نیوزی لینڈ ڈالر میں گراوٹ، بائیڈن ٹیکس منصوبہ اور Chinese CPI

نیوزی لینڈ ڈالر میں گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے۔ جس کی وجوہات بائیڈن ٹیکس منصوبہ اور Chinese CPI ہیں۔ NZDUSD گذشتہ کئی ماہ کی کم ترین سطح 0.6100 کے قریب ٹریڈ کر رہا ہے۔ ایشیائی سیشن کے دوران اسکی طلب (Demand) میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ کیوی ڈالر سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کرنے میں آج بھی ناکام رہا۔

جو بائیڈن کا ٹیکس منصوبہ اور نیوزی لینڈ ڈالر پر اثرات

امریکی صدر جو بائیڈن نے امراء پر 21 سے 28 فیصد تک ٹیکس کا نیا منصوبہ پیش کر دیا ہے۔ جس سے امریکی ڈالر مزید جارحانہ انداز اختیار کر گیا جبکہ اسکے مقابلے میں نیوزی لینڈ ڈالر سمیت دیگر کرنسیز کی قدر میں کمی کا تسلسل جاری ہے۔ واضح رہے کہ نئے U.S Tax Proposal کے مطابق بڑھائے گئے کارپوریٹ ٹیکس کا نفاذ 4 لاکھ امریکی ڈالر سالانہ آمدنی والے افراد پر 39 فیصد شرح سے کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ معاشی ماہرین اسے کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) متبادل مانیٹری ٹولز سے کنٹرول کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔ صدر امریکہ 25 فیصد ارب پتی سرمایہ کاروں پر ٹیکسز کا نفاذ چاہتے ہیں۔

ٹیکس منصوبے کے مطابق امیر طبقے سے Tax Collection سے لیکوئیڈیٹی کے مسائل حل کئے جا سکیں گی اور عام صارفین پر کم بوجھ پڑنے سے صارفین کی قوت خرید (Buying Power) میں اضافہ ہو گا۔ جو کہ افراط زر کے شدید اثرات سے نمٹنے میں معاون ثابت ہو گا۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ امریکی ایلیٹ کلاس پر مزید ٹیکسز عائد کرنے کی تجویز سامنے آنے کے بعد عالمی اسٹاکس (Global Stocks) بالخصوص S&P500 سے بڑے پیمانے پر سرمائے کا انخلاء ریکارڈ کیا گیا۔ مجوزہ ٹیکس پروپوزل کے خلاف کارپوریٹ سیکٹر کی جانب سے شدید ردعمل کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

توقعات سے مثبت Chinese CPI Data یا تفریط زر

آج عالمی مارکیٹ کا فوکس چینی کنزیومر پرائس انڈیکس رپورٹ ہے۔ جس میں افراط زر کی شرح 1.9 فیصد رہی ہے۔ جو کہ دنیا بھر میں سب سے کم سطح ہے۔ ماہرین معاشیات 2 فیصد سے کم شرح کو تفریط زر (Deflation) سے تعبیر کر رہے ہیں۔ یہ بھی بتاتے چلیں کہ ماہانہ افراط زر 0.2 فیصد رہے۔ اس سے قبل 2.1 فیصد CPI کا تخمینہ جاری کیا گیا تھا۔

تفریط زر سے چینی یوان مزید مضبوط جبکہ اسکی سب سے بڑی پارٹنر کرنسیز آسٹریلیئن اور نیوزی لینڈ ڈالرز کی طلب میں کمی کا امکان ہے۔ کساد بازاری (Recession) کے خطرات میں گھری عالمی معیشت کے لئے چینی ڈیٹا بہت بڑا سرپرائز ہے۔ اپنے قارئین کو بتاتے چلیں کہ چین کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار امریکہ کے علاوہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ ہیں۔ جن کی کرنسیز چینی معیشت بارے رپورٹس سامنے آنے پر سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔

نیوزی لینڈ ڈالر کا ٹیکنیکی جائزہ

اسوقت کیوی ڈالر اپنے امریکی حریف (NZDUSD) کے خلاف 0.6107 کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ جو کہ اسکی تمام Moving Averages سے نیچے ہے۔ قریب تین ٹرینڈ لائن بیئرش 200SMA ہے۔ جبکہ Bullish Moving Averages اسکے نفسیاتی ہدف 0.6200 سے اوپر ہیں 20SMA کی سطح 0.6233 ہے جو کہ اسکے Bullish چینل کا آغاز بھی ہے۔ ٹیکنیکی انڈیکیٹرز موجودہ سطح سے نیچے کی طرف منفی ٹریگرز کے زیر اثر بیئرش ریلی جاری رہنے کا اشارہ دے رہے ہیں۔

مومینٹم انڈیکیٹرز اسے 15 فیصد Bullish اور 45 فیصد Bearish جبکہ 40 فیصد Sideways ظاہر کر رہے ہیں اس طرح مجموعی جھکاؤ اور ارتکاز (Bias) قدرے بیئرش ہے۔ سپورٹ لیولز 0.6080, 0.6050 اور 0.6020 ہیں۔ جبکہ مزاحمتی حدیں 0.6120, 0.6150 اور 0.6180 ہیں۔ Fibbonacci کی 38.2 فیصد ریٹریسمنٹ 0.6105 اور 61.8 فیصد 0.6118 پر ہے۔

اوپر کی طرف اسٹرینتھ حاصل کرنے کیلئے کیوی ڈالر کو 61.8 فئصد ریٹریسمنٹ حاصل کرنا ہو گی۔ جس کے بعد اسے سائیڈ لائن بلز کی سپورٹ حاصل ہو جائے گی۔ لیکن اسکی حقیقی Bullish ٹرینڈ لائن 20 روزہ حرکاتی اوسط سے اوپر ہے۔ یعنی 0.6230 کے قریب۔ جسکا حصول اسکے لئے اگلے نفسیاتی اہداف کے دروازے کھول دے گا۔ تاہم اسکا دارومدار رواں ہفتے جاری ہونیوالے اہم معاشی ڈیٹا بالخصوص US NFP پر ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button