Pakistani Current Account دوبارہ خسارے میں۔ پاکستانی روہے کی بے قدری کا سفر

4 ماہ کے بعد اکاؤنٹ 809 ملیئن ڈالرز خسارے میں آ گیا۔

Pakistani Current Account رپورٹ جاری کر دی گئی۔ جس کے مطابق یہ اکاؤنٹ 4 ماہ سرپلس دکھانے کے بعد یہ دوبارہ خسارے میں تبدیل ہو گیا ہے۔

Pakistani Current Account کی تفصیلات

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کی طرف سے جاری کئے جانیوالے اعداد و شمار میں جاری کھاتوں (Current Account) کا بیلینس 4 ماہ تک سرپلس دکھانے کے بعد ایک بار پھر 809 ملیئن ڈالرز خسارے میں آ گیا۔ جو کہ اکتوبر 2022ء کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ یاد دلاتے چلیں کہ گذشتہ سال اکتوبر میں پاکستان میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر سنگین حد تک نیچے آ گئے تھے۔ جس کے بعد درآمدات (Imports) پر کڑی پابندیاں عائد کر دی گئی تھے۔

Pakistani Current Account دوبارہ خسارے میں۔ پاکستانی روہے کی بے قدری کا سفر

اسکے نتیجے میں اگرچہ ملک میں پیداواری صنعتوں کیلئے خام مال کی قلت پیدا ہو گئی تھی تاہم وزارت خزانہ کے حکام Import Bills کو خسارے سے نکالنے میں کامیاب ہو گئے اور اگلے 4 ماہ تک سرپلس برقرار رکھنے میں کامیاب بھی رہے۔ جسے  ہی   IMF  کے ساتھ اسٹاف لیول ایگریمنٹ ہوا اور درآمدات کھولی گیئں سرپلس غایب ہو گیا اور درآمدی بل دوبارہ اسی ساتھ پر آ گیا . 

درآمدات اور برآمدات کا فرق کتنا رہا۔؟

جولائی 2023ء کے دوران ملکی برآمدات کم ہو کر 2.65 ارب ڈالر رہیں۔ جبکہ درآمدات 5.03 ارب ڈالرز تھیں۔ خیال رہے کہ جولائی 2023ء میں درآمدی بل 6.07 بلیئن ڈالرز رہی تھیں۔ پاکستانی معیشت گذشتہ 50 سالوں سے مسلسل درآمدات پر انحصار کر رہی ہے اور خسارہ دور کرنے کے لئے دوست ممالک اور عالمی معاشی اداروں سے مدد لیتا رہا ہے۔ جس سے پاکستانی ڈالر کی قدر میں کمی کا تسلسل جاری رہا۔

امریکی ڈالر کب اور کتنا مضبوط ہوا۔ ؟

1971ء میں سانحہ پاکستان کے وقت ایک امریکی ڈالر 4.76 روہے کا تھا۔ جبکہ 1990ء تک یہ 21 روپے تک پہنچ گیا تھا۔ سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف نے جب حکومت سنبھالی تو قرضوں کے بوجھ تلے دبے پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر 52 پر آ گیا تھا اور اگلے 8 سال تک اس کی سب سے کم De-valuation ہوئی۔ 2008 میں پرویز مشرف کا اقتداد ختم ہوا  تو USDPKR کا ایکسچینج ریٹ 56 تھا۔

اسکے بعد 15 سالہ جمہوری ادوار میں امریکی ڈالر کی ناقابل شکست اننگز تین سینچریاں مکمل کر چکی ہے۔ 2018ء میں یہ 123 روہے میں دستیاب تھا۔ پھر اگلے ساڑھے تین سالوں میں یہ 189 روہے تک پہنچ گیا۔ اپریل 2022ء میں تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں عمران خان رخصت ہوئے تو ڈالر نے مہنگا ہونے کے تمام ریکارڈز توڑ دیئے اور اوپن مارکیٹ میں اسوقت یہ 305 روپے پر دستک دے رہا ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button