Credit Suisse Bank کا مالیاتی بحران۔کیا عالمی بینکاری نظام بکھر رہا ہے ؟

Credit Suisse Bank کا مالیاتی بحران سنگین ہو گیا ہے۔ جس کے بعد عالمی اسٹاکس میں شدید گراوٹ واقع ہوئی ہے۔ تاہم بینک انتظامیہ نی دیوالیہ ہونے کی تردید کی ہے .عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کریڈٹ سوئس کے سب سے بڑے شیئر ہولڈر سعودی نیشنل بینک نے اپنے شیئرز کی تعداد 10 فیصد سے بڑھانے اور سرمایہ کاروں کے فنڈز کیلئے مزید سپورٹ سے معذرت کر لی ہے۔

جس کے بعد سوئس بینک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا ہے۔ واضح رہے کہ سعودی نیشنل بینک نے یہ شیئرز گذشتہ سال بیل آؤٹ پیکیج کے بدلے میں اسوقت خریدے تھے جب کریڈٹ سوئس ڈیفالٹ کرنے کے قریب تھا۔ تاہم اسکے بعد شیئرز کی تعداد محدود کر دی گئی تھی۔ محض ایک سال کے دوران دنیا کے مضبوط ترین بینک کے دوبارہ ڈیفالٹ ہونے کے خبریں سرمایہ کاروں میں خوف پیدا کر رہی ہیں.

عالمی بینکاری نظام کو کیا ہو گیا ہے ؟

رواں ماہ کے آغاز میں امریکی ریاست کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے کرپٹو فرینڈلی سلور گیٹ بینک نے اپنی سالانہ معاشی رپورٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا۔ جس کے بعد عالمی بینکنگ اسٹاکس کی قدر میں شدید گراوٹ کا سلسلہ شروع ہوا جو تاحال جاری ہے۔ ریگولیٹری اداروں کے دباؤ پر بینک نے سرمایہ کاروں کے فنڈز جزوی طور پر واپس کرنے کااعلان کیا۔ اسکے چند روز بعد کیلیفورنیا سے ہی تعلق رکھنے والے سگنیچر اور سلیکون ویلی بینک نے بھی اسی انداز میں اپنے صارفین سے معذرت کر لی۔

یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ سلیکون ویلی بینک (SVB) ٹیکنالوجی کمپنیز کو مالی معاونت فراہم کرنیوالا دنیا کا سب سے بڑا معاشی ادارہ مانا جاتا ہے۔ اس پیشرفت کے بعد نہ صرف دنیا بھر میں کروڑوں افراد نے کھربوں ڈالرز مالیت کے فنڈز بینکوں سے نکالنے شروع کر دیئے۔ بلکہ جاپان سے لے کر امریکہ تک ان بینکوں کی اسٹاک ویلیو میں بھی شدید مندی دیکھنے میں آئی۔ بینکس کے شیئرز کی قدر میں گراوٹ عالمی مارکیٹس کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہے۔

سرمایہ کار بینکاری نظام میں 2008ء کی طرز پر کساد بازاری (Recession) کے خوف میں مبتلا ہیں۔ جس کے بعد امریکی حکام نے صارفین کے ڈیپازٹس کو محفوظ بنانے کیلئے خصوصی اقدامات کئے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود جاپان سے لے کر آسٹریلیا اور اٹلی سے امریکہ تک اسٹاکس میں مسلسل فروخت جاری ہے۔ Credit Suisse دنیا کے بڑے اداروں میں سے ایک ہے۔ جس کے صارفین کی تعداد کئی ملیئن ہے۔

امریکی ملٹی نیشنل بینکوں کے دیوالیہ ہونے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے قوم سے خطاب میں بینکاری نظام اور سرمایہ کاروں کے ڈیپازٹس کی مکمل حفاظت کی یقین دہانی کروائی۔ انہوں نے ڈیفالٹ کرنیوالے اداروں کے فنڈز تک مکمل رسائی کا بھی وعدہ کیا۔ امریکی صدر کی یقین دہانی کے باوجود سرمایہ کاروں کو خوف ہے کہ دیوالیہ ہونیوالے بینکوں کہ تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے اور یہ لہر ممکنہ طور پر پورے عالمی مالیاتی نظام کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ اسی وجہ سے بینکنگ سیکٹر شدید مندی کا شکار ہے بینکنگ اسٹاکس میں شدید فروخت کے رجحان سے عالمی سطح پر تمام مارکیٹس متاثر ہوئی ہیں۔

جاپانی Topix انڈیکس مجموعی طور پر 10 فیصد سے زائد مندی کا شکار ہوا۔ جاپانی بینکوں کے لئے گذشتہ دو روز ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوئے۔ انکی ڈیپازٹس میں 20 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ معاشی ماہرین کے خیال میں اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو کئی جاپانی بینک سرمائے کی کمی سے دیوالیہ کر سکتے ہیں۔ کیلیفورنیا کے کرپٹو بینک سے شروع ہونیوالا اسکینڈل یورپ میں داخل ہو چکا ہے۔ اور کریڈٹ سوئس کے بعد کئی بڑے عالمی ادارے اس کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button