ECB Monetary Policy ، کیا کرسٹین لیگارڈ جیروم پاول کے نقش قدم پر چلیں گی ؟
یورپی مرکزی بینک کے بھی شرح سود 25 بنیادی پوائنٹس اضافے کے امکانات۔
ECB Monetary Policy کا اعلان آج کیا جائے گا۔ گذشتہ روز Federal Reserve کے فیصلے سے یورپ میں بھی شرح سود کے 25 بنیادی پوائنٹس اضافے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔ واضح رہے کہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران یورو کئی سال کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا۔ تاہم آج بڑے فیصلے کے پیش نظر یہ محدود رینج اپنائے ہوئے مستحکم نظر آ رہا ہے۔
معاشی ماہرین ECB Monetary Policy کے بارے کیا پیشگوئی کر رہے ہیں ؟
گذشتہ روز فیڈرل ریزرو کا فیصلہ متوقع تھا۔ تاہم جیروم پاول کے الفاظ سے مارکیٹ Rate Hike Program کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کی شکار ہو گئی۔
آج عالمی معیاری وقت کے مطابق 12-15 بجے یورپی سینٹرل بینک بھی Policy Rate کے بارے میں فیصلہ کرنے والا ہے۔ معاشی ماہرین اور تحقیقاتی اداروں کے مطابق آج شام بھی گذشتہ روز کے واقعات ری۔کیپ نظر آ سکتا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جیروم پاول کی تقریر دراصل سخت مانیٹری پالیسی رول بیک کرنے کا خاموش سگنل ہے۔ نیز Interest Rates میں اضافے کا مقابلہ فیڈ نے ہی شروع کیا تھا اس لئے اب یورپی بینک بھی یہی سمت اختیار کر سکتا ہے اور آئندہ اہ کیلئے کوئی واضح اعلان نہیں کیا کئے جانے کا امکان ہے۔
یورپی معاشی اعشاریے (European Financial Indicators) امریکہ سے زیادہ مثبت منظر نامہ پیش کر رہے ہیں۔ اور گذشتہ دو ہفتوں کے دوران یورو نے ریکارڈ گینز حاصل کی ہیں۔ اسکے علاوہ اسٹاکس انڈیکس بھی 13 ماہ کی بلند ترین سطح پر ٹریڈ کر رہے ہیں۔ ایسے میں سخت موقف اہنانے کا کوئی جواز باقی نہیں رہ جاتا۔
جیروم پاول نے اپنی تقریر میں ایسا کیا کہا ، جس سے امریکی ڈالر انڈیکس اپنی سمت کھو بیٹھا ؟۔
امریکی فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول نے FOMC میٹنگ کے اختتام اور مانیٹری پالیسی اعلان کے آدھے گھنٹے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اگرچہ انہوں نے Rate Hike Program بند کرنیکا کوئی اعلان نہیں کیا۔ تاہم صحافیوں سے محتاط انداز میں کی گئی گفتگو کے دوران انہوں نے رواں سال کے دوران Policy Rate میں مزید اضافے کا بھی ذکر نہیں کیا۔
انکا کہنا تھا کہ گذشتہ 15 ماہ کے دوران امریکی اور عالمی معیشت کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ جن میں سرفہرست افراط زر (Inflation) اور کساد بازاری (Recession) کی صورتحال تھی۔ تاہم Monetary Tools کے کامیاب استعمال سے صورتحال کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ امریکی معیشت کی بحالی اور Headline Inflation کو کنٹرول کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔
جیروم پاول نے اعتراف کیا کہ یہ اب بھی متعینہ اہداف سے اوپر ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جس سے Labor Market بھی بہتر انداز میں پرفارم کر رہی ہے۔ Growth Rate کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ افراط زر کا جن بوتل میں بند ہونے سے عوام کے معیار زندگی میں بہتری آئے گی اور معاشی منظر نامہ بھی مثبت ہو گا۔
جیروم پاول کا کہنا تھا کہ اب انکی حکمت عملی معاشی ڈیٹا پر منحصر یو گی۔ اور آئندہ کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کئے جائیں گے۔لیکن مکمل معاشی بحالی کیلئے عوام کو انتظار کرنا ہو گا۔
توقعات کے مطابق امریکی مانیٹری پالیسی کا اعلان۔
اس سے قبل FOMC کا دو روزہ اجلاس ختم ہونے پر ہریس ریلیز کے ذریعے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا گیا۔ پالیسی ساز اراکین نے متفقہ طور پر Interest Rate میں 25 بنیادی پوائنٹس اضافے کی منظوری دی۔ واضح رہے کہ یوکرائن پر روسی حملے کے بعد سے لے کر اب تک 12 بار official Cash Rates بڑھائے جا چکے ہیں اور فیڈرل ریزرو کے سربراہ ہمیشہ جارحانہ انداز اپنائے ہوئے دکھائی دیئے۔
گزشتہ روز انکے انداز سے ایسا لگ رہا تھا کہ شائد اب پالیسی ریٹس کو مرحلہ وار Official Cash Rates کو کم کرنیکا آغاز کر دیا جائے گا۔ یہی وہ محرک ہے جو سرمایہ کاروں میں کساد بازاری کا رسک فیکٹر پیدا کر رہا ہے۔
مارکیٹ پر اثرات
امریکی مرکزی بینک کے سربراہ کی پریس کانفرنس کے بعد مارکیٹ اتار چڑھاؤ کی شکار نظر آئی۔ امریکی ڈالر انڈیکس (DXY) اور 10 سالہ مدت کی US Bonds Yields میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ جبکہ اسکے مقابلے میں دیگر کرنسیز ، کماڈٹیز ، اسٹاکس اور کرپٹو کرنسیز کی طلب (Demand) میں اضافہ ہوا جبکہ ڈالر بیک فٹ پر آ گیا۔
پاول کی گفتگو کے دوران ہی گولڈ 1970 سے اوپر جبکہ یورو 1.1100 کے قریب آ گیا۔ ٹریڈنگ چارٹ پر تمام کرنسیز ڈالر کو ٹف ٹائم دیتی ہوئی دکھائی دیں۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق آج کرسٹین لیگارڈ کے الفاظ اہنے امریکی ہم منصب سے مختلف نہیں ہوں گے۔ کیونکہ یورپ امریکہ کی نسبت زیادہ بہتر حالت میں ہے۔ لیکن قلیل المدتی بنیادوں پر یورو پر اسکے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔