Foreign Remittances میں 38.6% اضافہ – پاکستانی Economy کے لیے مضبوط سہارا

A sharp rise in Worker Remittances strengthens Pakistan’s Economy.

یہ پاکستان کی Economy کے لیے ایک خوش آئند لمحہ ہے کہ فروری 2025 میں Foreign Remittances 38.6 فیصد اضافے کے ساتھ 3.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ State Bank Of Pakistan کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، یہ نہ صرف سالانہ بنیادوں پر 38.6 فیصد بلکہ ماہانہ بنیادوں پر بھی 3.8 فیصد اضافہ ہے. جو کہ پاکستان کی Foreign Exchange Reserves اور معیشت کے لیے ایک مضبوط سہارا ثابت ہو سکتا ہے۔

Foreign Remittances: مسلسل اضافے کا رجحان

مالی سال 2025 کے پہلے آٹھ ماہ (جولائی تا فروری) میں مجموعی Foreign Remittances 24 ارب ڈالر تک جا پہنچی ہیں. جو کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 32.5 فیصد زیادہ ہیں۔ 2024 کے اسی عرصے میں یہ ترسیلات 18.1 ارب ڈالر تھیں۔ یہ نمو اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا اپنی معیشت میں اعتماد بڑھ رہا ہے. اور وہ مسلسل اپنی کمائی کا ایک بڑا حصہ وطن بھیج رہے ہیں۔

بڑے ذرائع: سعودی عرب، UAE، UK اور USA

فروری 2025 میں آنے والی Worker Remittances کا بڑا حصہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکہ سے آیا۔

  • Saudi Arabia سے 744.4 ملین ڈالر.
  • United Arab Emirates (UAE) سے 652.2 ملین ڈالر.
  • United Kingdom (UK) سے 501.8 ملین ڈالر.
  • United States of America (USA) سے 309.4 ملین ڈالر.

یہ چار ممالک پاکستان کے Foreign Inflows میں ہمیشہ سے کلیدی کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ سعودی عرب اور UAE میں کام کرنے والے پاکستانی محنت کشوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ خطے ترسیلات کے بڑے ذرائع بنے ہوئے ہیں۔

پاکستانی معیشت پر اثرات

یہ اضافہ Pakistani Rupee کی قدر کو سہارا دے سکتا ہے. Current Account Deficit کو کم کر سکتا ہے. اور Foreign Reserves میں استحکام لا سکتا ہے۔ مستحکم ترسیلات زر کی بدولت پاکستان کو درآمدات کے ادائیگیوں میں آسانی ہو سکتی ہے. اور تجارتی خسارہ کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

مزید برآں، یہ ترسیلات ملکی معیشت کے مختلف شعبوں، جیسے Real Estate, Retail Sector, اور Small Businesses میں سرمایہ کاری کو فروغ دے سکتی ہیں۔ خاص طور پر Construction Industry اور Manufacturing Sector کو زیادہ سرمایہ کاری حاصل ہونے کا امکان ہے. جس سے نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے اور GDP Growth میں بہتری آئے گی۔ اس کے علاوہ، دیہی معیشت میں بھی اس کا مثبت اثر دیکھنے کو ملے گا. کیونکہ زرعی پیداوار میں اضافہ اور مقامی کاروباروں کو فروغ ملے گا۔

مستقبل کا منظرنامہ

اگر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا یہ رجحان برقرار رہتا ہے. تو مالی سال 2025 کے اختتام تک Foreign Remittances کا مجموعی حجم 36 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے. جو کہ پاکستان کی Balance Of Payments کے استحکام کے لیے انتہائی اہم ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ، حکومت اگر Banking Channels کے ذریعے Formal Remittance System کو مزید بہتر بنانے پر کام کرے تو Worker Remittances مزید بڑھ سکتی ہیں. جس سے معیشت کو مزید استحکام ملے گا۔

Source: State Bank of Pakistan’s official Website: https://www.sbp.org.pk/index.html

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button