PSX میں کاروباری دن کا مثبت اختتام ، مانیٹری پالیسی،گیس کی قیمتوں میں اضافہ اور IMF جائزہ.
KSE100 انڈیکس 422 پوائنٹس اضافے سے 52342 پر بند ہوا .
PSX میں کاروباری دن کا اختتام تیزی کے رجحان پر ہوا. جس کی بنیادی وجہ گزشتہ روز SBP Monetary Policy کا بغیر تبدیلی کے برقرار رکھا جانا ، IMF جائزے سے وابستہ مثبت توقعات اور گیس کی قیمتوں میں کیا جانیوالا اضافہ ہے ، جس سے انرجی کمپنیوں کے گردشی خسارے میں کمی کا امکان پیدا ہوا ہے . ذیل میں ان تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیں گے .
مانیٹری پالیسی کے PSX پر مثبت اثرات آج بھی جاری.
اسٹیٹ بینک آف پاکستاننے گزشتہ روز مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا . جس میں شرح سود بغیر کسی تبدیلی کے 22 فیصد پر برقرار رکھی گئی . Monetary Policy Committee کا دو روزہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ جس میں عالمی مارکیٹس کی صورتحال ، IMF کے ساتھ معاہدے ، Headline Inflation اور ملکی نظام زر پر تفصیلی بحث کی گئی۔
مرکزی بینک کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ممبران نے ملک میں افراط زر کی شرح پر تفصیلی گفتگو کی ۔ جو کہ گذشتہ تین ماہ کے دوران بلند ترین سطح ہے۔ تاہم یہ نکتہ بھی اٹھایا گیا کہ پیٹرولیئم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے رواں ماہ مثبت اثرات مرتب ہونے کی توقع ہے ، جس سے آئندہ CPI Report جو کہ نومبر میں جاری کی جائے گی ، میں مہنگائی کی شرح کم ہو گی اور صارفین کی قوت خرید میں بھی اضافے کا امکان ہے۔
پالیسی ریٹ برقرار رکھنے کے فیصلے سے کیپٹل مارکیٹس کے سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی ہوئی اور خرید داری کی بڑی لہر ریکارڈ کی گئی . جس کا تسلسل آج بھی جاری رہا .
IMF جائزے کے ساتھ جڑی مثبت توقعات .
عالمی مالیاتی فنڈ کا وفد پاکستان کے ساتھ موجودہ قرض پروگرام کے پہلے جائزے کیلئے 2 نومبر کو ملک کا دورہ کرے گا۔ ادارے کی پاکستان کیلئے نمائندہ ایستھر ییریز روٹز کے مطابق ناتھن پورٹر کی سربراہی میں IMF ٹیم جنوبی ایشیائی ملک کے ساتھ جاری پروگرام کے سلسلے میں کئے جانیوالے معاہدے پر عمل درآمد پر مقامی حکام کے ساتھ بات چیت کرے گا۔
خیال رہے کہ معاہدے کے تحت عالمی فنڈ سے 13 جولائی کو 1 ارب 20 کروڑ ڈالرز کی پہلی قسط موصول ہو گئی تھی۔ جبکہ نومبر جائزے کے بعد 71 کروڑ ڈالرز کی دوسری قسط جاری کی جائے گی۔ اسٹیڈ بائی ارینجمنٹس کے تحت ہونیوالے اس معاہدے کے تحت 9 ماہ کے اس پروگرام میں پاکستان کو مجموعی طور پر 3 ارب ڈالرز ملیں گے۔ پروگرام جاری رہنے کی صورت میں دوسرا جائزہ فروری میں ہو گا۔ اس شیڈول سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا .
8 ماہ تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد رواں برس جولائی میں طے پانیوالے اس معاہدے کی شرائط خاصی سخت تھیں۔ جن میں بجلی، گیس اور پیٹرولیئم مصنوعات کی قیمتوں اور ٹیکسز میں اضافہ ، خسارے میں چلنے والے تمام سرکاری اداروں کی پرائیویٹائزیشن اور ٹیکس سسٹم کی شفافیت شامل تھے۔ ان میں سے زیادہ تر نکات پر عمل درآمد کر دیا گیا۔ جبکہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز سمیت زیادہ تر حکومتی تحویل کے اداروں کی نجکاری کا عمل قومی کمیشن کے تحت جاری ہے۔
مارکیٹ کی صورتحال.
KSE100 انڈیکس 422 پوائنٹس تیزی کے ساتھ 52342 پر آ گیا۔ اسکی ٹریڈنگ رینج 52075 سے 51451 کے درمیان رہی۔
دوسری طرف KSE30 بھی 121پوائنٹس اوپر 17903 پر بند ہوا۔ اسکی بلند ترین سطح 17951 رہی۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔