امریکی اسٹاکس ملے جلے رجحان پر بند
آج امریکی اسٹاکس (U.S Stocks) میں کاروباری دن کی سرگرمیاں ملے جلے رجحان پر بند ہوئی ہیں۔ سب سے زیادہ گراوٹ ٹیسلا اور ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں کے علاوہ Housing Sector کی بڑی کمپنیوں میں واقع ہوئی ہے۔ دسمبر 2022ء کے دوران ایلون مسک کی کمپنی Tesla کی شیئر ویلیو میں 25 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ جس کی بنیادی وجہ مبینہ طور پر ٹوئٹر ڈیل کے لئے ٹیسلا کے 22 بلیئن ڈالرز کی مالیت کے شیئرز کی فروخت اور اسکے بعد ٹوئٹر کے انتظامی امور کی ہینڈلنگ میں کی جانیوالی بدانتظامی ہے جس سے ایلون مسک کی اپنی کاروباری ساکھ بری طرح سے متاثر ہوئی ہے۔ ٹیسلا سال 2022ء کے چوتھے کوارٹر کے دوران اپنے آرڈرز بھی پورے نہیں کر پائی۔ جس کے بعد اس کے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ وال اسٹریٹ کے ٹریڈنگ فلور پر چین اور ہانگ کانگ کے ٹیکنالوجی اسٹاکس کی طلب (Demand) میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
آج نیویارک اسٹاک ایکسچینج (NYSE) میں دن کا اختتام 29 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 15154 کی سطح پر ملے جلے انداز میں ہوا ہے۔ NYSE Composite انڈیکس نے دن کا آغاز 15184 سے کیا۔ جس کے بعد اسکی ٹریڈنگ رینج 15053 سے 15327 کے درمیان رہی۔ جبکہ Russel2K میں بھی کاروباری سیشن اسی انداز میں 10 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 1750 پر ہوا ہے۔ Dow Jones Industrial Average (DJIA) بھی اتنے ہی پوائنٹس نیچے 33136 پر بند ہوئی۔ اسکے Global Index نے اپنے دن کا آغاز 33148 سے کیا۔ کم ترین سطح 32850 اور بلند ترین 33387 رہی ہے۔ جبکہ مارکیٹ میں 35 کروڑ 86 لاکھ شیئرز کا لین دین ہوا۔
دیگر امریکہ مارکیٹس کا جائزہ لیں تو ٹیسلا کے شیئرز کی قدر میں گراوٹ کی نئی سیریز کے ساتھ NASDAQ میں دیگر امریکی مارکیٹس سے زیادہ گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔ اسکا Composite Index آج 79 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 10386 کی سطح پر بند ہوا ہے جبکہ Nasdaq100 میں دن کا اختتام 77 پوائنٹس نیچے 10862 پر ہوا ہے۔ دوسری طرف S&P500 میں بھی ملا جلا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔ انڈیکس نے دن کا آغاز 3853 سے کیا۔ جس کے بعد اسکی ٹریڈنگ رینج 3794 سے 3878 کے درمیان رہی۔ آج امریکی اسٹاکس میں سب سے پیچیدہ صورتحال Housing Sector میں رہی۔ امریکہ میں Mortgage Rates میں اضافے نے اس سیکٹر کے اسٹاکس کو بیک فٹ پر لا کھڑا کیا ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔