امریکی اسٹاکس میں کم ترین سطح تک گرنے کے بعد بحالی۔ DIJA اختتام پر 30 ہزار کی سطح سے اوپر

گزشتہ روز امریکی افراط زر (U.S Inflation & CPI ) کی رپورٹس جاری ہونے کے بعد عالمی اسٹاکس (Global Stocks ) میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ رہورٹ کے اجراء کے بعد Dow Jones میں 700 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی تھی تاہم امریکی کاروباری دن کے وسطی سیشن (Middle Sessions ) میں امریکی ڈالر ( USD ) دفاعی انداز اختیار کر گیا اور اس سے منسلک سرمایہ کاری بانڈز کی حاصلات (Gains ) میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ جس کے بعد عالمی اسٹاکس جو کہ رپورٹ کے اجراء کے فوری بعد شدید دباؤ میں دیکھے جا رہے تھے،اوپر آنا شروع ہو گئے۔ ڈاؤ جونز انڈسٹریل ایوریج (DIJA ) نے نہ صرف منفی سے مثبت مومینٹم اختیار کیا بلکہ 15 سو پوائنٹس ریکور کئے۔ اور 700 منفی پوائنٹس کی سطح سے اختتامی سیشن (Closing Sessions ) میں 827 پوائنٹس کی تیزی کے ساتھ 30 ہزار کی نفسیاتی حد (Resistance ) کو عبور کرتے ہوئے 30038 پر بند ہوئی ہے۔ سیشن کا خاص پہلو افتتاحی سیشن کے دوران ڈاؤ جونز کا 2020 ء کے بعد یعنی گذشتہ دو سال کی کم ترین سطح تک گرنا اور پھر ریکور کر کے رواں سال کی سطح پر بحالی تھی۔

اگر S&P پر نظر ڈالیں تو اس میں بھی انتہائی گراوٹ کے بعد Rebound دیکھا گیا۔ امریکی اسٹاکس نے اڑھائی سال کے عرصے میں اپنی کسی بھی ایک دن کی سب سے بڑی ٹریڈنگ رینج کا مشاہدہ کیا۔ S&P بھی پہلے 3500 کی نفسیاتی سپورٹ سے نیچے آئی اور پھر 3 سو کے قریب منفی پوائنٹس ریکور کر کے 92 پوائنٹس کے اضافے اور 2.6 فیصد Capitalization کے اضافے کے ساتھ 3669 پر بند ہوئی ہے۔ امریکی مارکیٹس میں 10 سالہ بانڈز کی شرح منافع 4 فیصد تک پہنچنے کے بعد اگلے چند گھنٹوں میں 3.9 فیصد پر آ گئے۔ ڈالر سے منسلک ان بانڈز کی قدر میں کمی کے بعد Nasdaq بھی نہ صرف منفی سے مثبت سطح میں واپس آئی بلکہ Nasdaq Composite 232 پوائنٹس اوپر 10649 کے بینچ مارک پر بند ہوئی۔ سب سے زیادہ تیزی Energy اور بینکینگ سیکٹرز میں دیکھی گئی۔ جبکہ ٹیکنالوجی سیکٹر کے اسٹاکس جیس کہ ایپل اور مائکرو سوفٹ کے اسٹاکس میں غیر معمولی تیزی ریکارڈ کی گئی۔ جبکہ گولڈ مین ساکس (Goldman Sachs ) اور جے۔پی مورگنز (JPMorgan ) بینکنگ سیکٹر میں 5 فیصد کی بحالی کے ساتھ نمایاں رہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button