SBP کی طرف سے Corporate Deposits پر نئی حکمت عملی
Banking Sector expected to get more margin after change in MPR
SBP نے تمام Conventional Banks کے لیے Public Sector Enterprises، Public Limited Companies اور دیگر مالیاتی اداروں کے Corporate Deposits پر کم از کم شرح منافع (MPR) کی شرط ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام یکم جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوگا اور اس کے بعد Banking Sector میں کئی بنیادوں تبدیلیوں کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں.
پالیسی میں تبدیلی کا پس منظر
ستمبر 2013 میں، SBP نے تمام پاکستانی روپے کی Saving Deposits پر موجودہ Repo Rate کے مطابق کم از کم شرح منافع کی شرط نافذ کی تھی۔ اس کا مقصد Depositors کو بہتر منافع کی یقین دہانی کرانا تھا۔ تاہم، اب اس پالیسی میں تبدیلی کرتے ہوئے مالیاتی اداروں اور بڑے کارپوریٹ ڈپازٹس کو اس شرط سے مستثنیٰ کر دیا گیا ہے۔
نئی پالیسی کے اثرات
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ اقدام ان بینکوں کے لیے فائدہ مند ہوگا جن کے Deposit Mix میں Corporate Deposits زیادہ ہیں۔
- Corporate Sector کو اب طے شدہ شرح منافع فراہم کیا جائے گا. جو بینکوں کے لیے منافع بخش ثابت ہو سکتا ہے۔
- Listed Banks کے 2023 کے اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان میں کل ڈپازٹس کا 53 فیصد یا تقریباً 14 ٹریلین روپے Corporate Deposits پر مشتمل ہے۔
SBP کی نئی پالیسی: کون سے بینک سب سے زیادہ مستفید ہوں گے؟
زیادہ Corporate Deposit Mix رکھنے والے روایتی بینک جیسے:
- Bank of Punjab (BOP)
- Bank of Khyber (BOK)
- Samba Bank (SBL)
- National Bank (NBP)
- Askari Bank (AKBL)
ان کے علاوہ، دیگر بڑے بینک جن میں:
- MCB Bank (MCB)
- Bank Al Habib (BAHL)
- Habib Bank Limited (HBL)
- United Bank Limited (UBL)
شامل ہیں زیادہ مستحکم Retail Deposits کے ساتھ معتدل اثرات دیکھیں گے۔
بینکنگ انڈسٹری کے لیے چیلنجز
SBP کی نئی پالیسی کے باوجود، بینکنگ انڈسٹری کو کئی اہم چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے. جو Profit Margins اور Market Competitiveness پر اثر ڈال سکتے ہیں۔
1. Competitive Environment
پاکستان میں بینکنگ سیکٹر پہلے ہی سخت مسابقتی ہے۔ زیادہ Corporate Deposits رکھنے والے بینک اب بڑے کارپوریٹ کلائنٹس کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے مزید مراعات یا بہتر Customized Interest Rates کی پیشکش کریں گے۔ اس صورتحال میں، چھوٹے یا کم Corporate Deposits والے بینکوں کو اپنے کلائنٹس برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
2. SBP کی طرف سے Interest Rates میں مزید کمی کی گنجائش محدود ہے
کارپوریٹ سیکٹر کو زیادہ کشش دینے کے لیے Interest Rates میں کمی ممکنہ طور پر محدود ہے کیونکہ:
- SBP کی Monetary Policy سخت مالیاتی نظم و ضبط پر زور دیتی ہے۔
- بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر Repo Rate یا دیگر مالیاتی اشاریوں میں کمی ممکن نہیں۔
- کم شرح منافع کی وجہ سے بینکوں کی Earning Assets اور Net Interest Margins (NIMs) پر دباؤ پڑ سکتا ہے۔
3. Alternative Investment Options
بڑے Corporate Clients، جو عموماً اپنی سرمایہ کاری پر بہتر منافع چاہتے ہیں، روایتی Bank Deposits کے بجائے Treasury Bills (T-Bills)، Mutual Funds، یا دیگر مالیاتی مصنوعات میں سرمایہ کاری کو ترجیح دے سکتے ہیں۔ اس رجحان سے بینکوں کے Deposit Base میں کمی آسکتی ہے اور ان کی Liquidity متاثر ہو سکتی ہے۔
4. Retail Deposits کا استحکام برقرار رکھنے کا دباؤ
Banking Sector کے لیے ایک اور اہم چیلنج Retail Deposits کو برقرار رکھنا ہے، کیونکہ چھوٹے Retail Customers زیادہ تر Fixed Returns پر منحصر ہوتے ہیں۔ اگر Corporate Sector کو ترجیح دی گئی تو:
- چھوٹے ڈپازٹرز کے لیے شرح منافع مزید کم ہو سکتی ہے۔
- کم منافع کی وجہ سے Retail Deposits میں کمی کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
5. Operational Costs اور ریگولیٹری تقاضے
بڑے ڈپازٹس کے ساتھ کام کرنے والے بینکوں کو:
- Client Relationship Management بہتر بنانے کے لیے اضافی وسائل کی ضرورت ہوگی۔
- اسٹیٹ بینک اور دیگر ریگولیٹری اداروں کی شرائط پر عملدرآمد کے لیے Compliance Costs کا سامنا ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کی نئی پالیسی نے اگرچہ بینکوں کے لیے مواقع پیدا کیے ہیں، لیکن یہ چیلنجز ان کے کاروباری ماڈلز اور Revenue Streams پر گہرے اثر ڈال سکتے ہیں۔ بینکوں کو اپنی Strategic Planning کو مزید موثر بنانا ہوگا تاکہ وہ مارکیٹ میں اپنی پوزیشن برقرار رکھ سکیں اور مسابقت کا سامنا کر سکیں۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔