پاکستانی کرنٹ اکاؤنٹ رپورٹ جاری۔ تین سال کے بعد پہلا سرپلس

پاکستانی کرنٹ اکاؤنٹ رپورٹ جاری کر دی گئی۔ جس کے مطابق تین سال کے بعد پہلی بار سرپلس رہا ہے۔ واضح رہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ منافع ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک سنگین سیاسی اور معاشی بحران کا شکار ہے اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہو چکے ہیں۔

 

پاکستانی کرنٹ اکاؤنٹ رپورٹ کا جائزہ

یہ ماہانہ رپورٹ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پبلش کی ہے۔ سرکاری ویب سائٹ پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2023ء کے دوران ملک کا مجموعی Current Account Surplus پہلی بار 654 ملیئن (60.4) کروڑ ڈالر رہا ہے۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ اس سے قبل 2020ء میں یہ ہدف حاصل کیا گیا تھا۔ تین سال قبل بھی دنیا بھر میں پھیلی ہوئی کورونا کی عالمی وباء کے باعث ملک سنگین معاشی چیلنجز میں گھرا ہوا تھا۔ تاہم اسوقت غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم تھے اور بحثیت ریاست دیوالیہ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں منڈلا رہا تھا۔

ماہانہ رپورٹ کے علاوہ مرکزی بینک نے جولائی 2022ء تا مارچ 2023ء کے نو ماہی اعداد و شمار بھی جاری کئے ہیں۔ جن کے مطابق گذشتہ 9 ماہ کے دوران Current Account Deficit جولائی 2021ء تا مارچ 2022ء کے مقابلے میں کم ہو کر 3.4 بلیئن ڈالر رہ گیا ہے۔ جبکہ اس سے پہلے اسی عرصے کے دوران یہ 13.4 بلیئن ڈالرز تھا۔ مالی مشکلات کے باوجود اسے ایک بڑا سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔

سرپلس کی وجوہات

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق اس منافع کی بڑی وجہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث درآمدات میں 36 فیصد کمی ہے۔ مزید برآں برآمدات میں بھی 20 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ Blink Capital Management کے چیف ایگزیکٹو حسن مقصود نے Urdumarkets.com سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ جب تمام درآمدات پر پابندی عائد کر دی جائے گی یہاں تک کہ ادویات کے لئے ضروری خام مال درآمد کرنے کیلئے بھی ایل سیز نہیں کھولی جائیں گی تو کرنٹ اکاؤنٹ منافع حاصل ہونا حیران کن نہیں ہے۔

 

حسن مقصود کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود ملک کے معاشی مسائل میں کمی ہوتی نظر نہیں آ رہی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کے اجراء سے عالمی مالیاتی فنڈ (IMF) کے ساتھ جاری مذاکرات میں پاکستان کا معاشی منظرنامہ مثبت رہنے کی توقع ہے۔ کیونکہ Current Account Deficit کا خاتمہ IMF کی بنیادی شرائط میں سے ایک ہے۔ حسن مقصود کے خیال میں اگرچہ اسکے مثبت پہلو ہیں لیکن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائے جانیوالے ترسیلات زر اور ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں کمی مستقبل میں شرح نمو (Growth Rate) کے حصول کیلئے بڑا چیلنج رہے گا۔

پاکستان میں اسوقت بینکوں اور ایکسچینجز کے ذریعے کسی بھی مد میں ملک سے باہر غیر ملکی زرمبادلہ بھجوانے پر پابندی عائد ہے۔ جسکے باعث پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ حالیہ عرصے میں ٹیلی نار سمیت کئی کمپنیاں بنگلہ دیش اور خطے کے کئی ممالک میں منتقل ہو چکی ہیں۔

درآمدات اور برآمدات کی تفصیلات

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کرنٹ اکاؤنٹ کے علاوہ اسی عرصے کے دوران ملک کی درآمدات اور برآمدات کی وصولیوں اور ادائیگیوں کی تفصیلات بھی جاری کی ہیں۔ جن کے مطابق مالی سال 2022-23 کے پہلے نو ماہ کے دوران برآمدات کی مد میں 21.1 بلیئن جبکہ مارچ کے دوران ماہانہ ایکسپورٹس کی وصولیاں 2.1 ارب ڈالر رہیں۔ دوسری طرف اس عرصے کے دوران درآمدی بل 41.5 بلیئن ڈالرز رہا۔ جن میں سب سے زیادہ درآمدات ذرائع توانائی کی رہیں۔

 

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا متوقع ردعمل

 

آج یہ رپورٹ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے اختتامی سیشن کے بعد ریلیز کی گئی۔ اس لئے آج اس کے متوقع اثرات کل کے ابتدائی سیشن میں مرتب ہونے کی توقع ہے۔ اگرچہ رپورٹ موجودہ معاشی حالات میں انتہائی مثبت ہے۔ تاہم ملک اسوقت سیاسی عدم استحکام کا بھی شکار ہے۔ اس لئے سرمایہ کار انتہائی محتاط نظر آ رہے ہیں۔ علاوہ ازیں عید الفطر کی تعطیلات سے پہلے کل آخری ٹریڈنگ سیشن ہے۔ جس کی وجہ سے کل فروخت کا رجحان اور سرمائے کا انخلاء بھی متوقع ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button