Gaza کی بگڑتی صورتحال پر برطانیہ کا سخت فیصلہ: اسرائیل کے ساتھ Trade Talks معطل

Economic pressure on Israel mounts as UK and EU respond to Gaza humanitarian catastrophe

Gaza کی زمین اس وقت انسانیت کے ماتم سے گونج رہی ہے۔ ہر طرف ملبہ ہے، چیخیں ہیں، جلتے گھروں سے اٹھتا دھواں ہے. اور ان کے بیچ کسی کونے میں ایک زخمی بچہ، جو رو رہا ہے… کیونکہ نہ ماں بچی، نہ باپ۔ اور ایسے میں دنیا کی بڑی طاقتیں، جو کل تک Trade Talks اور Economic Agreements کے گیت گا رہی تھیں. اب شائد انسانیت کی آخری سسکیاں سن کر جاگنے لگی ہیں۔ UK نے بالآخر Israel پر سخت تنقید کرتے ہوئے غزہ میں جاری مظالم کے بعد تمام نئے Trade Talks معطل کرنے کا اعلان کیا ہے.

یہ صرف ایک جنگ نہیں، یہ Gaza میں انسانی تہذیب و اخلاقیات کا قتل ہے۔ اور اب جب لاشوں کے درمیان انصاف دفن ہو رہا ہے، برطانیہ  نے ایک ایسا قدم اٹھایا ہے جو اسرائیل کے لیے ایک Financial Setback ثابت ہو سکتا ہے۔

برطانوی پابندیاں: صرف الفاظ نہیں، Economic Sanctions کا وار

برطانوی وزیر خارجہ David Lammy نے پارلیمنٹ کے فلور پر اسرائیل کے خلاف شدید موقف اپنایا اور کہا کہ UK Government اب اسرائیل کے ساتھ کوئی نیا Free Trade Negotiation نہیں کرے گی۔

یہ صرف ایک سفارتی اعلان نہیں تھا. بلکہ ایک بڑا Financial Blow تھا۔ ساتھ ہی West Bank میں قائم تین غیر قانونی Settler Outposts، دو متشدد تنظیموں، اور تین افراد پر نئی Sanctions بھی عائد کر دی گئیں۔
Lammy نے یہ بھی واضح کیا کہ اسرائیلی حکومت "غزہ اور مغربی کنارے میں جارحانہ اور غیر انسانی پالیسیوں” پر عمل کر رہی ہے. جو نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ Two-State Solution کو بھی شدید خطرے میں ڈال رہی ہے۔

یورپی یونین کا سخت ردعمل: Trade Agreement کا دوبارہ جائزہ

دوسری جانب، European Union  نے بھی اس انسانیت سوز صورتحال پر خاموشی توڑ دی ہے۔ EU Foreign Policy Chief Kaja Kallas کے مطابق، یورپی پارلیمان نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے. کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جاری Trade Cooperation Deal کو فوری طور پر ریویو کرے گی۔

یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب UK, France اور Canada نے اسرائیل کی غزہ میں کی جانے والی فوجی کاروائیوں، اور West Bank میں چھاپوں کی شدید مذمت کی۔ ان عالمی طاقتوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ریاست انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہے. جسے International Trade Protections کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا۔

UNICEF کی دل دہلا دینے والی رپورٹ

دوسری طرف UNICEF کی ترجمان Tess Ingram نے دل دہلا دینے والی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بچے "ہر طرف سے آتی ہوئی موت سے لڑ رہے ہیں”۔

انہوں نے بتایا کہ اگرچہ امدادی سامان موجود ہے. مگر اسرائیلی ناکہ بندی کی وجہ سے یہ سامان متاثرہ علاقوں تک نہیں پہنچ پا رہا۔
"یہ بچے صرف اعداد و شمار نہیں ہیں، یہ انسان ہیں… جو ہر لمحہ زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں،” Ingram نے ایک انٹرویو میں کہا۔

یہ الفاظ محض جذباتی بیان نہیں، بلکہ ایک Global Alarm ہیں، جو پوری دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہونے چاہییں۔

اسرائیل کا ردعمل: انکار، الزامات اور بے حسی

اسرائیل نے حسبِ معمول ان پابندیوں کو "غیر منصفانہ اور افسوسناک” قرار دے کر مسترد کر دیا۔ اسرائیلی Foreign Ministry کا کہنا تھا کہ Free Trade Talks پہلے سے ہی تعطل کا شکار تھے۔

لیکن اصل سوال یہ ہے: کیا ایک ریاست جو بچوں پر بم برساتے وقت اپنی Economic Image کی پرواہ نہیں کرتی. وہ واقعی Trade Partner کہلانے کے لائق ہے؟

عالمی تجارت اور اخلاقیات کا سنگم

International Trade ہمیشہ محض منافع کا کھیل نہیں ہوتا۔ جب تجارت ظلم کا ہتھیار بن جائے. تو وہ صرف Financial Transactions نہیں رہتی، بلکہ وہ انسانیت کے ضمیر کو داغدار کرتی ہے۔

UK اور یورپی یونین کے حالیہ فیصلے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اب دنیا خاموش نہیں رہے گی۔ اگر اسرائیل کو عالمی Trade Networks میں شامل رہنا ہے. تو اسے اپنے کردار میں تبدیلی لانا ہوگی۔

خون میں ڈوبی تجارت کو بند کرو!

یہ وہ لمحہ ہے جہاں دنیا کو انتخاب کرنا ہے: یا تو Economic Interests، یا انسانی جانیں۔
اگر بچے ملبے تلے دبے ہوں، اور ہم پھر بھی Trade Agreements پر دستخط کرتے رہیں، تو ہم سب اس جنگ کا حصہ ہیں۔
برطانیہ کا فیصلہ صرف ایک Trade Suspension نہیں، یہ ظلم کے خلاف ایک گونج دار اعلان ہے۔

اور جب عالمی تجارت Ethical Standards کے ساتھ جُڑ جائے. تو ایک بہتر دنیا کی امید پیدا ہوتی ہے — ایک ایسی دنیا جہاں بچے بموں کے نہیں، کتابوں کے سائے میں پلیں۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button