US PCE Report کتنی اہمیت کی حامل ہے۔ اور اس کے حوالے سے کیا توقعات وابستہ ہیں ؟۔

فیڈرل ریزرو کا ترجیحی گیج فائنانشل مارکیٹس پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے ؟

US PCE Report آج جاری کی جائے گی۔ U.S Bureau Of Economic Analysis یعنی امریکی معاشی تجزیاتی بیورو عالمی معیاری وقت کے مطابق 12.30 پر یہ رپورٹ پبلش کرے گا۔ یہ ڈیٹا امریکی کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) کی طرح انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔ جس سے امریکی صارفین کی Cost of living اور قوت خرید (Buying Power) کا تعین کیا جاتا ہے۔

US PCE Report آج جاری کی جائے گی۔ U.S Bureau Of Economic Analysis یعنی امریکی معاشی تجزیاتی بیورو عالمی معیاری وقت کے مطابق 12.30 پر یہ رپورٹ پبلش کرے گا

رواں ماہ اس کی اہمیت یوں بھی زیادہ ہے کہ امریکی مانیٹری پالیسی کے تعین کیلئے یہ Federal Reserve کا افراط زر کی پیمائش کیلئے ترجیحی گیج ہے۔اور چیئرمین جیروم پاول Rates Hike Program جاری رکھنے کا اعلان بھی کر چکے ہیں۔ مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کی نظریں اس رپورٹ پر ہیں جس کے بعد امریکی ڈالر واضح ڈائریکشن لے سکے گا۔

US PCE Report کی اہمیت

اس فیٹا سے CPI اور PPI دونوں کی نسبت زیادہ بہتر انداز سے افراط زر کے عوام پر اثرات کا اندازہ کیا جاتا ہے اور زیادہ تر اسی رپورٹ کے اعداد و شمار کی بنیاد پر فیڈرل ریزرو (Fed) اپنی اگلی میٹنگز کے دوران مانیٹری پالیسی کے بارے میں فیصلے کرتا ہے۔

اسٹاکس، کماڈٹیز اور فاریکس بالخصوص امریکی ڈالر (USD) پر بھی اسکے گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور عالمی مارکیٹس (Global Markets) کی سمت کا تعین بھی اسی پر منحصر ہوتا ہے۔  ہم کہہ سکتے ہیں کہ جولائی 2023ء کی پالیسی میٹنگ تک مارکیٹس کے موڈ کا تعین آج شام جاری ہونیوالے انہیں اعداد و شمار پر کیا جائے گا۔ معاشی ماہرین ریڈنگ میں 0.4 فیصد اضافے  کی پیشگوئی کر رہے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو Headline Inflation کی سالانہ شرح۔ 4.4 فیصد پر آ جائے گی جو FOMC کو سخت پالیسی اپنانے کا جواز فراہم کر سکتی ہے۔

متوقع اثرات کیا ہو سکتے ہیں؟

اگر آج جاری ہونیوالی رپورٹ کے اعداد و شمار توقعات سے زیادہ آتے ہیں یعنی PCE کا انڈیکس توقعات سے زیادہ رہا تو اس کا واضح مطلب یہ لیا جائے گا کہ افراط زر (Inflation) کے اثرات معیشت پر زیادہ شدید انداز میں مرتب ہو رہے ہیں جس سے معاشی اعشاریوں (Financial Indicators) میں رسک فیکٹر دوبارہ بڑھ جائے گا ، امریکی ڈالر اور اسکے بانڈز کی طلب (Demand) میں اضافہ اور دیگر عالمی کرنسیز جن میں یورو، سوئس فرانک، برطانوی پاؤنڈ، آسٹریلیئن اور نیوزی لینڈ ڈالر شامل ہیں گراوٹ کے شکار ہو سکتے ہیں

ان اثرات کا حتمی اندازہ رپورٹ کے اجراء کے دو گھنٹے کے بعد لگایا جا سکتا ہے۔ فوری نتائج بعض اوقات توقعات کے برعکس ہوتے ہیں۔ دوسری طرف اگر رپورٹ میں Headline Inflation کی شرح کم ہوئی تو اس کے نتیجے میں کماڈٹیز (بالخصوص گولڈ پلاٹینیئم اور پلاڈیئم) کی طلب و قدر میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے یہ ممکنہ طور پر جارحانہ انداز اختیار کر جائیں گے اور امریکی ڈالر انڈیکس اپنا موجودہ بیئرش رجحان جاری رکھ سکتا ہے۔۔

یہی صورتحال اسٹاکس کی ہے۔ کیونکہ اسٹاکس بھی رسک فیکٹر کے معکوس (Opposite) ہی ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ تاہم کماڈٹیز اور اسٹاکس پر بھی اسکے حتمی اثرات کا اندازہ رپورٹ کے اجراء سے کم از کم دو گھنٹوں کے بعد لگایا جا سکتا ہے ۔ رپورٹ کے اجراء کے فوری بعد آنیوالی ریلی سے مارکیٹ کی سمت کا درست تجزیہ نہیں کیا جا سکتا۔

اپنے قارئین کو بتاتے چلیں کہ یہ سال 2023ء کے دوسرے کوارٹر کی آخری معاشی رپورٹ ہو گی۔ جس سے اس دورانئے کے دوران معاشی منظرنامہ (Financial outlook) بھی واضح ہو جائے گی۔ اور صارفین کی قوت خرید کا حقیقی تعین بھی ہو سکے گا۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button