دکانوں پر Raast QR Codes: پاکستان میں Cashless Economy کی جانب اہم قدم

How Raast QR Codes Are Shaping a Cashless Future for Pakistan

پاکستان کی معیشت میں ایک بڑی تبدیلی آنے والی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) اور وزیراعظم آفس کے تعاون سے ایک قومی حکمت عملی (National Strategy) تیار کی گئی ہے جس کے تحت ملک بھر کے تمام کاروباری اداروں اور ریٹیل آؤٹ لیٹس کو 31 اگست 2025 تک Raast QR Code لگانا لازمی ہوگا۔

اس اقدام کا مقصد ملک میں ڈیجیٹل ادائیگیوں (Digital Payments) کو فروغ دینا اور کیش لیس اکانومی (Cashless Economy) کے ہدف کو حاصل کرنا ہے۔ یہ ایک ایسا قدم ہے جو نہ صرف کاروبار کے کرنے کے طریقے کو بدلے گا. بلکہ صارفین کے لیے بھی ادائیگیوں کو مزید آسان، تیز اور محفوظ بنائے گا۔ اس آرٹیکل میں ہم اس فیصلے کی تفصیلات، اس کے پیچھے کی وجہ، اور اس کا آپ کے کاروبار پر کیا اثر پڑے گا. اس پر گہری نظر ڈالیں گے۔

اہم نکات  (Summary)

 

  • پاکستان میں تمام ریٹیل اور کمرشل آؤٹ لیٹس کے لیے 31 اگست 2025 تک Raast QR Code لگانا لازمی ہے۔

  • یہ ہدایت وزیراعظم آفس کی طرف سے جاری کی گئی ہے. تاکہ ملک میں کیش لیس اکانومی کو فروغ دیا جا سکے۔

  • اب نئے لائسنس کے حصول یا پرانے کی تجدید کے لیے ڈیجیٹل ادائیگی (Digital Payment) کی صلاحیت (جیسے کہ کیو آر کوڈ یا پی او ایس) ایک لازمی شرط ہوگی۔

  • مقررہ تاریخ کے بعد ڈیجیٹل ادائیگی قبول نہ کرنے والے اداروں پر جرمانے (Penalties) لگائے جا سکتے ہیں۔

  • اس اقدام کا مقصد ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کو بڑھانا، شفافیت لانا اور 120 ملین موبائل/انٹرنیٹ بینکنگ صارفین کا ہدف حاصل کرنا ہے۔

    Raast QR Code کیا ہے اور یہ کیوں ضروری ہے؟

    راسٹ ایک انسٹنٹ پیمنٹ سسٹم (Instant Payment System) ہے جو State Bank of Pakistan نے متعارف کرایا ہے۔ یہ صارفین کو فوری طور پر ایک اکاؤنٹ سے دوسرے اکاؤنٹ میں پیسے منتقل کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ Raast QR Code اسی سسٹم کا ایک حصہ ہے. جو دکانداروں کو اپنے موبائل فون پر ایک کوڈ دکھانے کی اجازت دیتا ہے۔

    گاہک صرف اپنے موبائل بینکنگ ایپ سے اس کوڈ کو اسکین کرکے آسانی سے ادائیگی کر سکتا ہے۔ یہ کوڈ دکانداروں کے لیے بینک اکاؤنٹ نمبر اور دیگر تفصیلات بتانے کی ضرورت کو ختم کرتا ہے. جس سے ادائیگی کا عمل بہت تیز اور آسان ہو جاتا ہے۔

    اس اقدام کی ضرورت اس لیے پیش آئی کیونکہ پاکستان میں ابھی بھی بڑی تعداد میں لین دین کیش (cash) میں ہوتا ہے۔

راسٹ کیو آر کوڈز کی تنصیب کیوں ضروری بنائی گئی؟

وزیراعظم آفس نے تمام وفاقی اور صوبائی سیکریٹریز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اپنی وزارتوں کے تحت آنے والے تمام اداروں اور ریٹیل آؤٹ لیٹس کو پابند کریں کہ وہ 31 اگست 2025 تک Raast QR Code نصب کر لیں۔ اس فیصلے کے پیچھے کئی اہم اہداف شامل ہیں:

1. کیش لیس اکانومی کا فروغ: اس اقدام کا سب سے بڑا مقصد پاکستان کی معیشت کو کیش لیس (Cashless) بنانا ہے۔ اس سے نہ صرف کرنسی نوٹوں کی چھپائی اور دیکھ بھال کا خرچ کم ہوگا بلکہ کاروباری لین دین میں شفافیت (Transparency) بھی آئے گی۔

2. ڈیجیٹل ادائیگی کی سہولیات میں اضافہ: اسٹیٹ بینک کا ہدف ہے کہ فعال ڈیجیٹل کامرس ادائیگی پوائنٹس (Active Digital Commerce Payment Points) کی تعداد 5 لاکھ سے بڑھا کر 2 ملین کی جائے. جس میں Raast QR Code کا اہم کردار ہوگا۔

3. کاروبار اور صارفین کے لیے سہولت: راسٹ کیو آر کوڈ کے ذریعے ادائیگی کرنا دکانداروں اور گاہکوں دونوں کے لیے انتہائی آسان ہے۔ گاہکوں کو اپنی والٹ سے کیش نکالنے کی ضرورت نہیں. اور دکانداروں کو کھلے پیسے دینے کی پریشانی سے نجات ملے گی۔

4. مالی شمولیت (Financial Inclusion): اس اقدام سے ملک کی بڑی آبادی کو، جو ابھی تک مالیاتی نظام سے دور ہے. ڈیجیٹل بینکنگ (Digital Banking) کی طرف راغب کیا جائے گا. جس سے مالی شمولیت میں اضافہ ہوگا۔

دکانداروں کے لیے اس فیصلے کا کیا مطلب ہے؟

اگر آپ ایک ریٹیل آؤٹ لیٹ یا کوئی بھی کمرشل کاروبار چلا رہے ہیں. تو اس نئی ہدایت کا آپ کے لیے یہ مطلب ہے:

  • لازمی تعمیل: آپ کو ہر صورت میں 31 اگست 2025 تک اپنے کاروباری مقام پر Raast QR Code دستیاب کرنا اور نمایاں طور پر ڈسپلے (Display) کرنا ہوگا۔

  • لائسنسنگ کی نئی شرائط: اب کسی بھی کاروباری لائسنس کے حصول یا تجدید کے لیے ڈیجیٹل ادائیگی (Digital Payment) کی سہولت کا ہونا ایک لازمی شرط ہوگی۔ یہ یقینی بنانے کا ایک طریقہ ہے. کہ کوئی بھی نیا کاروبار اس نظام سے باہر نہ رہ جائے۔

  • جرمانے کا خطرہ: حکومت ایک تعمیل کا طریقہ کار (Compliance Mechanism) بھی قائم کر رہی ہے. جس میں ڈیجیٹل ادائیگی قبول نہ کرنے والے آؤٹ لیٹس پر جرمانے (Penalties) بھی شامل ہو سکتے ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے اہداف اور مستقبل کی توقعات

اس اقدام کے ذریعے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کچھ نئے اور اہم اہداف مقرر کیے ہیں:

  • ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز میں اضافہ: اسٹیٹ بینک کا ہدف ہے کہ سالانہ ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کی تعداد کو 100 فیصد بڑھا کر 7.5 ارب سے 15 ارب تک پہنچایا جائے۔

  • موبائل/انٹرنیٹ صارفین کی تعداد: مالی سال 2026 تک موبائل اور انٹرنیٹ بینکنگ استعمال کرنے والوں کی تعداد کو 95 ملین سے بڑھا کر 120 ملین تک لے جانے کا ارادہ ہے۔

  • 100% ڈیجیٹل ترسیلات زر (remittances): بیرون ملک سے آنے والی ترسیلات زر (Remittances) کو 80% سے بڑھا کر مکمل طور پر ڈیجیٹل اکاؤنٹس یا والٹس میں منتقل کرنے کا ہدف ہے۔

یہ تمام اہداف پاکستان کو ایک جدید، ڈیجیٹل اور زیادہ منظم معیشت کی طرف لے جانے کی بنیاد فراہم کرتے ہیں۔ اس تبدیلی کے نتیجے میں مارکیٹ میں مزید شفافیت آئے گی. جس سے سرمایہ کاروں اور کاروباری اداروں کو بھی فائدہ ہوگا۔

ایک نئی ڈیجیٹل صبح کا آغاز

پاکستان کی معیشت کے لیے یہ ایک تاریخی اور انقلابی قدم ہے۔ راسٹ کیو آر کوڈز کو لازمی قرار دینا محض ایک تکنیکی تبدیلی نہیں. بلکہ ایک جامع حکمت عملی (Comprehensive Strategy) کا حصہ ہے. جس کا مقصد ملک کے مالیاتی ڈھانچے کو مضبوط بنانا ہے۔

یہ اقدام نہ صرف کاروبار کے لیے آسانیاں پیدا کرے گا بلکہ صارفین کے اعتماد میں بھی اضافہ کرے گا .اور معیشت کی رفتار کو تیز کرے گا۔ مارکیٹ کی گہری سمجھ رکھنے والے ایک فرد کی حیثیت سے، میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ایسی ریگولیٹری تبدیلیاں (Regulatory Changes) اکثر ابتدائی مزاحمت کے بعد مارکیٹ کی کارکردگی اور شفافیت کو بہت بہتر بناتی ہیں۔ آنے والے وقت میں، یہ فیصلہ پاکستان کو علاقائی معیشتوں کے مقابلے میں ایک بہتر پوزیشن پر لے آئے گا۔

آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا آپ کا کاروبار اس تبدیلی کے لیے تیار ہے، اور آپ اس نئے نظام کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟ اپنے خیالات ہمارے ساتھ ضرور شیئر کریں۔

 

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button