Gwadar Free Zone اور Terrif Area کے درمیان Pakistani Rupees میں ٹرانزیکشنز کی اجازت.

Federal Board of Revenue issued orders to amend the Law, Local Investment will be encouraged

Federal Board of Revenue کی طرف سے Gwadar Free Zone اور Terrif Area کے درمیان Pakistani Rupees میں ٹرانزیکشنز کی اجازت دے دی گئی ہے . جس کے بعد بندرگاہ میں بڑے پیمانے پر مقامی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہو گئی ہے.

Gwadar Free Zone کے حوالے سے یہ اجازت کتنی اہم ہے؟

FBR نے Gwadar Free Zone اور Terrif Area  کے درمیان Goods Trading  کی اجازت پاکستانی روپے میں دے دی ہے۔ اس سلسلے میں  Custom Rules میں ترمیم کے لیے ایس آر او  جاری کر دیا گیا ہے.

تبدیل شدہ قواعد میں کہا گیا ہے کہ ٹیرف ایریا سے سامان کو  برآمدی رسمی کارروائیوں کی تکمیل کے بعد زون میں داخل کیا جائے گا. بشرطیکہ گوادر فری زون اور ٹیرف ایریا کے درمیان لین دین کی اجازت پاکستانی روپے میں دی جائے.

Gwadar Free Zone اور Terrif Area کے درمیان Pakistani Rupees میں ٹرانزیکشنز کی اجازت.
FBR Notification

اس سے قبل تمام ٹرانزیکشنز US Dollar اور Chinese Yuan میں کی جاتی تھیں. معاشی ماہرین اسے اہم پیشرفت قرار دے رہے ہیں.  Blink Capital Management کے سربراہ اور معاشی تجزیہ کار حسن مقصود کے مطابق درآمدی سامان پر کلیئرنس Pakistani Currency میں ہونے سے ایک تو درمیانے درجے کے Local Investors کی حوصلہ افزائی ہو گی. انہوں نے بتایا کہ اسکے علاوہ Foreign Exchange Reserves کی بچت بھی ہو گی. جو کہ کمزور پاکستانی معیشت کیلئے انتہائی اہم ہے.

کیا CPEC میں خطے کے دیگر ممالک بھی شامل ہو سکتے ہیں ؟

حسن مقصود کے مطابق ایسا یونا بالکل ممکن ہے۔ اور دراصل پس پردہ سعودی عرب اور قطر اس کے کئی شعبوں میں شامل ہو چکے ہیں۔ کیونکہ محمد بن سلمان اور شیخ التمیمی جنوبی اور مشرقی ایشیا میں تیل و گیس کے سپلائی روٹس کم کرنا چاہتے ہیں۔ جس کے لئے وہ Gwadar میں ریفائنرئز اور دیگر لاجسٹک انفراسٹرکچر تعمیر کر رہے ہیں۔

جبکہ متحدہ عرب امارات بھی اس میں شیمولیت کا خواہشمند ہے۔ پاکستان کے معاشی بحران میں ان ممالک کی طرف سے دی گئی امداد دراصل روڑ اینڈ بیلٹ انیشیٹو میں بالواسطہ اینٹری یے۔ جسے بیجنگ کی آشیرباد بھی حاصل ہے۔

دنیا بالخصوص ایشیا ایک ٹرانزیشنل دور سے گذر رہی ہے۔ اور خطے کے تمام راہنماؤں کو اس کا پورا احساس ہے۔ دوستی کی پینگیں بڑھاتے ایران اور سعودی عرب کی عشروں پر محیط رقابت کو دیکھتے ہوئے سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا کہ ان کے تعلقات معمول پر بھی آ سکتے ہیں۔ اور ایسا کر کے ژی جن پنگ نے دراصل بائیڈن انتظامیہ پر اپنی سیاسی برتری کو ثابت کیا ہے۔

ایشیا تیزی کے ساتھ امریکی بلاک سے باہر آ رہا ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد قائم ہونیوالا نیو ورلڈ آرڈر بیجنگ میں نئے سرے سے ترتیب دیا جا رہا ہے۔ جس میں گوادر ایک کراس روڈز کا کردار ادا کرے گا۔

 

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button