و شمار کے جائزے دے پتا چلتا ہے کہ ملک میں گذشتہ سال کی نسبت ٹرانسپورٹیشن کی قیمتوں میں 56 اور کھانے پینے کی اشیاء کی مہنگائی میں 48 سے 60 فیصد تک اضافہ ہوا۔ جبکہ بجلی 17 فیصد مہنگی ہوئی ہے۔

پاکستانی روپیہ: خطے کی کمزور ترین کرنسی

بلوم برگ کے مطابق پاکستان کرنسی گذشتہ ایک سال کے دوران 55 فیصد گراوٹ کی شکار ہوئی اور کارکردگی کے لحاظ سے خطے کی کمزور ترین کرنسی بن چکی ہے۔ جبکہ نیپال، بھوٹان، مالدیپ اور یہاں تک کہ بدترین پابندیوں کے شکار افغانستان کی کرنسی بھی پاکستان سے کئی گنا بہتر ہے۔

دنیا کی کئی بڑی ایکسچینجز لبنانی اور مصری پاؤنڈ کی طرح پاکستانی روپے کو ڈیل کرنے سے گریز کر رہی ہیں۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ گذشتہ سال سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ختم ہونے کے وقت پاکستانی روپے کے خلاف امریکی ڈالر (USDPKR) 188 پر تھا۔ جبکہ آج اسکی شرح تبادلہ 283 ہے۔

پاکستانی معیشت پر IMF کی شرائط کیلئے کی جانیوالی قانون سازی کے اثرات

معاشی ماہرین کے مطابق IMF کے معطل پروگرام کی بحالی کیلئے کی جانیوالی قانون سازی اور ٹیکسز کے نفاذ سے ملک میں افراط زر میں مزید اضافے کی توقع ہے۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کا یہ پروگرام پاکستان کو ممکنہ ڈیفالٹ کے خطرات سے بچانے اور درآمدی بلز کی ادائیگیاں ممکن بنانے کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ افراط زر کے دباؤ میں کمی کیلئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) نے گذشتہ ماہ شرح سود کو بڑھا کر 21 فیصد کر دیا تھا۔ جو کہ ایشیاء میں سب سے زیادہ
ہے۔

Blink Capital Management کے چیف ایگزیکٹو حسن مقصود نے اس حوالے سے Urdumarkets.com سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ماہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان افراط زر میں کمی واقع ہو رہی ہے لیکن حالیہ رپورٹ ان دعووں کی نفی کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی بینک اس حوالے سے ناکام رہا ہے۔ BCM کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا معاشی استحکام سیاسی صورتحال کے ساتھ منسلک ہے۔ ملک میں نئے انتخابات تک معاشی بحران سنگین شکل اختیار کر سکتا ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button