ٹوئٹر کی مجوزہ Crypto Integration کا منصوبہ واضح نہیں ہو سکا۔
دنیا کے سب سے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کے نئے مالک ایلون مسک نے جہاں اسکے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلیاں لانے کا اعلان کیا تھا۔ وہیں اسے کرپٹو نیٹ ورک بالخصوص Shiba Inu اور Dogecoin کے ساتھ بھی منسلک کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جبکہ اسی حوالے سے ایلون مسک کو Doge Father بھی کہا جانے لگا ہے۔ ابھی تک ٹوئٹر کا کرپٹو انٹیگریشن پلان تو واضح نہیں ہوا ہے۔ لیکن اس حوالے سے مسک اور انکی ٹیم کام کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ کرپٹو کے علاوہ ٹوئٹر کی ادائیگیاں ڈیبیٹ اور کریڈٹ کارڈز کے ذریعے بھی کی جا سکیں گی۔ اس حوالے سے Dogecoin کا Tip Bar سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ساتھ لنک کیا جا چکا ہے۔
ڈاج کوائن کی Tip Bar کے کے ڈویلپر کا کہنا ہے کہ ڈاج کوائن ایلون مسک کا پسندیدہ کرپٹو کوائن ہے اور ممکنہ طور پر آنیوالے وقت میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ڈاج کوائن ہی استعمال ہو گا۔ جبکہ اس سے قبل فیس بک کی انتظامی کمپنی میٹا اپنی ڈیجیٹل کرنسی Metaverse لانچ کر چکی ہے۔ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈاج کوائن کی انٹیگریشن کے منصوبے کے پہلے مرحلے میں ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ادائیگیاں کی جا سکیں گی۔ جبکہ دوسرے مرحلے میں کرپٹو کرنسیز کے ذریعے براہ راست خدمات (Services) کی ادائیگیاں کی جا سکیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ فی الحال موجودہ Dogecoin Tip Bar کے ذریعے ٹوئٹر پر اسکی ٹریڈ کی Tips حاصل کی جا سکیں گی اور کرپٹو ایکسچینج اور والٹس کے ذریعے اثاثوں کو نہ صرف شاپنگ میں استعمال کیا جا سکتا ہے بلکہ Coinbase اور Cracker کے ذریعے نقد رقومات میں بھی تبدیل کیا جا سکے گا۔ جبکہ اسکی انٹیگریشن کے پورے منصوبے کو Tip my site کا نام دیا گیا ہے۔ ڈیجیٹل اثاثوں کے ماہرین کے خیال میں جس طرح 2020ء کے دوران Bitcoin کو ایلون مسک کی سرمایہ کاری نے انتہائی بلندیوں پر پہنچا دیا تھا۔ اسی طرح ٹوئٹر اور ایلون مسک کے ساتھ ڈاج کوائن کے منسلک ہونے سے ڈاج کوائن کی قدر اور مقبولیت میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔ اگرچہ اس کی ڈیزائننگ اور Development کا کام جاری ہے تاہم توقع ہے کہ جلد ہی سوشل میڈیا کا یہ نیا فیچر ٹوئٹر پر دستیاب ہو گا جس کے بعد دیگر سیڈل میڈیا پلیٹ فارمز بھی اس دلسلے میں اقدامات کریں گے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔