US CPI Report اور عالمی مارکیٹس پر متوقع اثرات
US CPI Report آج جاری کی جائے گی۔ Bureau Of Statistics عالمی معیاری وقت کے مطابق 12.30 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق 17-30 بجے) یہ رپورٹ پبلش کرے گا۔ تخمینے کے مطابق مئی 2023ء کے دوران ملک میں افراط زر (Inflation) کی شرح 4.3 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
گذشتہ ماہ ریلیز کی جانیوالی اپریل 2023ء کی رپورٹ میں یہ سالانہ شرح 4.9 فیصد رہی تھی۔ اس طرح آج کے ڈیٹا میں Headline Inflation گذشتہ ماہ کی نسبت کم رہنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جس سے امریکی فیڈرل ریزرو (Fed) 15 جون کو نرم مانیٹری پالیسی اختیار کرنے کا فیصلہ کر سکتا ہے
تاہم 4.3 فیصد سالانہ افراط زر کی شرح 2 فیصد کے ہدف سے خاصی بلند ہے۔ چیئرمین فیڈ جیروم پاول پالیسی ریٹس میں مرحلہ وار نرمی کا اعلان کر چکے ہیں۔
US CPI Report کسے کہتے ہیں اور اس سے کیا نتائج اخذ کئے جاتے ہیں۔؟
کنزیومر پرائس انڈیکس اہم ترین معاشی رپورٹ تصور کی جاتی ہے جس سے صارفین کے لئے اشیاء اور خدمات کی ادا شدہ قیمتوں کی پیمائش کی جاتی ہے۔ یعنی سادہ الفاظ میں کنزیومر پرائس انڈیکس عوامی سطح پر Food اور Fuels میں مہنگائی اور افراط زر کی شرح کو ظاہر کرتا ہے جس کی بنیاد پر فیڈرل ریزرو اوپن مارکیٹ کمیٹی (FOMC) کے پالیسی ساز ارکان مانیٹری پالیسی میں تبدیلی کا فیصلہ کرتے ہیں۔
امریکی CPI کے متوقع اثرات۔
توقعات کے مطابق رپورٹ کا مطلب یہ ہو گا کہ اپریل 2023ء کی نسبت مئی میں افراط زر کم رہی ہے جس کے نتیجے میں اسٹاکس اور کماڈٹیز بالخصوص Gold کی طلب (Demand) میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ سرمایہ کاروں کیلئے کساد بازاری (Recession) کا رسک فیکٹر کم ہو جائے گا
توقعات کے مطابق یا اس سے کم CPI نہ صرف اسٹاکس کی قدر میں اضافے کا باعث بنتی ہے بلکہ اس سے گولڈ اور پلاٹینیئم سمیت دھاتوں کی طلب و قدر میں اضافہ ہوتا ہے، لیکن اسکے حقیقی اثرات کا تعین رپورٹ کے اجراء سے چار گھنٹوں کے بعد کیا جا سکتا ہے۔ ڈیٹا ریلیز ہونے کے فوری بعد آنے والا ردعمل بعض اوقات غیر متوقع ہوتا ہے۔
دوسری طرف امریکی ڈالر (USD) پر اسکے اثرات عمومی طور پر اسٹاکس اور کماڈٹیز کے برعکس ہوتے ہیں۔ کم افراط زر اور مہنگائی واضح اشارہ دیتی ہے کہ فیڈرل ریزرو مانیٹری پالیسی کو نرم اور شرح سود میں کمی کرنے جا رہا ہے جس سے امریکی ڈالر اور اس سے منسلک امریکی محکمہ خزانہ کے بانڈز ( خاص طور پر 3 اور 10 سالہ مدت) کی طلب و قدر اور Yields میں کمی واقع ہوتی ہے اور یورو (EUR), برطانوی پاؤنڈ (GBP) سمیت دیگر عالمی کرنسیز کی قدر میں اضافہ ہوتا ہے۔
تاہم آج کی رپورٹ ریلیز ہونے سے پہلے ہی امریکی ڈالر قدرے دباؤ میں نظر آ رہا ہے۔ جس کی وجہ عالمی معاشی بحران (Global Financial Crisis) کے بعد پے در پے آنیوالے مسائل ہیں جن میں سے U.S Debit Ceiling کو اگرچہ حل کر لیا گیا تھا تاہم اس سے عالمی مارکیٹس میں سرمایہ کار انتہائی محتاط انداز اختیار کر گئے ۔ آج کی رپورٹ یوں بھی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ FOMC میٹنگ سے پہلے یہ آخری High Profile Data ہے۔ جس سے امریکی معیشت کا منظر نامہ سامنے آئے گا۔
عام طور پر کرپٹو کرنسیز پر بھی اسکے اثرات امریکی ڈالر کے برعکس ہوتے ہیں کیونکہ امریکی ڈالر کی طلب میں کمی کے واضح معنی اسکے مدمقابل اور مخالف سمت میں ٹریڈ کرنیوالی کرنسیز، اسٹاکس اور کماڈٹیز کی قدر میں اضافہ پے ۔
اسوقت بائنانس اور Coinbase کے خلاف امریکی ریگولیٹری اداروں کے اقدامات اور کریک ڈاؤن سے انڈسٹری دباؤ کی شکار ہے۔ بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ اسوقت کرپٹو مارکیٹ SEC اور ایوان نمائندگان کی طرف سے آپریشنز بند کئے جانے کے خدشے کی شکار ہے۔ ۔ اس لئے مارکیٹ پر توقعات کے مطابق یا اس سے کم CPI رپورٹ سے بٹ کوائن، ایتھیریئم اور لائٹ کوائن سمیت تمام کرپٹو کرنسیز کے بڑے ری۔ایکشن کے امکانات محدود ہیں
عالمی مارکیٹس (Global Markets) میں آج امریکی کنزیومر پرائس انڈیکس کے اجراء کے پیش نظر سست روی کا رجحان جاری رہنے کا امکان ہے۔۔ لیکن رپورٹ ریلیز ہونے کے بعد متوقع طور پر مارکیٹس واضح سمت اختیار کر لیں گی تاہم سرمایہ کاروں کی اکثریت جمعرات کو FOMC اجلاس کے فیصلے کا انتظار کریں گے اور اسکے بعد ہی اپنی معاشی سرگرمیوں کا آغاز کرے گی۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔