ورلڈ بینک: پاکستانی معیشت کے بارے میں خصوصی رپورٹ

ورلڈ بینک نے پاکستانی معیشت کے بارے میں خصوصی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ جس میں ملکی معیشت کو درپیش سنگین خطرات کی نشاندہی کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران مزید 4 ملیئن پاکستانی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ عالمی بینک نے پاکستان کو دنیا کے ان پانچ ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ جن کی معیشت دیوالیہ ہونے کے سنگین خطرات سے دوچار ہے اور ان کا مالیاتی نظام بکھر رہا ہے۔

ادارے نے خبردار کیا ہے کہ رواں سال شرح نمو (Growth Rate) ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے انتہائی کم رہنے کا خدشہ ہے کیونکہ معاشی بحران کے باعث کاروباری سرگرمیاں محدود ہو گئی ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مستقبل قریب میں گروتھ ریٹ 0.4 فیصد تک آ سکتا ہے۔ جس کا سبب بدانتظامی اور پاکستانی معیشت سے سرمائے کا بڑے پیمانے پر انخلاء ہے۔ ورلڈ بینک نے آئندہ مالی سال (Financial Year) میں اوسط افراد زر 29.5 فیصد جبکہ 2024ء کے لئے 18.5 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ ادارے کے مطابق مہنگائی کی یہ شرح مستقل بنیادوں پر بڑے پیمانے پر بیروزگاری اور بیرون ملک نقل مکانی کا باعث بن سکتی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان دیوالیہ نہ بھی ہوا تو ایک طویل عرصے تک سنگین بحران کا شکار رہے گا،جس سے ملک کی 37 فیصد سے زائد آبادی کی قوت خرید کم ہو رہی ہے۔ عالمی بینک کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ 2024ء میں یہ شرح 18 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ یعنی طویل المدتی بنیادوں پر کنزیومر پرائس انڈیکس میں کمی تو آئے گی۔ لیکن کساد بازاری جاری رہے گی۔

ورلڈ بینک نے اس پہلو پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کا متوسط طبقہ (Middle Class) غربت کا شکار ہو رہا ہے لیکن اس سے بھی زیادہ ناقابل یقین یہ پہلو ہے کہ حکومتی یا سماجی سطح پر صورتحال کو بہتر بنانے کی کوئی کوشش بھی نہیں کی جا رہی۔

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ درحقیقت پاکستان معاشی لحاظ سے بدترین دور سے گزر رہا ہے جس کی ذمہ داری میں سیاسی و معاشی بحران کے علاوہ حالیہ عرصے کے دوران آنیوالے سیلاب اور دیگر قدرتی آفات پر بھی عائد ہوتی ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق ملک کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب جہاں شرح خواندگی اور دستیاب وسائل دیگر تمام انتظامی یونٹس سے زیادہ ہیں میں حکومت کی طرف سے مفت آٹے کی تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے کے مختلف واقعات میں کم از کم 11 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ جس سے بنیادی ضروریات سے احساس محرومی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

رپورٹ مرتب کرنیوالی ٹیم نے اپنے نوٹ میں لکھا ہے کہ پاکستان کے معاشی اعشاریے (Financial Inducators) منفی منظر نامہ پیش کر رہے ہیں۔ سرمایہ کاروں میں اعتماد نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایسے میں اگر ملک ڈیفالٹ کر گیا تو یہ اکیسویں صدی کا ایک بڑا المیہ ہو گا۔ جس سے بچنے کیلئے اسے عالمی اداروں اور دوست ممالک کی جانب سے فائنانسنگ کی ضرورت ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button