Monetary Policy کا اعلان ، شرح سود میں 100 بنیادی پوائنٹس کا اضافہ
پاکستان میں Cash Rates تاریخ میں پہلی بار 22 فیصد پر آ گئے۔
Monetary Policy کا اعلان کر دیا گیا .SBP نے شرح سود (Interest Rate) میں 100 بنیادی پوائنٹس کا اضافہ کر دیا ہے۔ جس کے بعد یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار 22 فیصد کی سطح پر آ گئی ہے
Pakistani Monetary Policy کی تفصیلات
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) نے اس بار بھی عالمی مالیاتی فنڈ (IMF) کی شرائط پوری کرنے کے لئے مقررہ تاریخ سے پہلے Policy Rates میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ Monetary Policy Committee کے ہنگامی اجلاس میں کیا گیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق 12 جون کو منعقد کردہ اجلاس کے بعد افراط زر (Inflation) کے منظر نامے میں اضافے کا خطرہ بڑھ گیا تھا۔ اسی وجہ سے فوری طور پر پالیسی ساز اراکین کی میٹنگ طلب کی گئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی سمجھتی ہے کہ ان خطرات کی بنیادی وجہ IMF کے جاری پروگرام کے سلسلے میں مالی اور بیرونی شعبوں میں کئے گئے اقدامات کے نتائج ہیں۔
اعلان کے مطابق پالیسی ساز اراکین نے نوٹ کیا کہ Real Interest Rate مستحکم رکھنے کے کئے یہ فیصلہ انتہائی ضروری تھا۔ کیونکہ اس سے افراط زر کو 5 سے 7 فیصد تک کم کرنے میں مدد ملے گی۔ خیال رہے کہ 12 جون کو ہونیوالے اجلاس میں SBP نے آئندہ دو ماہ تک ٹرمینل ریٹس کو 21 فیصد پر برقرار رکھنے کا متفقہ فیصلہ کیا تھا۔
جاری کئے جانیوالے پریس ریلیز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مئی میں افراط زر مسلسل آؤٹ آف کنٹرول تھی۔ ملک میں ترسیل زر کا نظام دباؤ میں رہا۔ جبکہ Global Markets میں اجناس کی قیمتوں میں ہونیوالی کمی سے مرکزی بینک یہ فیصلہ لینے پر مجبور ہوا۔
مزید برآں آنیوالی میٹنگز میں معاشی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کیش ریٹس میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ تاہم طویل المدتی منصوبہ بندی کے تحت 2025ء تک سخت مانیٹری پالیسی جاری رکھی جائے گی۔
معاشی ماہرین کی رائے
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کی حقیقی وجوہات عالمی مالیاتی فنڈ کی شرائط ہیں۔ حکومت پاکستان بجٹ تجاویز میں نظرثانی کے بعد آئندہ چند روز میں نویں جائزے کی تکمیل کیلئے پر امید ہے۔
گذشتہ دنوں ادارے کی نمائندہ ایسٹر پیریز روٹز کے فائنانس بل کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے الزام عائد کیا تھا کہ IMF چاہتا ہے کہ پاکستان سری لنکا بن جائے اور اس کے بعد اس کی سخت شرائط پر معاہدہ کیا جائے انہوں نے اسے Geo Politics قرار دیا تھا۔
ARY News سے منسلک پاکستانی معیشت پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی آصف قریشی کہتے ہیں کہ نویں جائزے کی کامیاب تکمیل کیلئے امریکی سہولت کاری سے معاملات طے پا گئے ہیں اور اب اس کا محض رسمی اعلان ہی باقی ہے۔ان کے خیال میں ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے پاکستان کو تحفظات کے باوجود بھی عالمی فنڈ کے تمام مطالبات ماننے پڑ رہے ہیں کیونکہ ان حالات میں اس کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔