یوکرین کا G7 سے مطالبہ: Russian Oil کی قیمت $30 ڈالرز فی بیرل تک محدود کی جائے

EU and UK Target Moscow’s Shadow Fleet

روس کے خلاف معاشی دباؤ میں اضافے کی ایک نئی قسط میں، یوکرین نے G7 ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ Russian Oil پر عائد Price Cap کو موجودہ 60 ڈالرز فی بیرل سے کم کر کے صرف $30 ڈالر تک محدود کریں۔ یوکرینی وزیر خارجہ Andriy Sybiha نے برسلز میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس مطالبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف Russian Economy کو مزید نقصان پہنچائے گا بلکہ امن کی راہ بھی ہموار کرے گا۔

یورپی یونین اور برطانیہ کی جانب سے نئی پابندیاں.

اسی دوران European Union اور Britain نے روس کے خلاف تازہ Sanctions کا اعلان کیا۔ ان Sanctions کا ہدف روس کی خفیہ تیل بردار بحری بیڑہ یعنی Shadow Fleet اور وہ مالیاتی ادارے ہیں. جو روس کو پہلے سے موجود پابندیوں سے بچنے میں مدد فراہم کر رہے تھے۔

ان اقدامات کے ذریعے European Union اور G7 نے عندیہ دیا ہے. کہ وہ بھی Oil Price Cap کو کم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں. کیونکہ عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی کے باعث موجودہ 60 ڈالر  فی بیرلز کی حد روس کو خاطر خواہ نقصان نہیں پہنچا رہی۔

Price Cap پر نئے یورپی تجاویز

EU کے بعض حکام کے مطابق وہ Russian Oil پر نئی Price Cap کی تجویز $50 Per Barrel کے قریب رکھنا چاہتے ہیں۔ مگر یوکرین کا مؤقف ہے کہ اس حد میں مزید سختی لائی جائے. تاکہ روسی معیشت کی Energy Trade Infrastructure پر زیادہ گہرا اثر پڑے۔

یوکرین کا کہنا ہے کہ کی G7 کی طرف سے  موجودہ Price Cap روس کو اپنی Oil Export Revenue مستحکم رکھنے کا موقع دے رہا ہے. جس سے جنگی اخراجات پورے کیے جا رہے ہیں۔

یوکرینی حکام کے مطابق اگر Price Cap کو کم کر کے $30 Per Barrel تک لایا جائے. تو یہ نہ صرف روسی معیشت کو شدید نقصان پہنچائے گا. بلکہ اس کے Geopolitical Influence میں بھی واضح کمی واقع ہو گی۔ EU میں اس بارے میں باقاعدہ مشاورت جاری ہے. اور امکان ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں اس پر متفقہ لائحہ عمل سامنے آ جائے گا۔

زیلنسکی کی قیادت میں سفارتی سرگرمیاں

یوکرینی صدر Volodymyr Zelenskiy نے European Commission کی صدر Ursula von der Leyen سے گفتگو کرتے ہوئے تازہ Sanctions پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ Russian Oil, توانائی کے ڈھانچے، بینکوں اور مالیاتی طریقہ کار پر دباؤ روس کے لیے سب سے زیادہ تکلیف دہ ہے. اور یہ دنیا میں امن کی کوششوں کے لیے سب سے مؤثر ہتھیار ہے۔

زیلنسکی نے مزید کہا، "جتنا زیادہ دباؤ روس پر ڈالا جائے گا. اتنے ہی زیادہ امکانات ہیں کہ ماسکو حقیقی امن کی طرف قدم بڑھائے گا۔”

Source: Reuters News Agency: https://www.reuters.com/

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button