صرف ایک Bid، کیا PIA ایک پرکشش سرمایہ کاری نہیں ہے؟

Short Listed Companies did not participate in the Final Round

پاکستان کی قومی ایئرلائن PIA جو کئی سالوں سے مسلسل خسارے میں جا رہی ہے. اسکی Privatization کیلئے ایک On Camera Auction  کا انقعاد کیا گیا. تاہم اس سے قبل دلچسپی کا اظہار کرنیوالی کمپنیوں میں سے صرف ایک کمپنی نے اس میں حصہ لیا  لیکن توقعات  سے انتہائی کم Bid لگائی . Blue World City Consortium کی طرف سے 10 ارب روپے کی پیشکش کی گئی ہے۔ اسلام آباد میں کھولی گئی Bidding کا یہ مرحلہ بظاہر مکمل طور پر ناکام ثابت ہوا.

متوقع سرمایہ کاروں کی PIA میں عدم دلچسپی

Reference Price کے مطابق 85 ارب روپے کی کم از کم قیمت کے مقابلے میں صرف 10 ارب روپے کی بولی پیش کی گئی. جو کہ پی آئی اے کی مالیت کا صرف 12 فیصد ہے۔ یہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے. کہ Pakistan International Airlines کی Market Value میں کمی آ چکی ہے۔

Blue World City کی جانب سے پی آئی اے کو خریدنے کے لیے 10 ارب کی Bid کا جائزہ پاکستان کی وفاقی کابینہ لے گی۔ یعنی یہ فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے کہ آیا اس Bid کو منظور یا مسترد کیا جائے گا۔

نجکاری کمیشن نے ابتدائی طور پر چھ Bidders کو اہل قرار دیا تھا. تاہم ان میں سے پانچ اس عمل سے دور رہے۔

حکومت نے Air Blue Limited، Arif Habib Corporation Limited، Air Arabia کی Fly Jinnah، YB Holdings Private، Pak Ethanol Private اور Blue World City کو قومی ایئرلائنز میں اکثریتی حصص کے لیے Shortlist کیا تھا۔

بولی میں شامل نہ ہونے والے تین گروپس کے عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ انہیں مستقبل میں حکومت کے اس Agreement پر پورا اترنے کی صلاحیت کے بارے میں خدشات ہیں۔

ہم اپنی ایئر لائنز شروع کر سکتے ہیں.

بولی کے لیے اس تقریب کے دوران Blue World City Consortium کے سربراہ سعد نذیر کا کہنا ہے. کہ "ہم حکومت کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں اگر وہ ہماری بولی قبول نہیں کرتے۔” انہوں نے یہ بھی کہا کہ "اگر یہ منظور نہیں ہوتی اور وہ ہماری پیشکش قبول نہیں کرت.ے تو ہم اپنی خود کی ایئر لائن شروع کریں گے۔”

سعد نذیر نے عالمی خبر رساں ادارے Reuters کو بتایا کہ Bid بڑھانے کا کوئی کاروباری جواز پیدا نہیں ہوتا. اور حکومت کی طرف سے 85 ارب روپے کی متوقع قیمت درست نہیں ہے. کیونکہ PIA شدید خسارے سے متاثرہ ہے. علاوہ ازیں جو بھی  اسے خریدے  گا اسے سادہ لفظوں میں "سرمایہ کاری  کے بدلے میں بخار” خریدنا ہو گا.

حکومت کا کنٹرول

پی آئی اے ایک Public Limited Company ہے. جس کا تقریباً 96 فیصد حصہ حکومت کے پاس ہے۔ یہ ایئرلائن کئی برسوں سے Financial Burden میں ہے. اور حکومتی سرپرستی میں چلنے والے اداروں میں شامل ہے. جو قومی خزانے کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان پہنچاتے ہیں۔

ماضی میں Privatization کی کوششیں

PIA کی Privatization کی کوششیں ماضی میں بھی ناکام رہی ہیں۔ مختلف ادوار میں انتظامی تبدیلیوں کے ذریعے بہتری لانے کی کوششیں کی گئیں. لیکن ہر بار کسی نہ کسی وجہ سے یہ کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں۔

بولی میں صرف ایک کمپنی کی شرکت نے اس بات کی نشاندہی کی کہ دیگر سرمایہ کاروں کو Investment Risks کے بارے میں خدشات ہیں۔ بعض کمپنیوں نے اس عمل میں حصہ نہ لینے کی وجہ یہ بتائی کہ انہیں حکومت کے ساتھ معاہدے کی Feasibility پر خدشات ہیں۔

ملازمین کی ذمہ داریاں

PIA کے 7200 مستقل ملازمین اور دیگر ڈیلی ویجز پر کام کرنے والوں کی موجودگی بھی Investor Interest کو متاثر کرتی ہے۔ بلیو ورلڈ سٹی کے سربراہ نے واضح کیا کہ انہیں اس طرح کے بڑے Liabilities کو سنبھالنے میں مشکلات پیش آئیں گی۔

PIA کی مالی حالت

قومی ایئر لائنز  کی مالی حالت اتنی خراب ہے کہ اس کا ایک ہفتے کا Revenue ہی 10 ارب روپے بنتا ہے، جبکہ اس پر حکومت کے 650 ارب روپے کا قرضہ بھی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اتنی کم بولی پی آئی اے کی Operational Challenges کی عکاسی کرتی ہے. جس کی وجہ سے کوئی بھی سرمایہ کار اتنی بڑی رقم دینے کو تیار نہیں۔

سیاسی چیلنجز

پی آئی اے کی نجکاری کے عمل میں Political Interference بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ ماضی میں کئی حکومتوں نے اس عمل کی مخالفت کی ہے، جس کے نتیجے میں یہ معاملہ ایک دائرے میں پھنس کر رہ گیا ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button