IMF اور پاکستان کے درمیان اسٹاف معاہدہ طے پا گیا۔
3 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج قسطوں میں دیا جائے گا
IMF اور پاکستان کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس کا اعلان عالمی مالیاتی ادارے کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق Stand By Arrangement کے تحت جاری ہونیوالا یہ بیل آؤٹ پیکج 3 ارب ڈالرز پر مشتمل ہو گا جسے جنوبی ایشیائی ملک کو دو سے 3 اقساط میں دیا جائے گا۔
IMF Program کن شرائط پر مشتمل ہے۔
آٹھ ماہ کی تاخیر سے کیا جانیوالا یہ معاہدہ پاکستان کے اصلاحاتی پروگرام اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔ جس کا اجلاس آئندہ ماہ یعنی جولائی کے وسط میں منعقد ہو گا۔ واضح رہے کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران پاکستانی حکام اور عالمی قرض دہندہ کے درمیان معاملات خاصی تیزی سے طے پائے۔ جس کے لئے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ اور Tax Slabs میں ادارے کے مطالبات پر تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ 215 ارب روپے کے نئے بالواسطہ اور بلاواسطہ محصولات کے نفاذ کا بھی اعلان کیا گیا۔
مزید برآں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے دو روز قبل مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں Interest Rate میں 100 بنیادی پوائنٹس کا اضافہ کرتے ہوئے 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر لانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ جس کے بعد عالمی فنڈ نے معاشی امداد کا یہ پروگرام بحال کرنے کا گرین سگنل جاری کیا ہے۔
پاکستان کیلئے اس اعلان کی کیا اہمیت ہے ؟
پاکستان گذشتہ ایک سال سے سنگین مالیاتی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 1998ء کے بعد 25 سال کی کم ترین سطح پر ہیں۔ ملک میں Inflation کی شرح 40 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے۔ بیشتر درآمدات (Imports) کیلئے ایل سیز پر پابندی عائد ہے اور ملکی و غیر ملکی کمپنیاں بڑی تعداد میں اپنا سرمایہ ہمسایہ ممالک منتقل کر رہی ہیں۔ جن میں سرفہرست بنگلہ دیش ہے۔
اس صورتحال میں کئی مرتبہ پاکستان کے ڈیفالٹ کی افواہیں پھیلیں تاہم اسکے دیرینہ دوست ممالک چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے نہ صرف قرضوں کی ادائیگیوں کو موخر کیا گیا بلکہ عالمی مالیاتی فنڈ کو اسکی معاشی ضروریات میں بھرپور مدد کی تحریری یقین دہانی بھی کروائی گئی جس کے بعد یہ معاہدہ ممکن ہو سکا۔ تاہم ان ممالک نے بھی اپنی امداد کو عالمی ادارے کے پروگرام کی بحالی سے مشروط کر دیا تھا جس سے پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا شدید خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اگرچہ تینوں دوست ممالک نے سرکاری طور پر پاکستان کیلئے اپنے پیکجز کو IMF Program سے منسلک کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم بیک ڈور چینلز سے یہ ممالک اس مشکل ترین وقت میں جبکہ پاکستان ڈیفالٹ کی تنی ہوئی رسی پر چل رہا تھا۔ ہفتہ وار بنیادوں پر اسے فنڈز دیتے رہے ہیں تا کہ معاشی اعتبار سے اسکی بقاء ممکن بنائی جا سکے۔
مثال کے طور پر گذشتہ دو ماہ سے چین پاکستان کو 2 ارب ڈالرز اپنے معاہدوں سے ہٹ کر دے چکا ہے۔ جبکہ عالمی مارکیٹ میں ترکی کے صدر طیب اردگان نے تیل و گیس کیلئے گارنٹیز مہیا کی ہیں جن میں آذربائیجان سے LNG اور روس سے مقامی کرنسیوں میں کئے جانیوالے خام تیل کی درآمد کے معاہدے شامل ہیں۔
پاکستانی معیشت پر متوقع اثرات
9 ماہ پر محیط 3 ارب ڈالرز کی یہ فنڈنگ پاکستان کیلئے توقعات سے زیادہ ہے۔ کیونکہ 30 جون 2023ء کو ختم ہونیوالے تین سالہ معاہدے کی بقیہ رقم 2.5 ارب ڈالر تھی۔ اسکے علاوہ ملک پر ڈیفالٹ کے خطرے بھی ختم ہو جائیں گے۔ کیونکہ عالمی ادارے کے ساتھ منسلک ہونے سے اسکے قرضوں کی ری شیڈولنگ بھی آسان ہو جائے گی۔ سادہ الفاظ میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ 9 ماہ کیلئے اسکی ڈولتی ہوئی معیشت کو عارضی طور پر ریلیف مل جائے گا۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔