US China Trade War : ان حالات میں کوئی فاتح نہیں ہو گا. چین کا ردعمل

Chinese Ambassador in Washington reacted on the comments from upcoming President

US China Trade War ایک بار پھر عالمی سطح پر زیرِ بحث ہے۔ حال ہی میں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین پر نئے Tariffs عائد کرنے کی دھمکی کے بعد چین نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ Chinese Embassy in Washington نے واضح طور پر کہا ہے. کہ  "No One Will Win a Trade War or Tariff War۔”

US China Trade War عالمی مارکیٹس کیلئے ایک نیا خطرہ، لیکن فائدہ کیسے حاصل ہو گا؟

چین کے مطابق، China-US Economic and Trade Cooperation دونوں ممالک کے لیے Mutually Beneficial ہے۔ چین نے اس بات پر زور دیا کہ US China Trade War یا Tariff War کسی کے حق میں نہیں ہوگی. بلکہ دونوں معیشتوں کو نقصان پہنچائے گی۔

چینی سفیر  نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ Narcotics کے خلاف امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے۔ چینی حکومت کے مطابق، "The Idea of China Knowingly Allowing Fentanyl Precursors امریکہ میں جانا مکمل طور پر غلط ہے اور حقائق کے خلاف ہے۔”

امریکہ اور چین کے درمیان Trade War نہ صرف دونوں ممالک بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی خطرہ ہے۔ Chinese Embassy کا بیان ایک یاد دہانی ہے. کہ ایسی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوگا۔ لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کی Unpredictable Trade Policies اس کشمکش کو مزید بڑھا سکتی ہیں. جس سے سرمایہ کاروں اور مارکیٹوں کے لیے نئے مواقع اور خطرات پیدا ہوں گے.

امریکہ اور چین کی Trade War اور اس کے Global Markets پر اثرات

ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو دوبارہ صدر کے طور پر حلف اٹھائیں گے. اور ماہرین کے مطابق یہ وقت محض Sparring Stage ہے۔
تاہم، Scott Bessent کی بطور Treasury Secretary نامزدگی نے مارکیٹ میں ہلچل مچا دی ہے۔

  • US Yields اور Dollar پیر کے روز گر گئے. جب خبریں آئیں کہ Bessent نے ایک "ممکنہ زیادہ متوازن حکمت عملی” کا اشارہ دیا ہے۔
  • لیکن جلد ہی ٹرمپ نے Mexico اور Canada پر 25% Tariff کی دھمکی دے کر ان توقعات کو ختم کر دیا۔

امریکہ اور چین کے درمیان جاری Trade War دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تنازعات کا ایک اہم مظہر ہے۔ یہ جنگ، جو Tariffs اور Trade Restrictions کے ذریعے لڑی جا رہی ہے، نہ صرف ان دو ممالک بلکہ پوری دنیا کی معیشت کو متاثر کر رہی ہے۔

US-China Trade War  درحقیقت 2018 میں اس وقت شروع ہوئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی مصنوعات پر بھاری Tariffs عائد کیے۔ ان اقدامات کا مقصد Trade Deficit کو کم کرنا اور چین کی غیر منصفانہ Trade Practices جیسے Intellectual Property Theft اور Subsidized Industries کو روکنا تھا۔ جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر Retaliatory Tariffs عائد کیے، جس سے تنازعہ مزید شدت اختیار کر گیا۔

مارکیٹ پر اثرات

امریکہ اور چین کے درمیان Trade Tensions کے باعث عالمی Stock Markets میں شدید اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔

    • S&P 500, Dow Jones اور Nasdaq جیسے اہم انڈیکسز متاثر ہوئے۔
    • چین کے Shanghai Composite Index اور دیگر Asian Markets میں بھی گراوٹ دیکھی جا رہی ہے
  • Commodity Markets:
    • Oil Prices، جو عالمی معیشت کے لیے ایک اہم اشارہ ہیں، Trade War کے دوران غیر مستحکم رہے۔
    • Gold Prices، جو کہ ایک محفوظ سرمایہ کاری سمجھی جاتی ہیں، تنازعات کے دوران گراوٹ کی شکار ہوئی ہے جو کہ 2620 ڈالرز کے قریب آ گیا ہے.
      • Global Supply Chains بری طرح متاثر ہوئیں، خاص طور پر ٹیکنالوجی اور الیکٹرانکس کی صنعتیں۔
      • کمپنیاں جیسے Apple اور Huawei کو شدید مشکلات کا سامنا ہے.

ترقی پذیر معیشتوں جیسے India, Brazil، اور South Africa کو بھی غیر یقینی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے. کیونکہ ان کی برآمدات US-China Trade Relations سے جڑی ہوئی ہیں.

ماہرین کا خیال ہے کہ اگر US-China Trade War جاری رہی تو یہ Global Growth کو مزید کمزور کر سکتی ہے۔ IMF نے خبردار کیا ہے کہ اس تنازعے سے عالمی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔

 

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button