Pakistani Budget کے بارے میں عوامی خدشات کیا ہیں اور اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

imposition of New Taxes and Raising Utility Bills are creating fears regarding Finance Bill

Pakistani Budget رواں ماہ پیش کیا جائیگا . تاہم اس حوالے سے بے یقینی بڑھتی جا رہی ہے. بالخصوص Taxes میں اضافے اور بچی کھچی Subsidies کے حوالے سے پاکستانی عوام کئی خدشات کا شکار ہیں.

یہ Budget ایک ایسے موقع پر پیش کیا جا رہا ہے جب ملک کے طاقتور اداروں اور Pakistani Judiciary میں تناؤ کی سی کیفیت دیکھنے میں آ رہی ہے۔ ملک میں  Elections کے بعد بھی  داخلی استحکام نظر نہیں آ رہا ہے

اس میں کئی بنیادی چیزیں ابھی تک مکمل نہیں ہوئی جو اس کو 10 جون کو National Assembly میں پیش کیے جانے پر شکوک وشبہات پیدا کررہے ہیں۔ اسی بناء پر  پھیلنے والی افواہوں نے Pakistani Capital Market میں فروخت کا دباؤ بڑھا دیا اور زیادہ تر سرمایہ کار سائیڈ لائن ہو گئے.

Pakistani Budget اور بڑھتے ہوئے عوامی خدشات.

عالمی اداروں کی جانب سے کئے گئے ایک سروے میں کہا گیا ہے. کہ Budget  کے نام پر عوام کو ریلیف دینے کے غیر حقیقی دعوے لوگ ہمیشہ سے  سنتے آئے ہیں ۔ حکومت Elite Class کی مراعات کم کرنےکی بجائے قوم کو مشکل فیصلوں کے لیے تیار رہنے کا کہہ رہی ہے۔ ان کے خیال میں  بجٹ اب ایک رسمی کارروائی ہے. جس میں الفاظ کے گورکھ دھندوں اور Media Campaign کے ذریعے خالی خزانے سے عوام کی تقدیر  بدل دینے کے دعوے سنائی دیں گے

معاشی ماہرین کی Pakistani Budget کے حوالے سے رائے.

AKD Securities سے تعلق رکھنے والے وقار احمد کا کہنا ہے، کہ بجٹ سے پہلے حکومت کہہ رہی ہے کہ Inflation کم ہو رہی ہے، اگلے چند مہینوں میں روپے کی قیمت کم ہوگئی تو سارا بوجھ ایک مرتبہ پھر سفید پوش طبقے پر آ جائیگا. انہوں نے کہا کہ روزمرہ کے اخراجات پورے کرنا عام لوگوں کیلئے چیلنج بنا ہوا ہے. اور حکومت محض میڈیا بیانات کے ذریعے مہنگائی کم کرنے کی کوشش کر رہی.

وقار نے بتایا کہ پڑھا لکھا طبقہ ملک سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے. وہ خود ملازمت کی تلاش میں خلیجی ممالک کے کئی چکر لگا چکے ہیں . انہوں نے مفصل انداز میں کہا کہ Pakistan بھی Brain Drain کا شکار ہونے جا رہا ہے . ان کے خیال میں بالکل اسی طرح جیسے Afghanistan میں طالبان حکومت آنے کے بعد ہوا تھا.

کیا حکومت فیصلوں کا اختیار نہیں رکھتی؟

Blink Capital Management کے سربراہ اور ماہر معیشت حسن مقصود کا کہنا ہے  کہ  شہباز شریف اور ان کے اتحادی جس طرح اقتدار میں پہنچے ہیں اس سے یہ نہیں لگتا کہ ان پر اپنے ووٹروں کو جواب دینے کا کوئی دباؤ ہے، دوسرے اس مرتبہ شٹر پاور رکھنے کی دعویدار Pakistani Business Community کی پسندیدہ، شریف فیملی کے کسی بھی شخص کو وزارت خزانہ کے قریب بھٹکنے بھی نہیں دیا گیا.

اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا، کہ چند دن پہلے Pakistani Prime Minister شہباز شریف نے Petroleum Prices میں 15 روپے فی لٹر  کمی کا فیصلہ کیا. لیکن رات گئے انہیں پتہ چلا کہ وہ یہ فیصلہ نہیں کر سکتے. اور قیمتوں میں محض چار روپے کے لگ بھگ ہی کمی کی گئی. حسن نے کہا کہ گزشتہ دو روز سے Pakistan Stock Exchange جس طرح سے ری ایکٹ کر رہی ہے . اس سے پتا چلتا ہے کہ حقیقی بنیادوں پر ملک میں کیا چل رہا ہے؟

Pakistani Budget کے بارے میں عوامی خدشات کیا ہیں اور اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
KSE100

کیا معاشی بہتری کی کوئی توقع ہے؟

ARY News سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی اور تجزیہ کار آصف قریشی نے کہا، کہ  یہ درست ہے کہ اسوقت ملک  کو پیچیدہ  Financial Crisis کا سامنا ہے. لیکن ان سارے حالات کے باوجود بہتر  منصوبہ بندی کرکے اس بحران سے نکلا جا سکتا ہے.  انکا کہنا ہے کہ ملک کا حقیقی اثاثہ نوجوان نسل ہے . جنھیں جدید ٹیکنالوجی میں مہارت دے کر ہم صورتحال تبدیل کر سکتے ہیں.

تاہم آصف قریشی نے تسلیم کیا کہ قلیل المدتی بنیادوں پر ان مسائل کا کوئی حل موجود نہیں ہے . بلکہ اگر آج سے کوششیں شروع کی جائیں تو آئندہ پانچ سے دس سال کے دوران ہم مثبت نتائج حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے.

 

 

 

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button