US China Trade War میں Rare Earth Metals کا فیصلہ کن کردار

How Rare Earth Metals Became The Core Weapon In The Sino-American Economic Conflict

عالمی سطح پر US China Trade War نے ایک نئے موڑ لے لیا ہے، جہاں عام عوام کی نظر سے اوجھل لیکن عالمی معیشت کے لیے مرکزی اہمیت رکھنے والے Rare Earth Metals میدان جنگ بن چکے ہیں۔ چین کی جانب سے Rare Earth Metals کی برآمدات پر پابندیاں لگا کر اس نے White House پر شدید دباؤ ڈال دیا ہے۔ لیکن یہ دھاتیں اتنی قیمتی کیوں ہیں؟ اور ان پر بیجنگ کا کنٹرول United States کے لیے اتنا خطرناک کیوں بن چکا ہے؟

Rare Earth Metals کیا ہیں اور کیوں اہم ہیں؟

Rare Earth Metals دراصل 17 کیمیائی عناصر پر مشتمل ایک گروپ ہے. جن میں نیوڈیمیم، ڈسپروسیم، ییٹریم، گیڈولینیم وغیرہ شامل ہیں۔ ان دھاتوں میں خاص مقناطیسی، روشن اور کیمیائی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ یہ جدید ٹیکنالوجی جیسے Smartphones, Electric Vehicles, Wind Turbines, Missiles, اور Satellites میں ناگزیر حیثیت رکھتی ہیں۔

اگرچہ نام کے برخلاف یہ زمین پر نایاب نہیں، لیکن ان کی کان کنی انتہائی مہنگی اور ماحول کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا شمار Strategic Resources میں ہوتا ہے۔

چین کی برتری: دنیا کی Rare Earth Metals سپر پاور

China اس وقت دنیا کے تقریباً 70 فیصد Rare Earth Metals پیدا کرتا ہے۔ امریکہ صرف 14 فیصد جبکہ آسٹریلیا 6 فیصد پیداوار کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے. 1990 کی دہائی میں چین نے ان دھاتوں کی اسٹریٹجک اہمیت کو سمجھتے ہوئے بھاری سرمایہ کاری کی. جبکہ دوسری طرف مغربی ممالک نے ماحولیاتی خدشات کے باعث اپنی کانیں بند کر دیں۔

نتیجتاً، آج امریکہ کی ٹیکنالوجی کمپنیاں براہِ راست چین کی Rare Earth Metals کی سپلائی پر انحصار کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ امریکہ میں نکالی جانے والی دھاتیں بھی Refining کے لیے چین بھیجی جاتی ہیں. کیونکہ چین کے پاس ان دھاتوں کی پراسیسنگ کا منفرد انفراسٹرکچر موجود ہے۔

چین کی معاشی منصوبہ بندی: Rare Earth Metals بطور ہتھیار

اپریل 2025 میں چین نے سات اہم Rare Earth Metals پر ایکسپورٹ لائسنس کا نظام نافذ کر دیا۔ خاص طور پر وہ میٹلز جن سے Permanent Magnets بنتے ہیں جو انجنز، اسلحہ، اور Hard Disks میں استعمال ہوتے ہیں۔ بغیر لائسنس، ان دھاتوں کی برآمد ممکن نہیں۔

یہ قدم بظاہر سب ممالک پر لاگو ہوتا ہے. مگر امریکہ کو براہِ راست نشانہ بنایا گیا ہے۔ چین نے امریکی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کر کے، زراعتی درآمدات پر پابندیاں لگا کر، اور امریکی کارپوریشنز پر تحقیقات شروع کر کے US China Trade War کو مزید بڑھا دیا ہے۔

امریکہ کی بے بسی: National Security داؤ پر

یہ نایاب دھاتیںنہ صرف معیشت بلکہ امریکہ کی National Security کے لیے بھی کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ F-35 Aircraft, Submarines, اور Missiles ان دھاتوں کے بغیر ناقابلِ تصور ہیں۔

اسی لیے امریکہ نے Domestic Industry کے قیام کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ کیلیفورنیا کا Mountain Pass Mine اب بھی چین پر انحصار کرتا ہے، جبکہ ٹیکساس اور وائیومنگ میں نئے منصوبے زیر غور ہیں۔

عالمی دوڑ: سپلائی چین کی تلاش

امریکہ نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی متبادل ذرائع کی تلاش میں ہے۔ Australia, Brazil, South Africa اور Ukraine جیسے ممالک اس فہرست میں شامل ہیں۔

خاص طور پر Ukraine کے ساتھ معاہدہ طے پایا ہے کہ امریکہ کو اس کے معدنی وسائل تک رسائی دی جائے گی. بشرطیکہ جنگ ختم ہو۔ دوسری جانب Greenland بھی ایک اسٹریٹجک مقام بن چکا ہے. جہاں سے امریکہ Rare Earth Metals حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔

کیا امریکہ اور چین کے درمیان معاہدہ ممکن ہے؟

اگرچہ مئی میں جنیوا میں ایک عارضی معاہدہ ہوا. جس میں چین نے کچھ غیر ٹیرفی رکاوٹیں کم کرنے کا وعدہ کیا. مگر اس عمل میں شفافیت کی کمی اور سست رفتار منظوری نے امریکہ کو ناراض کر دیا ہے۔ جون میں لندن میں مزید مذاکرات متوقع ہیں۔

صنعتی خودمختاری کی جنگ

یہ تنازع صرف US China Trade War نہیں بلکہ Industrial Sovereignty کی جنگ بن چکا ہے۔ جہاں ایک طرف چین ان دھاتوں کو طاقت کے طور پر استعمال کر رہا ہے، وہیں امریکہ بھی تیزی سے اپنے وسائل کو مستحکم کرنے کی دوڑ میں ہے۔ لیکن اس میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔

ایسے وقت میں جب Artificial Intelligence اور Semiconductors جیسی ٹیکنالوجیز عسکری اہمیت اختیار کر چکی ہیں، Rare Earth Metals اس صدی کا  Crude Oil بن چکی ہیں۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button