کیا بٹ کوائن میں گراوٹ اور گولڈ کی خریداری دونوں عارضی رجحانات ہیں ؟
بٹ کوائن میں گراوٹ اور گولڈ کی خریداری کا رجحان گذشتہ روز سے دیکھنے میں آ رہا ہے۔ کیا یہ دونوں رجحانات عارضی ہو سکتے ہیں۔ یہ وہ سوال ہے جو کہ عالمی مارکیٹس سے منسلک ہر شخص پوچھتا ہوا نظر آ رہا ہے ؟ معاشی مارکیٹس میں اتار چڑھاؤ کبھی بھی غیر متوقع نہیں ہوتا۔ کرپٹو اور کماڈٹیز دونوں ہی ایسے اثاثے ہیں۔ جو اکثر مارکیٹ توقعات کو دھوکہ دے دیتے ہیں۔ لیکن یہ نقطہ بنیادی نوعیت کا ہے کہ کیا ٹریڈرز بلش ریلی جاری رکھنے والی کرپٹو کرنسیز سے سنہری دھات کی طرف منتقل ہو رہے ہیں ؟
بٹ کوائن کی ٹرینڈ لائن کا جائزہ
بٹ کوائن جو کہ گذشتہ سال انتہائی بیئرش طرزعمل کا مظاہرہ کرتا رہا اور اسکی مارکیٹ کیپیٹلائزیشن میں مسلسل کمی واقع ہوتی رہی بالخصوص اس عرصے کے دوران جب FTX گیٹ اسکینڈل سامنے آیا اور دنیا بھر میں ڈیجیٹیل اثاثوں کے حوالے سے قانون سازی اور سخت پابندیوں کا آغاز ہوا۔ کچھ عرصے کیلئے تو ایسا محسوس ہونے لگا تھا کہ شائد کرپٹو کرنسیز اپنا وجود کھو دیں گی۔
تاہم عالمی بینکاری بحران آنے کے بعد صورت حال یکسر تبدیل ہو گئی۔ روائتی بینکنگ کے رسک فیکٹر کا شکار ہو کر سرمایہ کاروں کی بڑی تعداد مرکزی بینک کے تصور سے آزاد کرپٹو پلیٹ فارمز پر منتقل ہونے لگی۔ رواں سال بٹ کوائن کی قدر میں 10 مارچ سے لے کر اب تک 13 ہزار ڈالرز کا اضافہ ہوا اس طرح اسکی کیپیٹلائزیشن 60 فیصد مستحکم ہوئی۔
گذشتہ روز سے بٹ کوائن بیئرش دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔ تاہم اسوقت صرف بٹ کوائن ہی نہیں دیگر کرپٹو کرنسیز، فوریکس، اسٹاکس اور ایکوئیٹیز بھی بغیر کسی ڈائریکشن کے اتار چڑھاؤ کے شکار ہیں۔ جس کی وجہ مئی کے مہینے میں U.S Debit Ceiling پوری ہونے پر کسی بیل آؤٹ پیکیج کے بغیر امریکہ کے ممکنہ ڈیفالٹ کا خطرہ اور فیڈرل ریزرو کے عہدیداروں کے متضاد بیانات ہیں جو کہ تمام مارکیٹس کے ٹریڈنگ مومینٹم کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہیں۔
ڈیجیٹیل معیشت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بٹ کوائن کی موجودہ رینج 25 سے 30 ہزار ڈالرز کے درمیان ہے۔ اور اسی درمیان اصلاح (correction) کا عمل بھی ہو رہا ہے۔ اس لئے 25 ہزار کی نفسیاتی سطح (Psychological Level) بریک ہونے تک دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی کا جھکاؤ اور ارتکاز (Bias) بھی Bullish ہی رہے گا۔ انکے مطابق اس رینج میں یہ انتہائی متحرک رہتا ہے۔ مزید برآں جون کے وسط تک BTC کے 35 ہزار ڈالرز عبور کرنے کی پیشگوئی بھی کی جا رہی ہے۔
گولڈ دوبارہ Bullish Strength حاصل کرتے ہوئے۔
اختتام ہفتہ تک 2 ہزار کی نفسیاتی سطح کو بریک کرتے ہوئے گولڈ کی بیئرش ریلی 1970 سے نیچے آ گئی۔ تاہم مارکیٹس کے محتاط رویے کے باعث امریکی ڈالر انڈیکس (DXY) اور 10 سالہ مدت کی U.S Bonds Yields میں آنیوالا اتار چڑھاؤ کے باعث آج گولڈ کا ارتکاز (Bias) دوبارہ 2 ہزار کی طرف ہے۔ تاہم گذشتہ آج کے ٹریڈنگ چارٹ کا جائزہ لیں تو گولڈ ایک محدود رینج میں ہی متحرک ہے۔ گولڈ کی خریداری میں بھی وہی وجوہات ہیں جو کہ بٹ کوائن کی فروخت میں تھیں۔ بغیر ڈائریکشن کے ہونے والی ٹریڈ کو کبھی بھی طویل المدتی Bias نہیں کہا جا سکتا۔
حالیہ عرصے میں گولڈ تین سال کی بلند ترین سطح پر پہنچا عمومی طور پر سنہری دھات کو 20 روزہ Moving Average اور 1950 کے بینچ مارک سے اوپر Bullish سمجھا جاتا ہے۔ گذشتہ دو ہفتوں میں ریلیز ہونیوالی امریکی معاشی رپورٹس میں افراط زر کی بلند ریڈنگ اور فیڈرل ریزرو کے بدلتے بیانات گولڈ کی ٹرینڈ لائنز مسلسل تبدیل کر رہے ہیں۔ یہ طرزعمل مارکیٹ کی حساسیت کو ظاہر کر رہا ہے۔ جس میں کمی فیڈرل ریزرو کے فیصلے کے بعد کسی حد تک کی کمی تو آ سکتی ہے تاہم U.S Debit Limit کے فیصلے تک مارکیٹ کی محدود رینج جاری رہے گی اور ٹریڈرز غیر یقینی صورتحال کے شکار رہیں گے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔