Ceasefire کے باوجود India کی جانب سے خلاف ورزیاں، Pakistan کا انتباہ اور خدشات.
Highlighting the risk of renewed conflict in South Asia.

10 مئی 2025 کی سہ پہر، جب جنوبی ایشیا ایک ممکنہ تباہ کن جنگ کے دہانے پر کھڑا تھا، اچانک India کی جانب سے Ceasefire کی پیشکش نے دنیا کو حیران کر دیا۔ یہ فیصلہ دنیا کے کئی دارالحکومتوں میں امید کی کرن کے طور پر دیکھا گیا۔ مگر سوال یہ تھا کہ آیا یہ امن کی سنجیدہ کوشش تھی یا ایک جنگی تھکن کا نتیجہ؟ Pakistan نے نہ صرف اس خواہش کو قبول کیا، بلکہ اپنی بالغ نظری، عسکری ذمہ داری اور سفارتی تدبر کے ساتھ دنیا بھر میں ایک ذمہ دار Nuclear State کے طور پر اپنی ساکھ کو مزید مضبوط کیا۔
لیکن امن کی اس خواہش کی عمر صرف چند گھنٹے ثابت ہوئی۔ 48 گھنٹے نہ گزرے تھے کہ Line of Control پر ایک بار پھر بھارتی شیلنگ، عام شہریوں کی شہادت اور Drone Attacks کی خبریں گونجنے لگیں۔ امن کی جس روشنی کا آغاز نئی صبح کا اعلان تھا، وہ ایک بار پھر دھماکوں اور آنسوؤں کی دھند میں چھپ گئی۔
مگر اس بار Pakistan خاموش نہ رہا۔ 2025 کا پاکستان وہ نہیں جو 2019 یا 2001 میں دکھائی دیتا تھا۔ یہ ایک ایسا پاکستان ہے جو جنگ سے گریز تو کرتا ہے، مگر کسی جارحیت کا جواب بغیر دیے بھی نہیں چھوڑتا۔ نہ صرف زمینی محاذ پر، بلکہ Cyber Warfare، Electronic Disruption، اور Strategic Targeting میں بھی پاکستان نے دشمن کو یاد دلا دیا کہ "ہم امن کے داعی ضرور ہیں، مگر اپنی سرزمین کے محافظ بھی!”
ISPR کی دھماکہ خیز بریفنگ: “اگر چھیڑا تو چھوڑیں گے نہیں”
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پریس کانفرنس میں صاف کہا:
"ہم امن چاہتے ہیں، لیکن جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا — اور وہ جواب ‘ٹکا کے’ ہو گا!"
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستانی افواج Ceasefire پر مکمل عمل کر رہی ہیں، مگر دشمن کو غلط فہمی ہوئی کہ ہم کمزور ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ انڈیا کی جانب سے کی گئی خلاف ورزیوں کا Cyber Warfare کے ذریعے ایسا جواب دیا گیا جس نے بھارتی انفراسٹرکچر کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔
انڈیا کی فضائی ذلت: چھ صفر سے پاکستان کی فضائی فتح
ائیر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے کہا کہ انڈیا نے پاکستانی سویلینز کو Drone Strikes کے ذریعے نشانہ بنایا. جس پر پاکستان کی فضائیہ نے "ردعمل” نہیں، بلکہ Air Superiority دکھائی — اور چھ صفر سے بھارتی فضائیہ کو شکست دی۔
"ہم نے دشمن کے طیارے گرائے، ان کی تنصیبات تباہ کیں، اور اُنہیں یہ پیغام دیا کہ پاکستانی فضا صرف امن کے پرندوں کے لیے ہے، دشمن کے لیے نہیں!”
بھارت کی دوہری چال: Ceasefire مانگی بھی، توڑی بھی
DGISPR لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے ایک انتہائی اہم انکشاف کیا. کہ Ceasefire کی درخواست دراصل پاکستان کی طرف سے نہیں، بلکہ بھارت کی جانب سے کی گئی تھی۔ ایک ایسے وقت میں جب خطہ کشیدگی کے عروج پر تھا. بھارت نے اچانک Ceasefire کی پیشکش کر کے عالمی برادری کو اپنی طرف متوجہ کیا — مگر جیسے ہی دنیا نے سکھ کا سانس لیا. بھارت نے اسی جنگ بندی کی پہلی خلاف ورزی بھی خود ہی کر ڈالی۔
یہ صرف عسکری چال نہیں بلکہ ایک واضح سفارتی تضاد تھا. جس نے بھارت کی Ceasefire بارے نیت اور سنجیدگی پر سنگین سوالات اٹھا دیے۔ کنٹرول لائن پر شیلنگ، شہریوں کی ہلاکتیں، اور ڈرون حملے یہ سب جنگ بندی کے فوری بعد دوبارہ شروع کر دینا. اس بات کا ثبوت تھا کہ بھارت کا مقصد صرف وقتی ریلیف حاصل کرنا تھا — نہ کہ پائیدار امن۔
DGISPR نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی وہ خبریں. جن میں دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ "کوئی انڈین پائلٹ پاکستان کی حراست میں ہے”، سراسر جھوٹ اور پروپیگنڈا پر مبنی ہیں۔ انہوں نے واضح انداز میں کہا کہ پاکستان نے کوئی پائلٹ گرفتار نہیں کیا — اور یہ سب بھارتی میڈیا یا اس سے منسلک عناصر کی من گھڑت مہم کا حصہ تھا. تاکہ داخلی دباؤ سے توجہ ہٹائی جا سکے۔
نئی جنگ یا نیا راستہ؟ پاکستان کی اسٹریٹجک برتری واضح
جہاں جنگ کا خطرہ ٹلتا نظر آیا. وہیں ایک نئی Strategic Equation نے جنم لیا۔ Pakistan نہ صرف عسکری میدان میں کامیاب ہوا بلکہ سفارتی محاذ پر بھی اپنی ساکھ کو مضبوط کیا۔ عالمی طاقتوں کو پہلی بار یہ ماننا پڑا کہ خطے کا استحکام اسلام آباد کی پالیسیوں سے مشروط ہے۔
Kashmir, Indus Water Treaty، اور Terrorism Allegations پر اب India کو صرف بات چیت نہیں. بلکہ معاہدہ کرنا ہوگا — ورنہ دوبارہ ایسی چوٹ کھانے کو تیار رہے۔
معیشت پر اثرات: دفاعی اخراجات میں توازن اور سرمایہ کاری کی راہیں
ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر موجودہ Ceasefire قائم رہتا ہے تو پاکستان کی Defense Spending میں توازن آئے گا. اور Foreign Investment کی راہ میں رکاوٹیں دور ہوں گی۔ جنگی فضا سے باہر آ کر ملک ایک Peace Dividend حاصل کر سکتا ہے. جس کا اثر Exports, Stock Market, اور Investor Confidence پر پڑے گا۔
"امن لیکن عزت کے ساتھ!”
Pakistan نے دنیا کو یہ باور کرا دیا ہے کہ وہ ایک ذمہ دار Nuclear Power ہے. جو امن کا خواہاں ہے لیکن عزت، خودمختاری اور قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ دنیا بھر میں دفاعی ماہرین اور تجزیہ کار پاکستان کی حالیہ عسکری حکمت عملی کو نہ صرف مؤثر بلکہ مستقبل کی جنگی جہتوں سے ہم آہنگ قرار دے رہے ہیں۔
Cyber Warfare سے لے کر Electronic Jamming, Precision Strikes، اور Aerial Dominance تک — پاکستان نے صرف دشمن کو جواب نہیں دیا، بلکہ آنے والے وقت کے لیے ایک نیا جنگی ماڈل بھی پیش کیا ہے۔ یہ صرف بندوق اور بارود کی لڑائی نہیں تھی. بلکہ ٹیکنالوجی، ذہانت اور تدبر کی جنگ تھی — اور Pakistan نے ہر میدان میں برتری ثابت کی۔
اس کامیاب دفاعی حکمت عملی نے بین الاقوامی برادری کو ایک نئی سوچ کی دعوت دی ہ.: کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کا انحصار صرف ایک فریق کی تحمل پسندی پر نہیں. بلکہ دونوں ممالک کی مساوی عزت اور خودمختاری کے اعتراف پر ہے۔ پاکستان نے دکھا دیا ہے کہ امن کی خواہش کمزوری نہیں بلکہ طاقت ہے. — اور جب طاقت انصاف کے ساتھ جُڑ جائے تو وہ صرف دفاع نہیں، خطے کی تقدیر بھی بدل سکتی ہے۔
یہ نئی تاریخ کا آغاز ہے — ایک ایسا باب جہاں Pakistan صرف اپنے دفاع کے لیے نہیں، بلکہ پورے خطے کے استحکام کے لیے سینہ سپر کھڑا ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔