روسی تیل کی پاکستان ریفائنری لیمیٹڈ منتقلی شروع، اسٹاک ویلیو میں تیزی

روسی خام تیل کی پاکستان ریفائنری لیمیٹڈ منتقلی شروع یو گئی ہے جس کے بعد PRL کی اسٹاک ویلیو میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ روسی بحری جہاز گذشتہ روز کراچی کی بندرگاہ پر 45 ہزار ٹن خام تیل کے ساتھ لنگر انداز ہوا تھا جس سے 7 لاکھ بیرل پیٹرولیئم مصنوعات کی تیاری متوقع ہے۔

دونوں حکومتوں کے درمیان ہونیوالے معاہدے کے تحت روس پاکستان کو ایک لاکھ ٹن خام تیل ایکسپورٹ کرے گا۔ جسے پاکستانی ریفائنریز پراسس کر کے پیٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات میں تبدیل کریں گی۔ اس عمل میں سب سے اہم اور کلیدی کردار پاکستان ریفائنری لیمیٹڈ کا ہو گا جو کہ پروجیکٹ میں 80 فیصد تک شراکت دار ہے۔ جبکہ اس کے ساتھ دیگر پارٹنرز میں اٹک ریفائنری لیمیٹڈ بھی شامل ہے۔ اس وجہ سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ریفائنری سیکٹر میں آج تیزی کا رجحان نظر آ رہا ہے۔

روس پاکستان کو کتنا کروڈ آئل سپلائی کرے گا ؟

ابتدائی طور پر روس پاکستان کو ایک لاکھ ٹن تیل مہیا کرے گا۔ جسکی ہروسیسنگ کے بعد حاصل ہونیوالے پیٹرول اور ڈیزل کا اندازہ لگایا جا سکے گا۔ کیونکہ معاشی ماہرین کے مطابق پاکستانی ریفائنریز بھارت کے مقابلے میں پرانی ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہیں۔ اس لئے روسی خام تیل سے پیٹرولیئم مصنوعات سے زیادہ فرنس آئل پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

دوسری طرف بھارتی ریفائنریز جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال سے کروڈ آئل کا 80 فیصد حصہ پیٹرول اور ڈیزل میں تبدیل کر رہی ہیں۔ عالمی سطح پر پابندیوں کے باعث روسی تیل بھارتی ریفائنریوں سے صاف ہو کر یورپی منڈیوں تک پہنچ رہا ہے۔ ایسے میں بھارت تیل کی عالمی تجارت میں تیل پیدا کرنے والے ممالک سے بھی زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔

اس معاہدے کے نتائج سامنے آنے کے بعد پاکستانی اور روسی حکومتیں اگلے آرڈرز پر گفت و شنید کریں گی۔ پاکستانی حکام کے مطابق روس پاکستان ریفائنری لیمیٹڈ کو اپ گریڈ کرنے میں بھی مدد فراہم کرے گا۔ اور آنیوالے دنوں میں خام تیل کا روزانہ حجم ایک لاکھ بیرلز تک پہنچنے کی توقع ہے۔ جس سے پاکستانی مارکیٹ میں ذرائع توانائی کی قیمتوں میں بھی کمی آ سکتی ہے۔

 پاک روس تعلقات کی تاریخ

اپنے قیام کے بعد سے پاکستان تیل و گیس کے لئے عرب دنیا پر انحصار کرتا آیاہے۔ جن سے عمومی طور پر اسے موخر ادائیگیوں کی سہولت حاصل رہی ہے۔ پاکستانی ریفائنریوں کو بنایا ہی عرب ممالک سے درآمد کردہ خام تیل کو صاف کرنے کیلئے گیا ہے۔ تاہم کورونا کی وباء کے بعد عرب دنیا استحکام رسد کے مسائل سے دوچار ہے اور اس حوالے سے واشنگٹن اور ریاض کے درمیان تعلقات سرد مہری کے شکار ہیں

یہی وجہ ہے کہ 2022ء کے آغاز پر سابق وزیراعظم عمران خان نے روس کا دورہ کیا۔ جس کا بنیادی مقصد سستے خام تیل کی فراہمی کیلئے نئے ٹریڈ پارٹنر کی تلاش تھی۔ بدقسمتی سے انکا دورہ ماسکو اسوقت تنازعے کا شکار ہوا جب انکی کریملن میں موجودگی کے دوران ولادی میر پیوٹن نے یوکرائن پر حملہ کر دیا۔ ایسے میں بین الاقوامی سطح پر پاکستان پر اس حملے کی مذمت کیلئے دباؤ روز بروز بڑھتا چلا گیا۔ آخرکار یہ دورہ انکی حکومت کے خاتمے کی ایک اہم ترین وجہ بھی بنا۔

تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں بننے والی نئی حکومت نے اپنے ابتدائی چند ماہ کے دوران روس کے ساتھ تیل کی سپلائی پر بات چیت کو منقطع رکھا۔ تاہم معاشی بحران کے سنگین شکل اختیار کرنے پر چین کے توسط سے دوبارہ مذاکرات کا آغاز کیا گیا، لیکن پاکستان نے اس سے قبل اپنے دیرینہ مغربی اتحادیوں کو بھی اعتماد میں لیا۔

روسی خام تیل کی سپلائی ، ایک نئے دور کا آغاز

پاکستان روائتی طور پر امریکہ کا اتحادی ریا ہے۔ اور وہ سرد جنگ جس کا اختتام سوویت یونین کے زوال پر ہوا کے دوران روس کے تعلقات جنوبی ایشیائی ملک کے ساتھ انتہائی کشیدہ رہے۔ پاکستان سینٹو اور سیٹو جیسے اینٹی سوویت معاہدوں میں بھی شامل رہا۔

بھارت نیوٹرل خارجہ پالیسی کے باوجود بھی روس کے انتہائی قریبی دوستوں میں شامل رہا اور دونوں ممالک کے درمیان معیشت کے تمام شعبوں میں تعاون وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسٹریٹجک اور اکنامک پارٹنرشپ میں تبدیل ہوتا چلا گیا۔ جس کا اندازہ ان اعداد و شمار سے لگایا جا سکتا ہے۔ کہ بھارت گذشتہ ایک سال کے دوران 65 لاکھ ٹن خام روسی تیل درآمد کر چکا ہے اور رعایتی نرخوں پر ملنے والے تیل کو مسلسل Re-Export کرنے کے علاوہ اپنے اسٹریٹجک ذخائر کو وسعت دے رہا ہے۔

پاکستان میں دریافت ہونیوالے تیل و گیس کے نئے ذخائر

سندھ کے ضلع گھوٹکی میں تیل و گیس کے نئے ذخائر سے تیل و گیس کی پیداوار بھی پاکستان ریفائنری لیمیٹڈ (PRL) کی اسٹاک ویلیو میں تیزی کا باعث بنی سسٹم میں انکی شیمولیت سے پاکستان کی مقامی پیداوار کا حجم ملکی ضروریات کے 17 فیصد پر پہنچ گیا۔ جو کہ اس سے قبل 9 فیصد تھا۔ حالیہ عرصے کے دوران حکومت پاکستان کی طرف سے آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (OGDCL) اور پاک ریفائنری لمیٹڈ (PRL) سمیت تمام ریفائنریز کے واجبات کی ادائیگیوں کے فیصلے سے اس سیکٹر کی تمام کمپنیز پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

پاک ریفائنری لمیٹڈ (PRL) اس سیکٹر کا ایک بڑا نام ہے۔گذشتہ ایک سال کے دوران اسکی کم ترین سطح 11 روپے 83 پیسے اور بلند ترین لیول 20 روپے 39 پیسے رہا ہے جبکہ آج  PSX میں ملے جلے رجحان کے ساتھ اسکی شیئر ویلیو گذشتہ روز کی قیمت سے 75 پیسے اوپر 15 روپے 20 پیسے فی شیئر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

پاکستان ریفائنری لیمیٹڈ کا تعارف

پاکستان ریفائزی لیمیٹڈ کا قیام مئی 1960ء کو بطور پبلک لمیٹڈ کمپنی عمل میں لایا گیا۔ اسکا بنیادی سرمایہ 87 کروڑ روپے تھا۔ جبکہ PSX میں اسکا ادا شدہ سرمایہ 63 کروڑ شیئرز پر مشتمل ہے۔ جن میں سے آزادانہ ٹریڈ کیلئے 22 کروڑ 39 لاکھ شیئرز دستیاب ہیں۔ جو کہ مجموعی تعداد کا 35.4 فیصد بنتے ہیں۔ اسکا طویل المدتی ہدف 40 روپے فی شیئر کی قدر ہے۔ جو کہ 2018ء کا لیول ہے۔

ٹیکنیکی تجزیہ۔

آج PRL اپنی 7 روزہ Moving Average سے اوپر ہے، جبکہ 21 روزہ Moving Average کی 80 فیصد ریٹریسمنٹ بھی حاصل کر چکا ہے۔ یہ 50DMA سے نیچے ہے۔ آج اسکا شیئر والیوم 87 لاکھ سے زائد رہا۔ موجودہ سطح سے اوپر اسکی مزاحمتی حدیں (Resistance Levels) 14.80 15.20 اور 15.45 ہیں۔ جبکہ اسکے سپورٹ لیولز 14.75, 14.40 اور 14.10 ہیں۔

روسی خام تیل کی پاکستان ریفائنری لیمیٹڈ منتقلی شروع PRL کی اسٹاک ویلیو میں تیزی

مومینٹم انڈیکیٹرز اسے 65 فیصد Bullish اور 20 فیصد Bearish جبکہ 15 فیصد Sideways ظاہر کر رہے ہیں۔ اس طرح PRL کا مجموعی جھکاؤ اور ارتکاز (Bias) بھی Bullish ہے۔ اسکے ٹیکنیکی انڈیکیٹرز 14.50 روپے سے اوپر Strong Buy کی کال دے رہے ہیں جو کہ اس کی خرید کا محور (Pivot) ہے جبکہ اس کا فروخت کی سطح انٹرا ڈے میں 15 روپے 50 پیسے ہے.

تاہم Holding کے ساتھ اسکی فروخت کا ٹارگٹ 20 روپے فی شیئر کی سطح ہے۔ آج اگر اسکا اختتامیہ 15روپے سے قریب ہوا ریلیٹو اسٹرینتھ انڈیکس (RSI) 71 کی سطح پر آ جائے گا جس سے آئندہ ٹریڈنگ سیشنز میں یہ مزید Bullish مومینٹم جاصل کر سکتا ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button