کمزور معیشت، بھاری بوجھ — Pakistan کے لیے Tax Reforms کیوں ناگزیر ہیں؟
A Broken System Is Fueling Inequality, Stifling Growth, and Threatening National Stability

Pakistan کی معیشت ایک ایسی نہج پر کھڑی ہے جہاں سے واپسی کا راستہ صرف ایک ہے: Tax Reforms۔ لیکن یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ Reforms کیوں ضروری ہیں؟ آخر کیا وجہ ہے کہ World Bank جیسے عالمی ادارے بھی معاشی امداد کیلئے کڑی شرائط رکھنے پر مجبور ہو گئے ہیں؟ جواب سادہ ہے — کیونکہ موجودہ Pakistani Tax System ایک ناکام، غیر منصفانہ اور غیر پائیدار نظام بن چکا ہے۔
بکھرے ہوئے نظام کی گواہی — World Bank کی طرف سے فنڈنگ میں تاخیر.
حال ہی میں World Bank نے Pakistan Raises Revenue (PRR) پروگرام کے تحت 70 ملین ڈالر کی IDA Credit منظوری مؤخر کر دی۔ اس کی بنیادی وجہ یہی بتائی گئی کہ پاکستان کا ٹیکس نظام نہ صرف کم ریونیو جمع کرتا ہے بلکہ Economic Disruption اور Inequality میں اضافہ بھی کر رہا ہے۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیائی ملک میں Tax Reforms انتہائی ضروری ہیں.
جب ٹیکس ہر طبقے کیلئے مختلف ہو.
پاکستان میں Indirect Taxes کا غیر ضروری انحصار ایک ایسی حقیقت ہے جو غریب کو کچل دیتا ہے۔ دودھ جیسی بنیادی ضرورت کی اشیاء پر دنیا کے بلند ترین GST Rates لاگو ہیں. جبکہ امیر طبقہ Tax Exemptions اور Underreporting سے فائدہ اٹھا کر معمولی ٹیکس دیتا ہے۔ نتیجہ؟ ایک معاشرہ جو غربت کی لپیٹ میں آ رہا ہے. اور جہاں Economic Discrimination بڑھتی جا رہی ہے۔
ترقی کا راستہ بند — Export Sector کی زبوں حالی
جب چھوٹے برآمد کنندگان کو Tax Refunds تک رسائی نہ ہو. اور بڑے برآمد کنندگان FBR سے اپنی مرضی کے ریفنڈ وصول کر رہے ہوں. تو Export Sector کیسے ترقی کرے گا؟ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی برآمدات صرف Traditional Sectors تک محدود ہیں. اور Diversification کا خواب خواب ہی رہ گیا ہے۔
قیمت کا بوجھ صارف پر — Corporate Sector کا منافع برقرار
Corporate Sector پر عائد ہونے والا Super Tax بھی صارفین پر منتقل کر دیا جاتا ہے۔ FMCG Sector کی کمپنیوں کے Profit Margins بڑھ رہے ہیں. جبکہ عوام کی جیب خالی ہو رہی ہے۔ اس غیر منصفانہ تقسیم نے مہنگائی کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے. اور متوسط طبقہ غربت کی سطح تک گر رہا ہے۔
Tariff Protection — اجارہ داریوں کو تحفظ، صارفین کو سزا
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ Pakistan میں Tax Reforms نہ ہونے کی وجہ سے بڑی کمپنیاں Tariff Protection کے سہارے اپنی Profit Margins محفوظ رکھتی ہیں. جبکہ مارکیٹ میں Price Control کا کوئی عملی نظام موجود نہیں۔ نتیجتاً، غریب اور متوسط طبقہ مسلسل مہنگائی کے طوفان کی زد میں آتا جا رہا ہے۔ خاص طور پر Middle Class جو کہ اس نظام کی زد میں براہ راست آ رہی ہے.
پیداوار اور برآمدات — دونوں خطرے میں
جب Tax System ایسا ہو کہ جو کچھ بھی پیدا ہو، اس پر غیر متناسب ٹیکس لگ جائے. تو Productivity اور Export Expansion کے امکانات معدوم ہو جاتے ہیں۔ کوئی بھی معیشت اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی. جب تک اس کا ٹیکس نظام Equitable اور Transparent نہ ہو۔
اصلاحات کا آغاز — وقت کم ہے، موقع ابھی باقی ہے
اب بھی وقت ہے کہ حکومت کم ہوتی ہوئی Inflation، عالمی مارکیٹ میں کمزور ہوتی Commodities اور بہتر ہوتی Macroeconomic Indicators کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آئندہ بجٹ 2025-26 میں Structural Tax Reforms کا آغاز کرے۔
حل کیا ہے؟
-
GST Rate کو نمایاں حد تک کم کیا جائے
-
Corporate Income Tax کو توازن میں لایا جائے
-
ہر قسم کی آمدنی کو یکساں حیثیت دی جائے
-
Indirect Taxes پر انحصار کم کر کے Direct Taxation کو فروغ دیا جائے
-
Tax Refunds کا نظام شفاف بنایا جائے
کیونکہ اگر ایسا نہ ہوا تو یہ Broken Tax System نہ صرف معیشت کو نقصان پہنچائے گا بلکہ Pakistan کی National Security اور Social Stability کو بھی خطرے میں ڈال دے گا۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔