Russia-Ukraine War میں شدت، Europe کے خدشات اور Financial Markets میں شدید اتار چڑھاؤ.

Escalating Tensions are plunging Region into chaos and destabilizing the Global Economic Balance.

گزشتہ 48 گھنٹوں میں Russia-Ukraine War ایک بار پھر سنگین ترین مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جس کے اثرات صرف میدانِ جنگ تک محدود نہیں رہے بلکہ Financial Markets بالخصوص Gold اور  Crude Oil Prices پر شدت سے محسوس کیے جا رہے ہیں۔

Russia-Ukraine War ایک ایسا المیہ ہے جو تین سال سے  نہ صرف Europe بلکہ پوری دنیا کی معیشت، دفاع، اور سیاست پر گہرے اثرات ڈال رہا ہے۔ جیسے جیسے جنگ شدت اختیار کر رہی ہے. ویسے ویسے ایک طرف تو  Financial Markets میں بے چینی بڑھتی جا رہی ہے۔ اور دوسری جانب یورپی اتحاد کی سلامتی کو بھی سنگین خطرات سے دوچار کر رہا ہے.

ایسے وقت میں جبکہ Donald Trump کے دوسرے دور صدارت میں White House اپنے ان اتحادیوں سے دوری اختیار کر رہا ہے. جس کا ذمّہ اس نے World War 2 کے بعد شروع ہونے والی Cold War کے دوران اٹھایا تھا.

Ukraine کی طرف سے اب تک کا سب سے بڑا  Drone Attack

گزشتہ روز  Ukraine نے Russia کے چار بڑے فوجی اڈوں پر بھرپور Drone Attacks کیے. جن میں Belaya، Olenya، Dyagilevo، اور Ivanovo Air Bases شامل ہیں۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق Ukraine  نے 41 سے زائد روسی بمبار طیاروں کو نقصان پہنچایا. جن میں A-50، Tu-95، اور Tu-22M3 شامل تھے۔

یہ حملہ یوکرین کی عسکری حکمت عملی میں ایک نیا موڑ ثابت ہوا۔ صدر زیلنسکی نے اسے “اب تک کا سب سے بڑا حملہ” قرار دیا جو Russia کی فضائی دفاعی ناکامی کو عیاں کرتا ہے۔

Russia کا شدید جواب

روسی افواج نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کیف سمیت کئی یوکرینی شہروں پر شدید Missile and Drone Attacks کیے، جن کے نتیجے میں پانچ افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔ ان حملوں کا وقت خاص طور پر اہم تھا. کیونکہ یہ Peace Talks کے دوسرے مرحلے سے محض چند گھنٹے قبل کیے گئے۔

Kremlin  نے دعویٰ کیا کہ اس نے 110 کے قریب Ukrainian Drones کو ناکام بنایا۔ جبکہ Social Media پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ روس نے بڑی تعداد میں Cruise Missiles استعمال کیے اور ممکنہ طور پر یوکرینی قیادت کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے، تاہم ان دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

Istanbul میں امن مذاکرات

2 جون کو ترکی کے شہر Istanbul میں Peace Talks کا دوسرا دور ہوا۔ روس نے سخت شرائط پیش کیں جن میں Donetsk، Luhansk، Zaporizhzhia، اور Kherson سے یوکرینی انخلاء، NATO میں توسیع پر پابندی، اور تمام پابندیوں کا خاتمہ شامل تھا۔

Ukraine  نے ان شرائط کو "ناقابل قبول” قرار دیا جبکہ امریکی صدر Donald Trump  نے روس پر سفارتی دباؤ مزید بڑھایا۔ مبصرین کے مطابق یوکرین کے حالیہ حملے ان مذاکرات کو مکمل طور پر ناکام بنا سکتے ہیں، خاص طور پر جب روس کی جانب سے Nuclear Threats کی بازگشت سنائی دے رہی ہو۔

European Union کے اس جنگ کی لپیٹ میں آنے کے خطرات.

جیسے جیسے Russia-Ukraine War شدت اختیار کر رہی ہے. ویسے ویسے یہ خطرہ بڑھ رہا ہے کہ جنگ کا دائرہ European Union کے دیگر ممالک تک پھیل سکتا ہے۔ خاص طور پر وہ ممالک جو NATO کے ممبر ہیں. یا Ukraine کی حمایت میں واضح مؤقف رکھتے ہیں، وہ Russia کی جوابی کارروائی کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

اگر Russia نے بالٹک ریاستوں یا مشرقی یورپ کے کسی ملک پر دباؤ بڑھایا، تو یہ جنگ صرف Ukraine تک محدود نہیں رہے گی. بلکہ پورا Europe ایک عسکری محاذ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ مزید برآں، یورپی فوجی امداد یا ہتھیاروں کی ترسیل کو روکنے کے لیے Russia کی طرف سے ممکنہ حملے یا سائبر حملے European Union کی داخلی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ بن سکتے ہیں۔

یہ صورت حال European Union کے سیاسی اتحاد، دفاعی حکمت عملی، اور اقتصادی استحکام کو چیلنج کر سکتی ہے. اور اگر جنگ طول پکڑتی ہے تو یہ خطہ ایک بڑے اور طویل مدتی بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔

Financial Markets میں شدید اتار چڑھاؤ.

جنگ کے آغاز سے ہی Financial Markets میں شدید اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ سرمایہ کار غیر یقینی صورتحال کے باعث محفوظ سرمایہ کاری کے آپشنز جیسے کہ Gold Price کی طرف مائل ہو چکے ہیں۔ Global Stocks مسلسل دباؤ میں ہیں اور Global Markets ایک بدترین دباؤ کا شکار ہو چکے ہیں۔

Crude Oil Prices میں تیزی.

جنگ کے اثرات Crude Oil Prices پر سب سے زیادہ نظر آئے۔ Russia دنیا کے بڑے Crude Oil Suppliers میں سے ہے. اور Ukraine میں جنگ نے Supply Chain کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں Crude Oil Prices میں ریکارڈ اضافہ ہوا. جو نہ صرف Europe بلکہ پوری دنیا میں Inflation کی ایک نئی لہر کو جنم دے سکتا ہے۔ خیال رہے کہ آج WTI Crude Oil کی قدر میں 2 ڈالرز سے زائد کا اضافہ ہوا  

WTI Crude Oil as on 2nd June 2025
WTI Crude Oil as on 2nd June 2025

Gold Price میں اضافہ.

سرمایہ کار جب خطرے میں ہوتے ہیں تو وہ Gold کو محفوظ پناہ گاہ سمجھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ Russia-Ukraine War کے آغاز کے ساتھ ہی Gold Price میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ جو کہ اسوقت 3350 ڈالرز فی اونس کے قریب ٹریڈ کر رہا ہے غیر یقینی صورتحال جتنی بڑھے گی، Gold اتنا ہی قیمتی ہوتا جائے گا۔

Gold Price as on 2nd June 2025 after escalation of Russia Ukraine War
Gold Price as on 2nd June 2025 after escalation of Russia Ukraine War

Global Markets کو درپیش خطرات

موجودہ Russia-Ukraine War کی شدت کے باعث عالمی مالیاتی نظام کو کئی پہلوؤں سے سنگین خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ سب سے اہم خطرہ Energy Supply Disruption کا ہے. کیونکہ Russia سے Europe کو گیس کی مسلسل ترسیل اب غیر یقینی ہو چکی ہے. جو یورپی معیشت کو سخت متاثر کر سکتی ہے۔

اس کے ساتھ ہی Sanctions and Retaliation کا ایک اور خطرناک پہلو سامنے آ رہا ہے، جہاں Russia کی جانب سے ممکنہ طور پر مغربی کمپنیوں کی املاک ضبط کیے جانے کا خدشہ ہے. جو عالمی سرمایہ کاری کے ماحول کو عدم استحکام سے دوچار کر سکتا ہے۔

صورتحال مزید اس وقت سنگین ہو جاتی ہے. جب Nuclear Threats کا عنصر شامل ہو جائے۔ صدر پیوٹن کی جانب سے ایٹمی مشاورت کے لیے بلائی گئی ہنگامی میٹنگ دنیا کو ایک نئی اور خطرناک سطح پر لے جا سکتی ہے، جو صرف Europe ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی سلامتی کے لیے ایک الارم ہے۔

Food Supply Crisis کا خدشہ. 

مزید برآں، Food Supply Crisis کا خطرہ بھی تیزی سے ابھر رہا ہے. کیونکہ Russia اور Ukraine دنیا بھر کو گندم سپلائی کرنے والے بڑے ممالک ہیں، اور ان کی برآمدات میں رکاوٹ عالمی غذائی قلت کو جنم دے سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، China-Russia Alliance بھی Financial Markets کے لیے ایک نئے چیلنج کے طور پر ابھری ہے. کیونکہ چین کی جانب سے Russian تیل کی مسلسل خریداری امریکی ڈالر کے غلبے کو براہ راست چیلنج کر رہی ہے. جو Global Markets میں نئے توازن کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔

جنگ کی شدت میں اضافے اور مذاکرات میں ناکامی کی صورت میں  مغربی انفراسٹرکچر پر ممکنہ Cybersecurity Attacks کی اطلاعات بھی خطرے کی گھنٹی بجا رہی ہیں. جن کے نتیجے میں مالیاتی اداروں، توانائی نظام، اور حکومتی سسٹمز کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

Russia کا موقف ہے کہ  NATO Expansion Tensions بھی اس بحران کو مزید بھڑکا رہی ہیں۔ Ukraine کی نیٹو میں شمولیت کی خواہش کو Russia نے واضح طور پر اپنی "ریڈ لائن” قرار دیا ہے، اور کسی بھی قسم کی پیش رفت اس جنگ کو ایک مکمل یورپی یا حتیٰ کہ عالمی محاذ میں تبدیل کر سکتی ہے۔

عالمی معاشی نظام کا امتحان.

Russia-Ukraine War نہ صرف Europe بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک کڑا امتحان بن چکی ہے۔ جب Financial Markets، Crude Oil Prices، اور Gold Price مسلسل غیر یقینی صورتحال کا شکار ہوں. تو یہ صرف معاشی ہلچل نہیں بلکہ عالمی استحکام کی گرتی ہوئی بنیادوں کی نشاندہی ہے۔ اگر عالمی برادری نے دانشمندی سے قدم نہ اٹھایا. تو یہ بحران صرف Ukraine کی سرحدوں تک محدود نہیں رہے گا. بلکہ ایک ایسا بھنور بن جائے گا جو Global Markets اور بین الاقوامی نظام کو تہس نہس کر سکتا ہے

 

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button