پاکستان کی سنگین معاشی صورتحال کے پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر اثرات
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں دن کے اختتامی سیشن میں شدید مندی کا رجحان رہا جس کی بنیادی وجوہات میں عالمی اسٹاکس (Global Stocks) میں گراوٹ، پاکستان کی ابتر معاشی صورتحال، عالمی مالیاتی ادارے (IMF) کی طرف سے مذاکرات اور نویں جائزے میں تعطل اور پاکستان سے سرمایہ کاری کا انخلاء ہیں۔ پاکستان کی ٹیکسٹائل اور فارماسوٹیکل انڈسٹریز درآمدات (Imports) کے لئے ڈالر کی کمی کے باعث Letter of Credit جاری نہ ہونے کے باعث بند ہو چکی ہیں۔ یہاں تک کہ زندگی بچانے والی ادویات کی تیاری کے لئے بھی خام مال کی سپلائی بند ہے۔ جس سے ملک میں انسانی المیے کے جنم لینے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ دوسری طرف Auto Mobile کی دونوں کمپنیوں سوزوکی اور ٹویوٹا نے پرزوں کی سپلائی بند ہونے کے بعد اپنے پلانٹس اور دفاتر بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ گذشتہ ہفتے کے دوران ٹویوٹا اور گذشتہ روز سوزوکی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں ایک نوٹس جاری کیا تھا جس کے مطابق مارکیٹ کے ناسازگار حالات کی وجہ سے پیداواری یونٹس اور دفاتر بند کرنیکا فیصلہ کیا گیا یے۔ جبکہ آج ملک کی سب سے بڑی ٹیکسٹائل کمپنیز میں سے ایک نشاط چونیاں نے بھی اپنے پیداواری یونٹس بند کرنے کے بارے میں اسٹاک ایکسچینج میں نوٹیفیکیشن کے ذریعے اپنے فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ عارضی طور پر آپریشنز معطل کرنیوالی کمپنیوں میں ملت ٹریکٹرز، انڈس موٹرز لیمیٹڈ، بولان کاسٹنگز اور بلوچستان ویلز بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ بھی متعدد کمپنیاں پاکستان میں اپنے آپریشنز بند کرنے اور بنگلہ دیش منتقلی پر غور کر رہی ہیں۔ حکومت پاکستان کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اکتوبر سے کے کر رواں ماہ کے دوران صنعتی پیداوار میں 7 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ جن میں سے خام مال کی سپلائی بند ہونے کے باعث مشینری اور آلات میں 38 فیصد ، کمپیوٹر اور الیکٹرونکس میں 25 فیصد، ٹیکسٹائل سیکٹر میں 24 فیصد، اور فارماسوٹیکل میں بھی 24 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ جبکہ مالی خسارے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بیروزگاری پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
اس صورتحال کے ملک کے معاشی اعشاریوں (Financial Indicators) پر سنگین اثرات مرتب ہوئے ہیں PSX کی مارکیٹ کیپٹیلائزیشن میں 17 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہے۔ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان سے اپنا سرمایہ تیزی سے نکال رہے ہیں۔ یہ تمام صورتحال امریکی ڈالر (USD) کی کمی کے باعث پیش آ رہی ہے۔ پاکستان فاریکس ایسوسی ایشن کے مطابق پاکستان سے روزانہ 5 کروڑ ڈالرز افغانستان اسمگل ہو رہے ہیں۔ جس سے پاکستان میں غیر ملکی زرمبادلہ (Foreign Exchange Reserves) کا بحران پیدا ہوا ہے۔ اس صورتحال میں KSE100 انڈیکس کورونا کی عالمی وباء کے بعد پہلی بار 39 ہزار کی سطح سے ممکنہ طور پر نیچے آ سکتا ہے۔ آج بھی انڈیکس میں شدید گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے جس کے بعد یہ 523 پوائنٹس کی مندی کے ساتھ 39279 کی سطح پر بند ہوا ہے۔ آج اسکی بلند ترین سطح 39866 اور کم ترین لیول 39027 رہی ہے۔ دوسری طرف KSE30 انڈیکس 215 پوائنٹس کی گراوٹ کے ساتھ 14460 پر بند ہوا ہے۔ آج PSX میں 352 کمپنیوں نے ٹریڈ میں حصہ لیا۔ جن میں سے 260 کی قدر میں کمی، 74 میں اضافہ اور 18 میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔
آج پاکستان کے شیئر بازار میں 25 کروڑ شیئرز کا لین دین ہوا۔ جن کی مجموعی مالیت 8 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد رہی۔ آج کا والیوم لیڈر 5 کروڑ 78 لاکھ شیئرز کے ساتھ بینک الفلاح لیمیٹڈ (BAFL) رہا۔ جبکہ 2 کروڑ 20 لاکھ شیئرز کے ساتھ ورلڈ کال ٹیلی کام لیمیٹڈ (WTL) دوسرے اور 1 کروڑ 77 لاکھ شیئرز کے کاروبار کے ساتھ کے۔الیکٹرک تیسرے نمبر پر رہا۔ اسٹاکس کی منفی صورتحال کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ شیئر والیوم لے لحاظ سے آج PSX کے پہلے دس بہترین اسٹاکس میں سے 7 کی شیئر ویلیو منفی رہی۔ جبکہ صرف حبکو پاور جنریشن (HUBC), پاکستان پیٹرولیم لیمیٹڈ (PPL) اور پاک ریفائنری لیمیٹڈ (PRL) شیئر ویلیو میں اضافے کے ساتھ بند ہوئے۔ معاشی تجزیہ کاروں کے خیال میں ملک کی معاشی اور سیاسی صورتحال میں بہتری آنے تک یہ صورتحال جاری رہ سکتی ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔