Chinese Economic Crisis اور Global Markets کا ردعمل.

Financial Data indicates Economic Slowdown, fears of Deflation prevail

Chinese Economic Crisis سامنے آنے کے بعد سے Global Markets کے سرمایہ کار محتاط انداز اختیار کئے ہوئے ہیں. ایشیائی ملک  کو موجودہ کوارٹر میں ایک نئے مسئلے کا سامنا ہے۔ کئی عشروں کے بعد پہلی بار ملک تفریط زر یعنی Deflation کا شکار ہوا ہے۔ درحقیقت دوسری جنگ عظیم کے بعد پہلی بار یہ اصطلاح سنی گئی ہے۔

Chinese Economic Crisis کیا ہے. اور یہ Global Economy کو کیسے متاثر کر رہا ہے؟

رواں ہفتے Chinese CPI Report نے عالمی اداروں کو ہلا کر رکھ دیا۔ ملک میں اشیاء کی قیمتیں بڑھنے کی بجائے کم ہوئی ہیں۔ بتاتے چلیں کہ یہ ایسے حالات میں ہوا. جب دنیا بھر میں Headline Inflation کساد بازاری (Recession) میں تبدیل ہو رہی ہے۔

گزشتہ دو روز سے Currencies اور commodities کے سرمایہ کار محتاط انداز اختیار کئے ہوئے ہیں جس کی وجہ دنیا کی 2nd Largest Economy in the World کی طرف سے رسد کی کمی کا خدشہ ہے. جس سے Global Supply Disruption کے خطرات عالمی معیشت پر منڈلا رہے ہیں.

Chinese Economic Crisis اور Global Markets کا ردعمل.
Chinese Consumer Price Index.

معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ ایسی صورتحال میں چین پر مارکیٹ میں Demand بڑھانے اور استحکام رسد لانے کیلئے دباؤ ہے۔ اس سے قبل مئی 2024ء کی ٹریڈ رہورٹ بھی منفی تھی۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کہ Covid19 کی وباء کے بعد کھلنے والی دنیا کی دوسری بڑی معیشت اس رفتار سے اپنے اہداف حاصل نہیں کر رہی جسکی اس سے توقع کی جا رہی تھی۔

Deflation کیا ہوتی ہے اور یہ کیسے خطرناک ہے۔ ؟

تفریط زر یعنی Deflation ایسی صورتحال کو کہتے ہیں جب مارکیٹ میں اشیاء کی طلب کم ہو رہی ہو اور کرنسی کی قدر میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ کمیاب بھی ہونا شروع ہو جائے۔ ایک ایسا ملک جو کہ دنیا بھر کو رسد فراہم کرتا ہو۔ جب سستی اشیاء عالمی منڈی میں بیچے گا تو جاپان سے لے کر امریکہ تک پورے گلوب پر لیکوئیڈٹی یعنی کرنسی کی سرکولیشن گھٹنا شروع ہو جائے گی۔

یہ افراط زر سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے کیونکہ سخت Monetary Policy سے Inflation کنٹرول کی جا سکتی ہے۔ لیکن اسکے برعکس Deflation کنٹرول کرنے کے لئے مارکیٹ کا پورا میکانزم تبدیل کرنا پڑتا ہے جو کہ اتنا آسان کام نہیں ہے۔

دنیا کی دوسری بڑی معیشت کن چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے ؟

2019ء میں Covid کی وباء سے نمٹنے کیلئے چین نے انتہائی سخت سماجی اور معاشی پابندیاں عائد کر دی تھیں. اور عالمی معیشت کو چلانے والا چینی صنعتی پہیہ رک گیا تھا۔ 2021-22 ء میں دنیا کے بیشتر ممالک نے اپنی معیشتوں کو کھولنا شروع کر دیا. لیکن بیجنگ کی زیرو کووڈ پالیسی جاری رہی اور عالمی سپلائی چین تعطل کی شکار ہو گئی۔

چند ماہ قبل ملک میں غربت کے باعث ہونیوالے مظاہروں کے بعد ژی جنگ پنگ نے مرحلہ وار پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا. لیکن ملک کی مقامی حکومتیں قرضوں میں ڈوبی ہوئی پابندیوں کے منفی اثرات کی عکس بندی کر رہی تھیں۔ 2008ء میں دنیا کو کساد بازاری سے بچانے والا مسیحا 2024ء میں اہنی معاشی سست روی سے اسے بحران کا شکار کر رہا ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button