ایشیائی اسٹاکس میں تیزی کا رجحان
آج ایشیائی اسٹاکس میں تیزی کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے جس کی بنیادی وجوہات میں عالمی اسٹاکس (Global Stocks) میں گذشتہ روز سے شروع ہونیوالا رجحان ہے۔ FOMC کی میٹنگ کی تفصیلات جاری ہونے کے باوجود بھی امریکی ڈالر کو کوئی خاص سپورٹ حاصل نہیں ہوئی۔ جس کے نتیجے میں وال اسٹریٹ کے فلور پر بھی اسٹاکس کی طلب (Demand) میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ آج جاپان کے Nikkei225 میں 87 پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔ جس کے بعد انڈیکس 25804 کی سطح پر آ گیا ہے۔ جاپانی مرکزی بینک (BOJ) کی طرف سے فاریکس مارکیٹ میں اوپن مارکیٹ مداخلت (Open Market Interference) سے گذشتہ روز جاپانی اسٹاکس میں گراوٹ واقع ہوئی تھی تاہم آج انڈیکس نے کسی حد تک اپنے لیول کو بحال کیا یے۔ آج اسکی بلند ترین سطح 25947 اور کم ترین 25783 رہا ہے۔
آج Hang Seng میں 313 پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔ انڈیکس 21 ہزار کی نفسیاتی حد (Psychological Resistance) کو عبور کر کے 21088 کی سطح پر جارحانہ انداز میں آگے بڑھ رہا ہے۔آج اسکی ٹریڈنگ رینج 21041 سے 21393 کے درمیان رہی ہے۔ جبکہ اسوقت تک مارکیٹ 1 ارب 49 کروڑ ڈالرز کا ریکارڈ لین دین ہوا ہے۔ Shanghai Composite آج 27 پوائنٹس کی تیزی کے ساتھ 3150 کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے جبکہ چین کی سب سے بڑی اسٹاک مارکیٹ SHENZHEN میں سرمایہ کاری کا بہترین حجم اور شیئر والیوم نظر آ رہا ہے۔ آغاز میں ہی SZI انڈیکس 209 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ 11304 پر آ گیا ہے۔ کوریائی اسٹاک ایکسچینج (KOSPI) میں ملا جلا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ انڈیکس 3 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ 2259 پر آ گیا ہے۔ کوالالمپور اسٹاک ایکسچینج (KLCI) آج 7 پوائنٹس اوپر 1476 جبکہ سنگاپور کا Straight Times Index آج 51 پوائنٹس کی تیزی اور سرمائے کے بہترین حجم کے ساتھ 3293 کی سطح پر آگے بڑھ رہا ہے۔ NIFTY50 میں بھی کاروباری دن کا آغاز 59 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ 18101 کی سطح سے ہوا ہے۔
آخر میں ذکر کریں گے تائیوان اسٹاک ایکسچینج (TSEC) کا۔ مارکیٹ آج کئی روز کی سست روی کے بعد مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔ انڈیکس 101 پوائنٹس کی تیزی کے ساتھ 14300 پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ آج اسکی ٹریڈنگ رینج 14283 سے 14357 کے درمیان رہی ہے۔ جبکہ اسوقت تک مارکیٹ 1 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کا حجم سمیٹ چکی ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔