کیا US CPI Report کے بعد Financial Markets واضح سمت اختیار کر سکتی ہیں؟

Investors are anxiously waiting for fresh impetus and Inflation reading after US Elections

US CPI Report آج جاری کی جائے گی۔ Bureau Of Labor Statistics عالمی معیاری وقت کے 13.30 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق 18.30بجے) رپورٹ پبلش کرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ Financial Markets کے سرمایہ کار محتاط انداز اختیار کیے ہوئے ہیں.

اس بار یہ رپورٹ اس لحاظ سے بھی اہمیت کی حامل ہے. کہ اس کے ممکنہ اثرات Federal Reserve کے Rates Cut Policy پر مرتب ہو سکتے ہیں. خاص طور پر ان حالات میں جبکہ تمام امریکی محکموں میں آئندہ سال کے لئے Donald Trump نئی تقرریاں کر رہے ہیں. اور دسمبر کی US Monetary Policy کو لے کر معاشی ماہرین میں شد و مد سے بحث جاری ہے.

US Presidential Elections کے بعد Financial Markets میں غیر یقینی صورتحال کیوں ہے؟

آج کی اس رپورٹ کی اہمیت یوں بھی بڑھ  گئی ہے. کیونکہ US Presidential Elections کے بعد یہ دوسرا  Inflation Data ہے. جس سے یہ اندازہ لگایا جا سکے گا کہ Trump Administration کیلئے US Economy کی کیا صورتحال ہے؟ اور کیا Financial Markets گزشتہ ماہ سے جاری Trump Rally کا مومینٹم برقرار رکھ پائیں گی یا کہ نہیں.

گزشتہ ماہ US Presidential Elections کے بعد ریلیز ہونے والی رپورٹ سے مارکیٹس کا بھرپور ردعمل سامنے نہیں آ سکا تھا. کیونکہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کے بعد مختلف محکموں میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کا عندیہ دیا تھا. اور اب انکی جانب سے عملی اقدامات کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے. جو کہ آئندہ ماہ نافذ العمل ہو جائیں گے.

تاہم اس سے قبل Financial Markets میں Federal Reserve سمیت US Regulatory Institutions میں ممکنہ تبدیلیوں پر بحث اور بے یقینی جاری ہے. معامله یہ ہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں تواتر سے کہتے رہے ہیں کہ وہ White House میں داخلے کے بعد Chairman Fed جیروم پاول اور US SEC کے سربراہ گیری گنسلر کو دو سیکنڈز میں انکے عہدوں سے فارغ کر دیں گے .

مستقبل کا منظرنامہ.

اب جبکہ ٹرمپ 20 جنوری 2025 کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے والے ہیں. تو کیا واقع ایسا ممکن ہے کہ وہ US Central Bank کے اعلیٰ ترین عہدیدار کو 2 سیکنڈز میں چلتا کر دیں.

انتخابی مہم کے وعدے اور دعوے اپنی جگہ. لیکن US Constitution ان دونوں عہدوں کو مکمل تحفظ دیتا ہے. جسے امریکی صدر اپنی مرضی سے نہیں ہٹا سکتا. اس کے لئے US Senate کا طویل اور آئینی عمل درکار ہے. جو کئی ماہ تک جاری رہ سکتا ہے . اسی بارے میں جیروم پاول بھی FOMC Rate Decision کے بعد اپنی پریس کانفرنس میں کہ چکے ہیں. انہوں نے کہا تھا کہ ٹرمپ انسے استعفا طلب کر سکتے ہیں . تاہم وہ اپنا عہدہ نہیں چھوڑیں گے. 

اب اس حوالے سے بھی امریکی معاشی عہدیداروں کیلئے اپنا موقف ثابت کرنے کیلئے آج کی رپورٹ انتہائی اہمیت اختیار کر گئی ہے. کیونکہ پاول اپنے بیانات میں کہتے رہے ہیں کہ وہ Headline Inflation کی شرح معمول پر لانے کے بالکل قریب پہنچ چکے ہیں، اور یہ ایسا کام ہے جسے دنیا کے دیگر ممالک کے مرکزی بنکس اب تک نہیں کر سکے.

مارکیٹ توقعات اور پیشگوئیاں

تخمینے کے مطابق نومبر 2024ء کے دوران ملک میں Inflation کی شرح. 2.7 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ جبکہ Core Inflation کے  3.3 فیصد رہنے کا  تخمینہ جاری کیا گیا ہے.

US CPI Report is scheduled today
US CPI Report is scheduled today

گذشتہ ماہ ریلیز کی جانیوالی اکتوبر 2024ء کی Inflation Report میں سالانہ شرح 2.6 فیصد رہی تھی۔ اس طرح آج کے ڈیٹا میں Headline Inflation گذشتہ ماہ کی نسبت کم رہنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے. اگر ایسا ہوا تو  US Federal Reserve آئندہ میٹنگ کے دوران Policy Rates  میں بڑی کمی کر سکتا ہے .  .جس کے بارے میں ابھی تک غیر یقینی صورتحال جاری ہے.

US CPI Report کسے کہتے ہیں اور اس سے کیا نتائج اخذ کئے جاتے ہیں۔؟

Consumer Price Index اہم ترین معاشی رپورٹ تصور کی جاتی ہے. جس سے صارفین کے لئے اشیاء اور خدمات کی ادا شدہ قیمتوں کی پیمائش کی جاتی ہے۔ یعنی سادہ الفاظ میں CPI عوامی سطح پر Food اور Fuels میں مہنگائی اور Headline Inflation کی شرح کو ظاہر کرتا ہے جس کی بنیاد پر Federal Reserve Open Market Committee کے پالیسی ساز ارکان Monetary Policy میں تبدیلی کا فیصلہ کرتے ہیں۔

US CPI Report کے متوقع اثرات۔

توقعات کے مطابق رپورٹ کا مطلب یہ ہو گا کہ اکتوبر 2024ء کی نسبت نومبر میں Inflation بڑھ گئی.  جس کے نتیجے میں Stocks اورCommodities بالخصوص Gold کی طلب  میں کمی آ سکتی ہے.  کیونکہ سرمایہ کاروں کیلئے Recession کا رسک فیکٹر ایک مرتبہ پھر بڑھ جائیگا. بصورت دیگر Precious Metals کی خرید داری میں اضافہ ہونے کا امکان ہے.

توقعات  سے کم CPI نہ صرف Stocks کی قدر میں تیزی کا باعث بنتی ہے. بلکہ اس سے Gold اور Platinum سمیت Metals کی طلب و قدر میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے. لیکن اسکے حقیقی اثرات کا تعین رپورٹ کے اجراء سے چار گھنٹوں کے بعد کیا جا سکتا ہے۔ ڈیٹا ریلیز ہونے کے فوری بعد آنے والا ردعمل بعض اوقات غیر متوقع ہوتا ہے۔

دوسری طرف US Dollar پر اسکے اثرات عمومی طور پر Stocks اور Commodities کے برعکس ہوتے ہیں۔ کم Inflation اور مہنگائی واضح اشارہ دیتی ہے. کہ Federal Reserve  پالیسی کو نرم اور Interest Rate میں کمی کرنے جا رہا ہے

اس  سے امریکی ڈالر اور اس سے منسلک US Treasury Bonds ( خاص طور پر 3 اور 10 سالہ مدت) کی طلب و قدر اور Yields میں کمی واقع ہوتی ہے. اور Euro, British Pound سمیت دیگر عالمی Currencies کی قدر میں اضافہ ہوتا ہے۔

Crypto Currencies پر اسکے کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟

اگر US CPI Report میں افراطِ زر کی شرح زیادہ ہوتی ہے. تو امریکی مرکزی بینک، یعنی Federal Reserve, ممکنہ طور پر Interest Rates کو بڑھا سکتا ہے۔ Higher Interest Rates سے اسٹاک مارکیٹس اور Crypto Currencies دونوں متاثر ہوتے ہیں۔ جب سود کی شرح بڑھتی ہے، تو سرمایہ کار کم خطرہ والے اثاثوں کی طرف رجوع کرتے ہیں جیسے کہ Government Bonds, اور Crypto کی طلب میں کمی آتی ہے۔

کچھ سرمایہ کار Crypto Currencies کو Inflation Hedge کے طور پر دیکھتے ہیں۔ یعنی اگر افراطِ زر بڑھتا ہے تو وہ اپنی دولت کو Bitcoin, Ethereum یا دیگر Digital Assets میں منتقل کرتے ہیں. تاکہ اپنی خریداری کی طاقت کو محفوظ رکھ سکیں۔ تاہم، US CPI Report کے نتائج کے بعد یہ سرمایہ کاری کے فیصلے تیزی سے بدل سکتے ہیں۔ اگر افراطِ زر بڑھتا ہے تو Bitcoin اور Ethereum جیسے Crypto Currencies میں اضافہ ہو سکتا ہے. لیکن اگر رپورٹ پیشگوئیوں سے کم ہو تو ان کی قیمتوں میں کمی آ سکتی ہے۔

چونکہ US Dollar عالمی معیشت میں ایک اہم کرنسی ہے. اس لیے US CPI Report نہ صرف امریکی مارکیٹ بلکہ عالمی سطح پر بھی اثر ڈالتی ہے۔ جب امریکی افراطِ زر میں تبدیلی آتی ہے. تو اس سے دیگر ممالک کی کرنسیوں اور عالمی FINANCIAL Markets پر بھی اثر پڑتا ہے۔

رپورٹ سے پہلے Global Markets کی صورتحال

تاہم آج کی رپورٹ ریلیز ہونے سے پہلے  USD کے مقابلے میں دیگر اثاثے قدرے دباؤ میں نظر آ رہے ہیں ۔ جس کی وجہ Global Financial Crisis  اور Middle East کی  صورتحال کے علاوہ  FOMC Minutes جاری ہونے کے بعد کا منظرنامہ ہے . جس میں 50 یا 25 پوائنٹس Rates Cut کی بحث سرمایہ کاروں کو الجھائے ہوئے ہے.

عام طور پر Crypto currencies پر بھی اسکے اثرات US Dollar کے برعکس ہوتے ہیں کیونکہ امریکی ڈالر کی طلب میں کمی کے واضح معنی اسکے مدمقابل اور مخالف سمت میں ٹریڈ کرنیوالی Currencies، Stocks اورکموڈیٹیز  کی قدر میں اضافہ پے ۔

Financial Markets میں آج Consumer Price Index  کے پیش نظر ٹریڈنگ والیوم خاصا کم ہے۔ اسوقت سرمایہ کاروں کی اکثریت Inflation Data کا انتظار کر رہی ہے . اور اسکے بعد ہی اپنی معاشی سرگرمیاں بھرپور انداز میں شروع کرے گی۔

عالمی معیشت پر اثرات.

US CPI Report عالمی معیشت پر کئی طریقوں سے اثر انداز ہوتی ہے۔ چونکہ US Dollar عالمی تجارت میں ایک اہم کرنسی ہے. اس لیے US CPI Report کے نتائج کا اثر عالمی مالیاتی مارکیٹس، کرنسی کی قیمتوں، اور حتی کہ دنیا بھر کے معاشی فیصلوں پر پڑتا ہے۔

اگر US CPI Report میں افراطِ زر (Inflation) کا اضافہ دکھایا جاتا ہے. تو اس سے Federal Reserve کی پالیسیوں پر اثر پڑتا ہے۔ Federal Reserve سود کی شرح (Interest Rates) بڑھا سکتا ہے تاکہ افراطِ زر کو کنٹرول کیا جا سکے۔ چونکہ US Dollar عالمی کرنسی ہے. اس سے دنیا بھر کے مرکزی بینکوں کو اپنی پالیسیوں پر غور کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ اگر امریکی مرکزی بینک سود کی شرح بڑھاتا ہے. تو دیگر ممالک کے مرکزی بینک بھی اپنے فیصلوں میں تبدیلی کر سکتے ہیں. جس کا عالمی معیشت پر دور رس اثر پڑتا ہے۔

US CPI Report کا اثر عالمی تجارت اور سرمایہ کاری کے بہاؤ پر بھی پڑتا ہے۔ جب US Dollar مضبوط ہوتا ہے، تو اس سے عالمی تجارت متاثر ہوتی ہے۔ US Dollar کی قیمت میں اضافے سے امریکہ کی مصنوعات اور خدمات مہنگی ہو جاتی ہیں، جس سے عالمی سطح پر تجارتی تعلقات متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس، اگر CPI Report میں افراطِ زر کم دکھائی دیتا ہے اور US Dollar کمزور ہوتا ہے، تو عالمی سطح پر امریکی مصنوعات سستی ہو سکتی ہیں، اور Global Trade میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button