RBA کی جانب سے Cash Rate میں کمی: عالمی غیر یقینی صورتحال کے باعث فیصلہ کن اقدام
A Strategic Confidence Move to Manage Inflation While Bracing for Global Economic Risks

آسٹریلیا کے مرکزی بینک RBA نے ایک غیر متوقع مگر متوازن قدم اٹھاتے ہوئے Cash Rate کو 4.10% سے کم کرکے 3.85% کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب مارچ سہ ماہی کے Inflation ڈیٹا نے یہ ظاہر کیا کہ قیمتوں میں تیزی کا رجحان اب سست روی کا شکار ہو رہا ہے۔
RBA نے واضح کیا ہے کہ اگرچہ وقتی عوامل کی وجہ سے آنے والے سال میں Headline Inflation دوبارہ بلند ہو سکتی ہے. تاہم Underlying Inflation متوقع طور پر 2–3 فیصد کی حد کے وسط میں رہے گی۔
عالمی تجارتی پالیسی اور Financial Markets پر اثرات
حال ہی میں کیے گئے Tariff اعلانات نے اگرچہ Financial Markets کو وقتی ریلیف دیا ہے. لیکن اب بھی دنیا بھر میں پالیسی ردِعمل اور تجارتی فیصلوں پر غیر یقینی کیفیت چھائی ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ Global Economic Activity پر دباؤ متوقع ہے. اور مرکزی بینک نے اپنی پیش گوئیوں میں اس ممکنہ بوجھ کو شامل کیا ہے۔ World Trade Policy کی تیزی سے بدلتی صورت حال نے پیش گوئیوں کو غیر یقینی بنا دیا ہے۔
Domestic Demand اور Labour Market کی صورتحال
اندرونِ ملک اقتصادی اشارے مثبت اشارہ دے رہے ہیں۔ Private Domestic Demand میں بہتری آ رہی ہے، Household Income میں اضافہ ہوا ہے، اور کچھ Financial Stress کے پیمانے بہتر ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، Labour Market بھی اب تک مستحکم دکھائی دے رہا ہے، اگرچہ مستقبل کی سمت ابھی بھی غیرواضح ہے۔
Inflation کا توازن اور Monetary Policy میں نرمی
Reserve Bank of Australia کا ماننا ہے کہ Inflation کے خطرات اب زیادہ متوازن ہو چکے ہیں۔ بین الاقوامی پیش رفت کی روشنی میں مہنگائی کے خدشات کم ہو گئے ہیں. اور اسی وجہ سے Monetary Policy میں نرمی کا فیصلہ مناسب سمجھا گیا۔ تاہم، RBA نے اپنی حکمتِ عملی میں محتاط رویہ برقرار رکھا ہے. اور خبردار کیا ہے کہ اگر ضروری ہوا تو مزید اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
Governor Michelle Bullock کی پریس کانفرنس.
RBA کی گورنر مشیل بُلک نے اپنی پریس کانفرنس میں موجودہ Rate Cut کو ایک "Confidence Cut” قرار دیا اور کہا کہ یہ وہ صحیح وقت ہے جب یہ فیصلہ لیا گیا۔ انھوں نے وضاحت کی کہ Inflation کو نیچے رکھنا اب بھی ہماری اولین ترجیح ہے اور ہمارا نظام اس مقصد کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ مزید کمی کے امکانات کو بھی رد نہیں کیا گیا اور کہا گیا کہ "More Adjustments Are Possible”۔
انھوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ کاروباری طبقہ اپنی Profit Margins پر دباؤ محسوس کر رہا ہے، اور یہی کاروباری آراء Board کے فیصلوں کا حصہ بنی ہیں۔ RBA نے ممکنہ Market Crises پر بھی نظر رکھی ہوئی ہے، لیکن فی الحال ایسی کوئی فوری صورتحال درپیش نہیں۔
مشیل بُلک نے اس بات پر زور دیا کہ فیصلہ مکمل اتفاقِ رائے سے ہوا، اور Board نے Rate Hold اور Rate Cut دونوں آپشنز پر تفصیلی غور کیا۔ لیکن موجودہ معاشی اعداد و شمار اور خطرات کی تشخیص نے Cut کو ترجیح دی۔
RBA کی Future Forecasts اور پالیسی کا تسلسل
RBA Forecasts کے مطابق:
-
Trimmed Mean Inflation متوقع ہے کہ جون 2025، 2026 اور 2027 میں 2.6% رہے گی
-
GDP Growth متوقع ہے کہ جون 2025 میں 1.8%، اور جون 2026 و 2027 میں 2.2% رہے گی
-
Unemployment جون 2025 میں 4.2%، اور اگلے دو سالوں میں 4.3%
-
Cash Rate متوقع ہے کہ جون 2025 میں 4.0%، اور جون 2026 و 2027 میں 3.2%
گورنر مشیل بُلک نے اپنے خطاب میں کہا کہ مہنگائی کو قابو میں رکھنا اولین ترجیح ہے، اور موجودہ پالیسی فیصلے اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر مزید اقدامات کی ضرورت پڑی تو Board ہر ممکن ردِعمل کے لیے تیار ہے۔
Market Sentiment اور بزنس ردعمل
یہ فیصلہ ایک Confidence Cut ہے، جو کہ مارکیٹ کو ایک مثبت پیغام دیتا ہے۔ کاروباری حلقے شکایت کر رہے ہیں کہ ان کے مارجنز متاثر ہو رہے ہیں، اور RBA اس پہلو پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے۔ اگرچہ اس وقت کوئی فوری Market Crisis متوقع نہیں، لیکن بینک ہر ممکنہ منظرنامے کے لیے چوکنا ہے۔ فیصلے کے وقت Rate Hold اور Rate Cut دونوں پہلوؤں پر غور کیا گیا، لیکن بالآخر کمی پر اتفاق ہوا۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔