KSE100 کے ٹیکنیکی انڈیکیٹرز کیا ظاہر کر رہے ہیں؟

آج KSE100 میں نئے کاروباری ہفتے کا آغاز ملے جلے رجحان کے ساتھ ہوا ہے۔ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے امکانات کے بارے میں بھارتی میڈیا کی پھیلائی ہوئی خبروں کے بعد سرمایہ کار سائیڈ لائن نظر آ رہے ہیں. urdumarkets.com کی ٹیم نے عالمی اداروں کے ذرائع کے حوالے سے مکمل تحقیق ہے۔ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے بارے میں پھیلائی گئی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے اور نہ ہی کسی عالمی ادارے نے اس قسم کی کوئی بھی وارننگ جاری کی ہے۔ پاکستان کے دوست ممالک جن میں سعودی عرب، ترکی اور چین شامل ہیں کی طرف سے مالی امداد اور جون 2023ء تک کے بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے بارے میں گارنٹیز عالمی اداروں کی ویب سائٹس پر دیکھی جا سکتی ہیں۔ لیکن یہ من گھڑت خبریں KSE100  Technical indicatorsانڈیکس پر بری طرح سے اثر انداز ہو رہی ہیں۔ پاکستانی مارکیٹ کی گراوٹ کی دوسری بڑی وجہ ملک کی غیر یقینی صورتحال ہے۔ آج انڈیکس 65 پوائنٹس کی تیزی کے ساتھ 42795 کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ اسکی کم ترین سطح 42664 اور بلند ترین لیول 42853 رہا ہے آج مارکیٹ میں سرمائے کے حجم (Capitalization) اور شیئر والیوم میں نمایاں کمی نظر آ رہی ہے۔

ٹیکنیکی تجزیہ۔

آج انڈیکس میں اب تک 3 کروڑ سے زائد شیئرز کی خرید و فروخت ہو چکی ہے۔ دن کی ابتداء میں 206 کمپنیز جو کہ کل تعداد کا 60 فیصد ہیں ٹریڈ میں حصہ لے رہی ہیں۔ Technical indicators جن میں سے 112 کی قدر میں تیزی، 78 میں کمی اور 16 کمپنیز کے اسٹاکس کی قدر میں کوئی بھی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ جبکہ اب تک 17570 ٹرانزیکشنز ہو چکی ہیں۔ مارکیٹ کے ٹیکنیکی انڈیکیٹرز اس کے محدود رینج میں ٹریڈ کرنے کی پیشگوئی کر رہے ہیں۔ اسوقت یہ اپنی 20DMA سے اوپر لیکن 100DMA سے نیچے ٹریڈ کر رہا ہے۔ جبکہ یہ 200DMA کا 60 فیصد بحال کر چکا ہے۔ ابھی تک انڈیکس کے سرمائے کا حجم 1 ارب 31 کروڑ روپے تک رہا ہے۔ اگر موجودہ لیول سے اوپر کی طرف مزاحمتی اور نفسیاتی حدوں (Resistance Levels) کا جائزہ لیں تو پہلی مزاحمتی حد 42800 جبکہ دوسری اہم ترین نفسیاتی حد 43200 اور تیسری 43700 ہے۔ اگر موجودہ سطح سے سپورٹ لیولز پر نظر ڈالیں تو پہلی سپورٹ 42400 جبکہ دوسری 42100 اور تیسری سپورٹ (S3) 41800 ہے۔ اسکے مومینٹم انڈیکیٹرز محدود رینج میں رہنے کا اشارہ دے رہے ہیں۔ جبکہ اسکا محور (Pivot) 42750 ہے۔ آج KSE100 انڈیکس کے ٹیکنیکی انڈیکیٹرز 25 فیصد Bullish, 20 فیصد Bearish اور 55 فیصد Sideways نظر آ رہے ہیں اس طرح اس کا مجموعی جھکاؤ اور ارتکاز بھی Sideways ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button