پاکستان کے Federal Debt میں اضافہ ، بڑھتا ہوا Fiscal Deficit معیشت کیلئے خطرے کی گھنٹی
Internal Borrowing Drives Up Total Federal Debt Despite Economic Conditions

مارچ 2025 تک Pakistan کا Federal Debt بڑھ کر 73.688 ٹریلین روپے تک جا پہنچا، جو جون 2024 میں 68.914 ٹریلین روپے تھا۔ صرف نو ماہ میں 4.774 ٹریلین روپے کا اضافہ حکومت کی مالیاتی ضروریات کو قرضوں کے ذریعے پورا کرنے کی حکمت عملی کا مظہر ہے۔ اس غیر معمولی اضافے میں سب سے نمایاں کردار Internal Borrowing نے ادا کیا. جو جون 2024 کے 47.160 ٹریلین روپے سے بڑھ کر مارچ 2025 میں 51.518 ٹریلین روپے تک پہنچ گئی۔
Federal Debt کا دباؤ اور خطرات: Long-Term اور Short-Term Loans
Internal Borrowing میں اضافے کی تفصیل بتاتی ہے کہ 43.595 ٹریلین روپے طویل مدتی قرضوں Federal Debt سے تعلق رکھتے ہیں. جبکہ 7.86 ٹریلین روپے قلیل مدتی قرضوں کی صورت میں ہیں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت مستقبل کی مالی پوزیشن کو گروی رکھ کر موجودہ مالیاتی خلا کو پُر کر رہی ہے۔
بیرونی قرضوں میں استحکام کی عکاسی: External Debt اور Exchange Rate کا توازن
جہاں Pakistan کی Internal Borrowing میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا. وہیں External Debt میں صرف 2 فیصد یعنی 416 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ مارچ 2025 میں بیرونی قرضہ 22.17 ٹریلین روپے تک پہنچا۔ اس محدود اضافے کی ایک بڑی وجہ Exchange Rate کا استحکام ہے. جو جون 2024 میں 278.3668 روپے فی ڈالر سے بڑھ کر مارچ 2025 میں 280.1721 روپے فی ڈالر رہا، یعنی معمولی فرق۔
محصولات میں اضافہ مگر ہدف سے پیچھے: Revenue Collection کا امتحان
جولائی تا اپریل مالی سال 2025 کے دوران ایف بی آر کی Revenue Collection میں سالانہ 26.3 فیصد اضافہ ہوا. مگر یہ مقررہ ہدف حاصل نہ کر سکی۔ Fiscal Deficit کم کرنے کے لیے حکومت نے Petroleum Development Levy (PDL) کی شرح بڑھائی. جس سے Pakistan میں آئندہ مہینوں کے دوران Non-Tax Revenue میں اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔
سرکاری اخراجات میں نرمی اور مالیاتی پالیسی کی ترجیحات: Primary Surplus اور Fiscal Reforms کی ضرورت
اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی تا مارچ مالی سال 2025 کے دوران حکومتی اخراجات نسبتاً محدود رہے. جس کی وجہ سے Fiscal Deficit کو کنٹرول کرنے میں مدد ملی۔ تاہم، Primary Surplus کا ہدف حاصل کرنا اب بھی چیلنج نظر آتا ہے۔ State Bank of Pakistan نے زور دیا ہے کہ Fiscal Reforms کے بغیر پائیدار بہتری ممکن نہیں، اور اس میں ٹیکس نیٹ کی توسیع اور State-Owned Enterprises (SOEs) میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔
اقتصادی ماہرین مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ جب تک پاکستان میں Revenue Generation میں بنیادی تبدیلیاں نہیں لائی جاتیں. اور Government Expenditures میں کمی نہیں کی جاتی، ملک کو مزید Internal اور External Borrowing کی دلدل میں دھنسنے کا خطرہ لاحق رہے گا۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔